Islam Times:
2025-07-29@05:16:08 GMT

اسلامی شعائر اور انکا تحفظ

اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT

اسلامی شعائر اور انکا تحفظ

اسلام ٹائمز: دشمن ہمارے اندر سرایت کرچکا ہے۔ آج مسجد اقصیٰ کا حال پوری امت کے سامنے ہے۔ وہ صیہونیت کے پنچے میں ہے۔ اسکی آزادی پر پوری امت کے حکمران خاموش ہیں۔ وہ خاموشی سے اس بات پر متفق ہوچکے ہیں کہ اگر اسرائیل مسجد اقصیٰ پر قبضہ کرنا چاہتا ہے تو کر لے۔ اللہ نے جن قوموں کیخلاف ہمیں مکمل اور بھرپور تیاری کیساتھ میدان جنگ میں اترنے کا حکم دیا تھا، انکے ساتھ ہم دوستی کی پینگیں دراز کر رہے ہیں۔ شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ جو اسرائیل ہمارے فلسطینی بھائیوں کو تباہ و برباد کر رہا ہے، اسی ظالم کیساتھ ایک عرب ملک فوجی مشقیں کر رہا ہے۔ اپنے تجربات اور اسلحہ اسکے ساتھ شیئر کر رہا ہے۔ امت مسلمہ نے اپنی طول تاریخ میں یہ شرمناک صورتحال کبھی نہ دیکھی تھی، جسکا آج اسے سامنا ہے۔ تحریر: مفی گلزار احمد نعیمی

‎شعائر شعیرہ کی جمع ہے، جس کا معنی ہے نشانی۔ جب ہم اسلامی شعائر کی بات کرتے ہیں تو ان سے مراد ہر وہ چیز ہے، جو اللہ سبحانہ و تعالٰی کی اطاعت کی نشانی ہو۔ وہ شعائر میں شامل ہے۔ اس میں عبادات، اوقات، مقامات اور دیگر چیزیں جو اللہ کی اطاعت اور اس کی خوشنودی کا پتہ دیں تو وہ شعائر کہلائیں گی۔ شعائر اللہ میں اوقات شامل ہیں، جیسے حرمت والے مہینے، جمعۃ المبارک، ایام تشریق اور رمضان المبارک وغیرہ۔ عبادات کو اگر دیکھیں تو وہ شعائر اللہ میں شامل ہیں، جیسے پانچ نمازیں، آذان و اقامت اور تلاوت کلام الہیٰ۔ اسی طرح مقامات میں کعبۃ اللہ مسجد نبوی اور مسجد اقصی، روضہ رسول، نجف اشرف میں جناب مولا علی کرم اللہ وجہہ کا مزار، کربلا میں امام عالی مقام اور دیگر شھدائے کربلا کے مزارات۔

انبیاء رسل اور اولیاء و شھداء کے مزارات بھی شعائر اللہ میں شامل ہیں۔ کیونکہ دین کی نشر و اشاعت اور دینی معاملات میں ان کا بہت اہم کردار ہوتا ہے، انہیں کے ذریعے اسلام کی شان و شوکت اور وجاهت کا تحفظ ہوتا ہے۔ اللہ تعالٰی نے کی فرمایا: "ان الصفا والمروة من شعائر الله" (البقر) ترجمہ: "بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔" اللہ مجدہ الکریم نے صفا کو برقرار رکھا، منیٰ کو برقرار رکھا۔ یہ اور مندرجہ بالا تمام چیزیں سب بزرگوں اور اکابر دین کی یادگاریں ہیں۔ ان چیزوں کو دیکھنے سے ایمان تازہ ہو جاتا ہے۔ ان شعائر کی عزت و تکریم کرنا تقویٰ کی علامت ہے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا "و من يعظم شعائر الله فأنها من تقوى القلوب" (الحج: 32) ترجمہ: "جو اللہ تعالیٰ کی نشانیوں کی تعظیم کرے تو بے شک شک یہ دل کے تقویٰ کی باتیں ہیں۔" جو شخص ان کو اہمیت نہیں دیتا، وہ مسلمان نہیں ہوسکتا۔

