چیئرنگ کراس پر گرینڈ ہیلتھ الائنس کے دھرنے پر پولیس کا آپریشن، درجنوں مظاہرین گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
لاہور:
چیئرنگ کراس پر گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے جاری دھرنے پر پولیس نے رات گئے آپریشن کلین اپ کرتے ہوئے کارروائی کی، جس کے دوران دھرنے کے متعدد شرکاء کو حراست میں لے لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پولیس کی بھاری نفری نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کو دھرنے کے مقام پر کارروائی کی۔ کارروائی کے دوران 52 خواتین اور 20 مرد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار افراد کو قریبی تھانوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
آپریشن کے دوران پولیس نے دھرنے کے مقام پر موجود تمام سامان، بشمول بینرز، خیمے اور دیگر اشیاء، بھی ہٹا دیے۔ علاقے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور چیئرنگ کراس کے اطراف ٹریفک کو متبادل راستوں پر موڑ دیا گیا۔
مزید پڑھیں: گرینڈ ہیلتھ الائنس کے بائیکاٹ کی وجہ سے بلوچستان میں انسداد پولیو مہم مؤخر
گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے دھرنا سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے مطالبات کے حق میں دیا گیا تھا، جس میں تنخواہوں، سروس اسٹرکچر اور سہولیات کی بہتری کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق کارروائی کا مقصد عوام کی آمد و رفت میں حائل رکاوٹیں ختم کرنا اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گرینڈ ہیلتھ الائنس
پڑھیں:
دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
لندن: برطانیہ کی میڈیکل ٹریبیونل سروس نے پاکستانی نژاد کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر سہیل انجم کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم کر دی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق ڈاکٹر سہیل انجم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2023 میں ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن تھیٹر چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کیا۔
اس دوران ایک اور نرس کو مریض کی نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی تھی۔ واقعے کے بعد فروری 2024 میں انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
میڈیکل ٹریبیونل میں ڈاکٹر سہیل انجم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سنگین غلطی تھی اور وہ اس پر شرمندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے اور برطانیہ میں اپنے کیریئر کو از سرِ نو شروع کرنا چاہتے ہیں۔
ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھی عملے پر ترجیح دی، تاہم اب دوبارہ اس طرح کی غلطی کا امکان کم ہے۔ ٹریبونل نے انہیں کام کی اجازت دے دی لیکن ان کی رجسٹریشن پر وارننگ دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