پاکستان اور بھارت کوئی بھی مسئلہ بات چیت سے حل کر سکتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
ایک انٹرویو میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اندرونی چیلنجز سے توجہ ہٹانے کیلئے دوسروں پر الزام تراشی بھارت کیلئے آسان ہے، نئی دہلی کو اسلام آباد سے متعلق اپنے موقف پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کیلئے اندرونی چیلنجز سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پر الزام تراشی آسان ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان نے بھی پہلگام حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا شکار ملک ہیں اور ہم دہشتگردی کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں، افسوسناک ہے کہ بھارت نے ایک بار پھر بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام لگایا ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ بھارت جو الزامات پاکستان پر لگا رہا ہے وہ سب پرانے ہیں، پاکستان اور بھارت کوئی بھی مسئلہ بات چیت سے حل کر سکتے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اندرونی چیلنجز سے توجہ ہٹانے کیلئے دوسروں پر الزام تراشی بھارت کیلئے آسان ہے، نئی دہلی کو اسلام آباد سے متعلق اپنے موقف پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کی بات چیت کی تمام تر کوششوں کو بھارت نے مسترد کر دیا، بھارتی الزامات فرسودہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی پالیسی پاکستان کے ساتھ بات چیت سے انکار پر مبنی ہے، اگر بھارت واقعی کسی حل کا خواہاں ہے تو اسے اپنی پالیسی بدلنا ہوگی۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ عالمی سطح پر آبی سفارت کاری کا سنہری معیار سمجھا جاتا ہے، بھارت کا معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہونا دنیا کیلئے تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان پورے خطے سے دہشتگردی کے خاتمے کے سوا کچھ نہیں چاہتا، پاکستان نے غیر جانبدارانہ تحقیقات میں شامل ہونے کی پیشکش کی ہے تاکہ سچ سامنے آئے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے، جب بھارت میں کوئی دہشتگردی ہوتی ہے، بھارتی حکومت پاکستان پر الزام لگادیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں عام لوگوں اور اُن کے رشتہ داروں کے گھروں کو تباہ کر رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں عوام کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت پاکستان پر نے کہا کہ بھارت کی پر الزام بات چیت
پڑھیں:
پانی پر سمجھوتہ نہیں ہو گا، ایٹمی جنگ ہو سکتی، تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے: بلاول
لندن، واشنگٹن، اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار خصوصی) سربراہ پارلیمانی وفد بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت تنازع ایٹمی جنگ میں بدل سکتا ہے، جو نہ صرف دونوں ممالک بلکہ خطے کی دیگر قوتوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ پاکستان کے پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے۔ بھارتی نیول آفیسر کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔ سربراہ پارلیمانی وفد نے کہا کہ بھارت سے تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ 24 کروڑ عوام کا پانی روکنا کھلی جارحیت ہے، کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا۔ کشیدگی کے خاتمے کیلئے ٹرمپ نے اہم کردار ادا کیا۔ مارکو روبیو نے دونوں فریقوں سے بات کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت نے جھوٹ کی بنیاد پر جنگ کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے بلومبرگ کو انٹرویو میں کہا بھارت نے تنازع کے دوران ایٹمی صلاحیت والے سپر سونک میزائل استعمال کیے، فیصلہ کرنے کے لیے صرف 30 سیکنڈ ہوتے ہیں کہ میزائل ایٹمی ہے یا نہیں۔ بھارت دہشت گرد حملوں کا ثبوت دیے بغیر جنگ کی مثال قائم کرنا چاہ رہا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعہ مسائل کے حل کی بات کی اور ہمیشہ امن کا پیغام دیا۔ پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات چاہتے ہیں۔ تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے۔ بھارت مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے۔ پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ کا کہنا تھا ہم نے پہلگام واقعہ پر غیر جانبدار تحقیقات کی پیش کش کی تھی لیکن انڈیا نے ہماری پیشکش قبول نہیں کی۔ دونوں جوہری ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے کوئی مکینزم موجود نہیں ہے۔ پاکستان پڑوسی ملک کے ساتھ مسائل کے حل کیلئے ڈائیلاگ اور سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے۔ سکائی نیوز کو انٹرویو میں حکومتی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیز فائر ہو گیا لیکن امن ابھی بھی نہیں ہوا۔ اگر بھارت یا مقبوضہ کشمیر میں کوئی دہشتگردانہ حملہ ہوتا ہے تو چاہے ثبوت ہوں یا نہیں وہ واقعہ جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اپنی سرزمین پر دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی اور ایف اے ٹی ایف کے تحت تمام گروپوں کیخلاف بھرپور کارروائیاں کیں۔ پتہ نہیں کیوں بھارت سچ تسلیم نہیں کر رہا اور جھوٹی خبریں پھیلا کر اپنے ہی عوام کو گمراہ کر رہا ہے۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ بھارت کی پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونے کی بالکل حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ بھارت ثالثی سے بھی انکار کرتا ہے چاہے ثالث امریکا ہو یا برطانیہ۔ عمران خان کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک قانونی نظام ہے اور اگر ان کی عدالتوں سے رہائی ہوتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔ امریکہ میں وفد نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کی اور عالمی رہنمائوں، امریکی کانگریس ارکان سے ملاقاتیں کیں، جہاں پاکستان نے کشمیر کے مسئلے اور خطے میں امن کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستانی وفد کے رکن فیصل سبزواری نے لندن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ میں پاکستان کا مقدمہ پیش کیا اور بھارت کو ایٹمی ممالک کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھانے سے روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔ شیری رحمان اور خرم دستگیر خان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ بشری ٰانجم بٹ نے بتایا کہ پاکستانی وفد کو امریکہ میں اپنے مؤقف پر بھرپور پذیرائی ملی۔ وفد امریکہ سے برطانیہ پہنچ گیا۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد نے گزشتہ روز لندن میں برطانیہ کی وزارتِ خارجہ، دولتِ مشترکہ و ترقیاتی امور (FCDO) میں مشرقِ وسطیٰ، افغانستان اور پاکستان کے لیے پارلیمانی انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ، ہیمیش فالکنر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں حالیہ بھارتی فوجی اشتعال انگیزیوں کے تناظر میں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گفتگو ہوئی۔ بلاول بھٹو زرداری نے خطے میں امن، بات چیت، اور سفارتی حل کی حمایت پر برطانیہ کی قیادت اور کوششوں کو سراہا۔ دوسری طرف سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی پارلیمانی وفد نے لندن کے ممتاز تھنک ٹینک چیٹم ہاؤس میں برطانوی پالیسی سازوں، ماہرینِ تعلیم اور تھنک ٹینک اراکین سے ملاقات کی۔ وفد نے جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی پر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا اور بھارت کی بلا اشتعال جارحیت، پاکستانی شہریوں کی ہلاکتوں اور علاقائی امن کو لاحق خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ وفد نے زور دیا کہ بھارت کی کارروائیاں پاکستان کی خود مختاری، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل بھی اس گول میز کانفرنس میں موجود تھے۔