علامہ ابن جریر طبری نے روایت کیا ہے کہ مدینہ طیبہ میں ایک عیسائی رہتا تھا۔ جب مؤذن رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آذان کہتا تھا اور جب وہ آذان کہتے وقت اشهد ان محمداً رسول اللہ کہتا تھا تو یہ بدبخت بکواس کرتا تھا (حرق الكاذب معاذ اللہ)۔ ایک دن اس کی خادمہ آگ لائی اس کے سب گھر والے سوئے ہوئے تھے۔ آگ سے ایک شعلہ اٹھا، اس نے سارے گھر کو جلا دیا۔ یہ بدبخت بھی اسی گھر میں کے ساتھ خاکستر ہوگیا۔(۲) مفسر شھیر علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمہ نے اپنی شہرہ آفاق تفسیر تبیان القرآن میں سورۂ نساء کی آیت 140 کے تحت لکھا ہے کہ جب مسلمان سجدہ کرتے تو یہودی اور مشرکین انکا مذاق اڑاتے تھے اور جب مسلمان آذان دیتے تو وہ اس طرح کہتے تھے کہ یہ اس طرح چلا رہے ہیں، جیسے قافلہ والے چلاتے ہیں۔

اس طرح یہ لوگ شعائر اللہ کی بے حرمتی کیا کرتے تھے۔ اس لیے اللہ نے ان سے دوستی اور تعلق رکھنے سے منع فرمایا۔ ارشاد ربانی ہے۔ "یا بھا الذين أمنوا لا تتخذوا الذين اتخذوا دينكم هزوا و لعبا" (المائده) اے ایمان والو! جنہوں نے تمہارے دین کو ہنسی کھیل بنا لیا ہے، ان سے دوستی مت رکھو۔ نہ ان سے دوستی رکھی جائے اور نہ ہی ایسی مجلسوں میں شریک ہوا جائے، جو شعائر اللہ کے مذاق کا موجب ہیں۔ وہ مقامات جو ازل سے اللہ نے قابل احترام بنائے ہیں، ان کی عزت کا تحفظ تمام مسلمانوں پر فرض ہے۔ حضرت انس بن مالک روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلے اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "قیامت سے پہلے فتنے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح ہونگے اور آدمی حالت ایمان میں صبح کرے گا تو شام کو کافر ہو جائے گا اور شام کو ایمان کی حالت میں ہوگا تو صبح کو کا فر ہو جائے گا اور کئی اقوام دنیاوی مال کے عوض اپنا دین بیچیں گی۔" (الترمذی السنن ابواب الفتن)

آج امت مسلمہ شعائر اللہ کی پرواہ نہیں کر رہی۔ اسلام کی عظمت کی عظیم نشانیاں آہستہ آہستہ مٹائی جا رہی ہیں۔ حجاز مقدس اور عرب دنیا ارض فلسطین و شام شعائر الله سے بھرے پڑے ہیں۔ ہمارا دشمن وہ سب کچھ مٹانا چاہتا ہے اور ہم بحیثیت مسلمان اس کی کچھ پرواہ نہیں کر رہے۔ یہود و نصاریٰ اور صیہونیت و ہنود کے بچھائے ہوئے حال میں ہم پھنس چکے ہیں۔ ہمارے حکمران ان کے اطاعت گزار غلام بن چکے ہیں اور ان کے حکم پر اسلام کے بڑے بڑے نشانات مٹانا چاہتے ہیں۔ حتی کہ اگر انہیں اسلامی دنیا کے عوام کا ڈر نہ ہوتا تو ابھی تک گنبد خضراء کو بھی معاذ اللہ مٹا چکے ہوتے۔

دشمن ہمارے اندر سرایت کرچکا ہے۔ آج مسجد اقصیٰ کا حال پوری امت کے سامنے ہے۔ وہ صیہونیت کے پنچے میں ہے۔ اس کی آزادی پر پوری امت کے حکمران خاموش ہیں۔ وہ خاموشی سے اس بات پر متفق ہوچکے ہیں کہ اگر اسرائیل مسجد اقصیٰ پر قبضہ کرنا چاہتا ہے تو کر لے۔ اللہ نے جن قوموں کے خلاف ہمیں مکمل اور بھرپور تیاری کے ساتھ میدان جنگ میں اترنے کا حکم دیا تھا، ان کے ساتھ ہم دوستی کی پینگیں دراز کر رہے ہیں۔ شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ جو اسرائیل ہمارے فلسطینی بھائیوں کو تباہ و برباد کر رہا ہے، اسی ظالم کے ساتھ ایک عرب ملک فوجی مشقیں کر رہا ہے۔

