مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس: دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ مؤخر کردیا گیا

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ مؤخر کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ دریائے سندھ سے نئی نہروں کی تعمیر کے لیے 7 فروری 2024 کو ایکنک کی عارضی منظوری اور 17 جنوری 2024 کو جاری ارسا کا سرٹیفکیٹ واپس کردیا جائے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل نے وفاقی حکومت کی پالیسی کی توثیق کی ہے، جس میں وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہریں نہیں بنائی جائیں گی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب تک صوبوں میں باہمی افہام و تفہیم پیدا نہیں ہو جاتی، وفاقی حکومت آگے نہیں بڑھے گی۔

اعلامیہ کے مطابق تمام صوبائی حکومتوں کو پاکستان بھر میں زرعی پالیسی اور پانی کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ایک طویل المدتی متفقہ روڈ میپ تیار کیا جارہا ہے۔ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق پانی کی تقسیم کے معاہدے 1991 اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں۔

اعلامیہ کے مطابق تمام صوبوں کے تحفظات کو دور کرنے اور پاکستان کی خوراک و ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہوگی۔

اعلامیہ کے مطابق کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق پاکستان کی طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کا حل تجویز کرے گی۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پانی سب سے قیمتی اشیا میں سے ایک ہے اور آئین کے بنانے والوں نے اس کو تسلیم کرتے ہوئے پانی کے تمام تنازعات کو باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کرنے کا کہا ہے۔ کسی بھی صوبے کے خدشات کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کیا جائےگا۔

اجلاس کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ دریائے سندھ سے نئی نہروں کی تعمیر کے لیے 7 فروری 2024 کو ایکنک کی عارضی منظوری اور 17 جنوری 2024 کو جاری ارسا کا سرٹیفکیٹ واپس کردیا جائے۔

اعلامیہ کے مطابق پلاننگ ڈویژن اور ارسا کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ قومی ہم آہنگی کے مفاد میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنائیں اور افہام و تفہیم تک تمام خدشات کو دور کیا جائے۔

اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے پہلگام واقعے کے بعد بھارتی یکطرفہ غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ  اقدامات کی بھرپور مذمت کی ہے۔

مشترکہ مفادات کونسل نے قومی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارتی غیر قانونی اقدامات اور بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت کے تناظر میں پورے ملک و قوم کے لیے اتحاد اور یکجہتی کا پیغام  دیا۔

کونسل نے کہاکہ پاکستان ایک پُرامن اور ذمہ دار ملک ہے لیکن ہم اپنا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں۔

تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف یک زبان ہو کر اتحاد و قومی یکجہتی کا اظہار کیا۔ مشترکہ مفادات کونسل نے سینیٹ میں بھارتی غیر قانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف قرارداد کی بھر پور پذیرائی کی۔

اجلاس نے کہاکہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستان کا پانی روکنے کی صورت میں پاکستان اپنے آبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے۔

اجلاس کو سی سی آئی سیکیریٹریٹ کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کی مالی سال 22-2021، مالی سال 23-2022 اور مالی سال 24-2023 کی رپورٹس پیش کی گئیں۔ مشترکہ مفادات کونسل نے سی سی آئی سیکریٹریٹ ریکروٹمنٹ رولز کی بھی منظوری دے دی۔

اجلاس کو کابینہ ڈویژن کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی سال 21-2020، سال 2021-22، سال 23-2022 اور اسٹیٹ آف انڈسٹری کی سال 22-2021 اور 2023 کی رپورٹس پیش کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں مشترکہ مفادات کونسل نے نئی نہروں کا منصوبہ مسترد کردیا، علی امین گنڈاپور

اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینیئر امیر مقام اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews خواجہ آصف دریائے سندھ شہباز شریف فیصلہ مؤخر مشترکہ مفادات کونسل نہریں وزیر دفاع وزیراعظم وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خواجہ ا صف دریائے سندھ شہباز شریف فیصلہ مؤخر مشترکہ مفادات کونسل وزیر دفاع وی نیوز مشترکہ مفادات کونسل نے اعلامیہ کے مطابق دریائے سندھ سے افہام و تفہیم اجلاس میں فیصلہ کیا پانی کے کے بعد کے لیے

پڑھیں:

ناکارہ پاور پلانٹس کا ملبہ 46.73 ارب میں فروخت، قیمت اسٹیٹ بینک ماہرین نے مقرر کی

 

پرانے اور ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے کو 46.73 ارب روپے میں فروخت کر دیا گیا۔ پاور ڈویژن کے اعلامیہ کے مطابق 61 یونٹس کے ملبےکی فروخت کیلیے ریزرو پرائس45.817  ارب روپے رکھی گئی۔ 

اعلامیہ کے مطابق ریزرو پرائس اسٹیٹ بینک کے ماہرین نے مقرر کی تھی۔  پاور ڈویژن کے اعلامیہ کے مطابق سرکاری تھرمل پلانٹس میں جامشورو بلاک ون ٹو، گدو ٹو، سکھر کے پلانٹس شامل ہیں۔ 

سرکاری تھرمل پاور پلانٹس میں کوئٹہ، مظفر گڑھ بلاک ون اور بلاک ٹو فیصل آباد شامل ہیں۔ 

یہ بھی پڑھیے حکومت کو تین غیر فعال پاور پلانٹس کیلئے مایوس کن ردعمل کا سامنا حکومت نے 450 میگا واٹ کا روش پاور پلانٹ حاصل کرلیا

اعلامیہ کے مطابق سرکاری تھرمل پاور پلانٹس کے ملازمین کو بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں تعینات کیا ہے، ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے پر سالانہ اربوں روپے کا خرچہ ہو رہا تھا۔ 

اعلامیہ کے مطابق ناکارہ سرکاری پاور پلانٹس کے ملبے کی فروخت کا فائدہ بجلی صارفین کے بلوں میں بھی ہو رہا ہے، ان تمام سرکاری پلانٹس کے کپیسٹی چارجز بجلی کے بلوں میں شامل تھے۔

متعلقہ مضامین

  • دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب
  • سوات، پولیس اور سی ٹی ڈی کی مشترکہ کارروائی، 3 دہشتگرد ہلاک
  • ایشیا کپ 9 تا 28 ستمبر متحدہ عرب امارات میں ہوگا، صدر ایشین کرکٹ کونسل محسن نقوی
  • پاکستان کا خطے میں استحکام کے لیے کردار قابلِ تعریف، ڈار روبیو ملاقات کے بعد امریکی اعلامیہ جاری
  • فلسطین پر بھارت کی نمایاں مسلم تنظیموں اور سول سوسائٹی کا مشترکہ اعلامیہ جاری
  • ناکارہ پاور پلانٹس کا ملبہ 46.73 ارب میں فروخت، قیمت اسٹیٹ بینک ماہرین نے مقرر کی
  • ماں اور بچے کی صحت کیلئے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ لازم قرار
  • علما نے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ ناگزیر قرار دیدیا
  • کھیلایشیا کپ 2025 کا آغاز کب سے ہوگا اور میچز کہاں ہوں گے؟ تجاویز سامنے آگئیں
  • راجن پور:کوہ سلیمان کے پہاڑی علاقوں میں بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی