شاہد آفریدی کی پاکستانی کھانوں سے محبت، دبئی میں ’لالہ دربار‘ کی شاندار دوبارہ لانچنگ
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 اپریل 2025ء)پاکستان کے کرکٹ لیجنڈ شاہد خان آفریدی کی پاکستانی کھانوں سے گہری وابستگی نے دبئی کے انٹرنیشنل سٹی کو پاکستانی ذائقوں کا مرکز بنا دیا ہے، جہاں ان کے پسندیدہ ریستوران ’لالہ دربار‘ کی شاندار دوبارہ لانچنگ کی گئی۔25 اپریل کو ہونے والی اس یادگار تقریب میں شاہد آفریدی خود بھی شریک ہوئے، جہاں وہ مداحوں، میڈیا نمائندوں اور فوڈ لورز سے گھِرے رہے۔
انہوں نے خوش دلی سے تصاویر بنوائیں، کرکٹ اور کھانوں پر تبادلۂ خیال کیا، اور ریستوران کے نئے ماحول کی بھرپور تعریف کی۔شاہد آفریدی نے کہا:"یہاں کا ذائقہ، معیار اور قیمت — تینوں ناقابلِ شکست ہیں۔ میں سب کو دعوت دیتا ہوں کہ اپنے دوستوں اور خاندان کے ساتھ یہاں آئیں، یہ ایک شاندار میٹنگ اسپاٹ ہے جہاں آپ گھنٹوں بیٹھ کر نیٹ ورکنگ کر سکتے ہیں۔(جاری ہے)
"’لالہ دربار‘ کا مشن آفریدی کی قیادت میں خالص پاکستانی کھانوں کی روح کو زندہ رکھنا ہے۔ ریسٹورنٹ کے منفرد مینو میں دھیمے آنچ پر پکی ہوئی بریانی، چمکتے ہوئے سیخ کباب، اور مٹی کے برتنوں میں پیش کی جانے والی مٹکا چائے شامل ہیں، جو نہ صرف ذائقہ بلکہ روایت کا بھی مظہر ہیں۔ریستوران کے نئے اندرونی حصے میں روایتی پاکستانی ڈیزائن کو جدید رنگوں اور گرم ماحول کے ساتھ ہم آہنگ کیا گیا ہے، جو خاندانوں اور دوستوں کے لیے ایک خوشگوار اور یادگار تجربہ فراہم کرتا ہے۔لالہ دربار کے کاروباری شراکت دار سلیم کارساز ، عمران پراچہ، فہد عبداللہ اور حمدان یاسین — شاہد آفریدی کے ساتھ اس اشتراک پر بے حد پُرجوش اور پرامید ہیں۔ ان کا کہنا ہے:"اچھا کھانا ایک پاکستانی کے دل کے بہت قریب ہوتا ہے، اور لالہ دربار ہر کھانے کے ساتھ آپ کو پاکستان کی یاد دلاتا ہے۔"یہ ریستوران صرف کھانے کی جگہ نہیں، بلکہ ایک تجربہ ہے — ایسا تجربہ جو گھر کی سی راحت، مانوس خوشبو اور خالص ذائقے کے ساتھ دل کو چھو جائے۔چاہے آپ پہلی بار آرہے ہوں یا کئی بار آ چکے ہوں، لالہ دربار ہر بار وہی محبت اور مزیدار کھانوں کی ضمانت دیتا ہے۔لالہ دربار — مانوس، ذائقے دار، اور گھر جیسا۔ بھوکے آؤ، گھر چھوڑ دو!.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شاہد ا فریدی لالہ دربار کے ساتھ
پڑھیں:
چوٹہ بازار قتل عام کے شہداء کو ان کے یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت
11جون 1991ء کو سرینگر کے علاقے زینہ کدل میں نامعلوم حملہ آوروں کے ساتھ مبینہ تصادم کے بعد سی آر پی ایف اہلکاروں نے چوٹہ بازار میں اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم 32 کشمیری شہید اور 22 زخمی ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں چوٹہ بازار قتل عام کو 34سال گزر جانے کے بعد بھی اس کی یادیں کشمیریوں کے دل و دماغ میں آج بھی تازہ ہیں۔ اس بہیمانہ قتل عام کی برسی پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں نے 11جون 1991ء کو سرینگر کے علاقے چوٹہ بازار میں خواتین اور بچوں سمیت 32 معصوم شہریوں کو بے رحمی سے شہید کیا تھا۔ سرینگر کے علاقے زینہ کدل میں نامعلوم حملہ آوروں کے ساتھ مبینہ تصادم کے بعد سی آر پی ایف اہلکاروں نے چوٹہ بازار میں اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم 32 کشمیری شہید اور 22 زخمی ہوئے۔ شہید ہونے والوں میں دکاندار، راہگیر، ایک 75سالہ خاتون اور ایک 10سالہ بچہ شامل تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ چوٹہ بازار کا قتل عام مقبوضہ جموں و کشمیر کی خون آلود تاریخ کے ہولناک واقعات میں سے ایک ہے اور اس قتل عام کے زخم کشمیریوں کے دل ودماغ میں آج بھی تازہ ہیں۔ کئی دہائیاں گزرنے کے بعد بھی متاثرہ خاندان آج بھی انصاف سے محروم ہیں۔ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے 1990 سے بے گناہ کشمیریوں کو نشانہ بناتے ہوئے درجنوں قتل عام کیے ہیں اور چوٹہ بازار جیسے قتل عام کشمیریوں کے استصواب رائے کے حقیقی مطالبے کو کچلنے کی بھارت کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہادر کشمیری اپنی جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں چوٹہ بازار کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت حق خودارادیت کے حصول کے لئے کشمیریوں کے عزم کو توڑ نہیں سکتی۔ رپورٹ میں اقوام متحدہ پر زور دیا گیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے اور کشمیریوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دلوانے میں اپنا کردار ادا کرے جس کی ضمانت سلامتی کونسل نے دے رکھی ہے۔ دریں اثناء شہدائے چوٹہ بازار کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے لوگ مزار شہداء سرینگر گئے۔ انہوں نے شہداء کے بلندی درجات کے لئے دعا کی اور فاتحہ خوانی کی۔