اپنے تجربات اور اسلحہ اس کے ساتھ شیئر کر رہا ہے۔ امت مسلمہ نے اپنی طول تاریخ میں یہ شرم ناک صورت حال کبھی نہ دیکھی تھی، جس کا آج اسے سامنا ہے۔ یہ خالصتاً عربوں کا مسئلہ تھا، مگر آج عرب اسے اپنا مسئلہ سمجھتے ہی نہیں ہیں۔ ایک بادب ملت کیسے بے ادب ہوگئی۔ ہمارے لوگ غیر کی سازشوں کا شکار ہیں اور انہیں محسوس تک نہیں ہو رہا۔ نیکی اور ہدایت کے تمام رشتے ختم ہو رہے۔ ہم ہیں کہ وہی کام کر رہے ہیں، جو دشمن چاہتا ہے۔ ہم غیر دانستہ طور پر اپنے دشمن کے لیے کام کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پوری امت کے شعائر اللہ کر رہے ہیں کر رہا ہے چاہتا ہے اللہ کی اللہ نے کے ساتھ کے ہیں

پڑھیں:

ترک صدر رجب طیب ایردوان مسلم دنیا کے مضبوط، بااصول اور جرأت مند رہنما ہیں ، انہوں نے ہر فورم پر فلسطینیوں اور امت مسلمہ کے حقوق کیلئے آواز بلند کی، وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا ڈاکٹر فرقان حمید کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جولائی2025ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ رجب طیب ایردوان مسلم دنیا کے مضبوط، بااصول اور جرأتمند رہنما ہیں جنہوں نے نہ صرف ترکیہ کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا بلکہ امت مسلمہ کی آواز کو ہر عالمی فورم پر موثر انداز میں بلند کیا، ان کے دور قیادت میں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان برادرانہ تعلقات مزید مستحکم ہوئے۔

غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں کی آواز ہر فورم میں اٹھانے پر رجب طیب ایردوان کو سلام پیش کرتے ہیں۔ وہ پیر کے روز ادارہ فروغ قومی زبان میں معروف محقق، سینئر صحافی اور ترکیہ ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن( ٹی آر ٹی )کی اردو سروس کے سربراہ ڈاکٹر فرقان حمید کی کتاب ”رجب طیب ایردوان ۔

(جاری ہے)

عالم اسلام کا ٹائیگر“ کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں ترکیہ، آذربائیجان، ترکمانستان، قازقستان، ازبکستان اور روانڈا کے معزز سفراء، معروف محقق ڈاکٹر فرقان حمید، ممتاز صحافیوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ رجب طیب ایردوان کی قیادت اور خدمات پر لکھی گئی اس کتاب کی تقریب رونمائی میں شرکت میرے لئے باعث اعزاز ہے۔ صدر ایردوان کی عوامی قیادت، بصیرت اور فلاحی وژن نے انہیں صرف ترکیہ ہی نہیں بلکہ مسلم دنیا کا قائد بنا دیا ہے۔ انہوں نے جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کو ایک ایسی جماعت میں تبدیل کیا جو عوام سے جڑی ہوئی ہے اور جس کی جڑیں معاشرے کی بنیادوں تک پھیلی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ استنبول کے میئر کے طور پر صدر ایردوان کا دور ”سنہری دور“ کہلاتا ہے جہاں انہوں نے اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں اور موثر طرز حکمرانی کی مثال قائم کی۔ انہوں نے کہا کہ استنبول تہذیبی اور تاریخی شہر ہے جہاں مشرق و مغرب ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رجب طیب ایردوان جیسا عوامی رہنما جب نچلی سطح سے ابھرتا ہے تو وہ عوام کے دلوں سے جُڑ کر قیادت کرتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ صدر ایردوان پاکستان کے عظیم دوست ہیں، ان کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں عملی وسعت آئی، شہباز شریف جب وزیراعلیٰ پنجاب تھے تو اس دور میں ترکیہ کے تعاون سے لاہور میٹرو بس اور ویسٹ مینجمنٹ سمیت کئی منصوبے مکمل ہوئے جو اس دوستی کی عملی مثالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعلقات تاریخی اور برادرانہ نوعیت کے ہیں۔

خلافت تحریک اس دوستی کا نقطہ آغاز ہے، 1947ء سے پہلے ہی برصغیر کے مسلمان ترک بھائیوں سے جڑے ہوئے تھے۔ یہ ایک ایسی دوستی ہے جو سرحدوں سے ماورا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے ہمیشہ پاکستان کے موقف کی کھل کر حمایت کی ہے، بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران ترک عوام نے پاکستانی عوام سے جس محبت اور یکجہتی کا اظہار کیا وہ قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات ہوں، عالمی چیلنجز یا سیاسی بحران، ہر مشکل گھڑی میں ترکیہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔

انہوں نے صدر ایردوان کی طرف سے فلسطین کے مظلوم عوام کے لئے اٹھائی گئی آواز کو جرات مندانہ اور تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر رجب طیب ایردوان نے پناہ گزینوں کے لئے ہمیشہ دروازے کھولے، پاکستان خود مہاجرین کے تجربے سے گذرا ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ دوسروں کے لئے دروازے کھولنا کتنا اہم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ایردوان نے فلسطینیوں کے لئے ہر بین الاقوامی پلیٹ فارم پر آواز بلند کی چاہے وہ اقوام متحدہ ہو، ڈی ایٹ سربراہ اجلاس ہو یا شنگھائی تعاون تنظیم۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی بربریت دنیا کے سامنے ہے، فلسطینیوں کیلئے انسانی امداد کو روکنا ایک انسانیت سوز المیہ ہے۔ پاکستان نے نہ صرف فلسطینی عوام کیلئے انسانی امداد بھجوائی بلکہ فلسطینی طلباء کو میڈیکل کالجوں میں تعلیم کے مواقع بھی فراہم کئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ہر فورم پر فلسطینیوں کیلئے آواز بلند کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر ایردوان کو پاکستان میں بے پناہ محبت، عزت اور محبت حاصل ہے اور یہ یہ کتاب صدر ایردوان کی بصیرت افروز قیادت، فلاحی وژن اور امت مسلمہ کے لئے ان کے کردار کو خراج تحسین ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کے عوام دل کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اور یہ تعلق وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوا ہے۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کتاب کے مصنف، سینئر صحافی اور ٹی آر ٹی اردو سروس کے سربراہ ڈاکٹر فرقان حمید نے کہا کہ صدر رجب طیب ایردوان ایک ایسی غیر معمولی شخصیت ہیں جنہوں نے ترکیہ ہی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کی قیادت کا حق ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایردوان کی جدوجہد، فلاحی وژن اور عوامی خدمت پر مبنی سیاسی سفر صرف ترکیہ کی تاریخ نہیں بلکہ مسلم دنیا کے لیے ایک تحریک ہے۔ ڈاکٹر فرقان حمید نے کہا کہ ایردوان کی قیادت میں ترکیہ نے دفاعی خودکفالت، اقتصادی استحکام اور جمہوریت کے تحفظ جیسے میدانوں میں تاریخی کامیابیاں حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ ایردوان کی شخصیت صرف ترکیہ تک محدود نہیں بلکہ ان کی فکر، نظریہ اور جرات مندانہ مؤقف پوری امت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

ڈاکٹر فرقان حمید نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان روحانی، تاریخی اور برادرانہ تعلق استوار ہے۔ صدر ایردوان کی کاوشوں سے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت، روحانی ہم آہنگی، دفاعی تعاون اور ثقافتی یگانگت کو بھی اس کتاب میں بڑے دلنشیں انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب میں ایردوان اور پاکستان کے درمیان قائم دل و جاں کے تعلق کا بھی خوبصورت تذکرہ ہے۔ صدر ایردوان نے نہ صرف پاکستانی قیادت بلکہ عوام کے ساتھ بھی روحانی تعلق قائم کیا ہے۔ ان کی تقاریر میں علامہ اقبال کی شاعری کا حوالہ دینا، دراصل پاکستان سے ان کی والہانہ عقیدت کا ثبوت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا شوگر مل اسٹاکس کی کڑی نگرانی کا اعلان
  • بیگم شائستہ اکرام اللہ
  • بلوچستان میں شہریوں کو مارنے والوں کا حل آپریشن کے سوا کچھ نہیں: رانا ثناء اللہ
  • ترک صدر رجب طیب ایردوان مسلم دنیا کے مضبوط، بااصول اور جرأت مند رہنما ہیں ، انہوں نے ہر فورم پر فلسطینیوں اور امت مسلمہ کے حقوق کیلئے آواز بلند کی، وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا ڈاکٹر فرقان حمید کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب
  • جنگلات کے تحفظ اور شجرکاری کے لیے جدید اقدامات، پنجاب کو سرسبز بنانے کا عزم
  • انصار اللہ یمن کا اسرائیل سے ڈیل کرنیوالے جہازوں کو نشانہ بنانے کا اعلان
  • نجی ٹیلی ویژن چینل کی خاتون اینکر تین بچوں اور شوہر سمیت بابو سر کے سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق
  • سفرِ عشق زیارات مقدسہ پر کسی قدغن کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ
  • سعودیہ میں عربی ہرن کی پیدائش، جنگلی حیات کے تحفظ کی کامیابی کا جشن
  • ایک باکمال نثر نگار، حیات عبد اللہ