اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان عزیز حق نے اے پی پی کے نمائندے کے سوالات کے جواب میں کہا کہ سیکریٹری جنرل کا ماننا ہے کہ پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش کر دی۔ یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی کوشش کی حمایت کے لیے تیار ہیں جو فریقین کے لیے قابل قبول ہو۔ اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان عزیز حق نے اے پی پی کے نمائندے کے سوالات کے جواب میں کہا کہ سیکریٹری جنرل کا ماننا ہے کہ پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ ہر اُس اقدام کی حمایت کے لیے تیار ہے جو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرے اور بات چیت کو فروغ دے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 22 اپریل کو پہلگام واقعے میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف متعدد اقدامات کا اعلان کیا جن میں 1960ء کے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، سرحد کراسنگ کی بندش، سفیروں کی ملک بدری، اور کچھ پاکستانی ویزہ ہولڈرز کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم شامل ہے۔ پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے لیے ویزے کی رعایتی اسکیم کو فوری طور پر معطل کر دیا، کچھ بھارتی سفارتکاروں کو ملک بدر کیا اور اپنی فضائی حدود بھارتی پروازوں کے لیے بند کر دی۔
اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن (UNMOGIP) کے کردار کے بارے میں سوال کے جواب میں فرحان حق نے واضح کیا کہ اس گروپ کی موجودگی اس مقام پر نہیں ہے جہاں حملہ ہوا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ فوجی مبصر مشن اپنا مینڈیٹ جاری رکھے ہوئے ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے مبصرین کو لائن آف کنٹرول پر کام کی اجازت دیتا ہے جب کہ بھارت اس کی اجازت نہیں دیتا۔ راولپنڈی میں قائم یہ مبصر مشن 44 فوجی مبصرین اور 75 سویلین عملے (25 بین الاقوامی، 49 مقامی) پر مشتمل ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے درمیان بھارت کے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
اقوامِ متحدہ، جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور
نیویارک:اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، جس میں انسانی امداد تک رسائی کو بھی یقینی بنانے کی اپیل کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا نے گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل میں اسی نوعیت کی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔
193 رکنی جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی اس قرارداد کے حق میں پاکستان سمیت 149 ممالک نے ووٹ دیے، جب کہ 19 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ امریکہ، اسرائیل اور 10 دیگر ممالک نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا۔
قرارداد میں زور دیا گیا ہے کہ شہریوں کو بھوکا رکھنا جنگی حربے کے طور پر قابل مذمت ہے اور انسانی امداد تک غیر قانونی رکاوٹیں، یا شہریوں کو بقا کے لیے لازمی اشیاء سے محروم رکھنا ناقابل قبول ہے۔
اس میں حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد کی فوری رہائی، اسرائیل میں قید فلسطینی قیدیوں کی واپسی اور غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کا مطالبہ بھی شامل ہے۔
اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر دینی ڈینن نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اس قرارداد کو خونی بہتان قرار دیا اور رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس تماشے کا حصہ نہ بنیں۔
ان کے بقول یرغمالیوں کی رہائی کو جنگ بندی سے مشروط نہ کرنا دنیا بھر کی دہشت گرد تنظیموں کو یہ پیغام دیتا ہے کہ شہریوں کو اغوا کرنا کارگر ثابت ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ جنرل اسمبلی کی قراردادیں قانونی طور پر پابند نہیں ہوتیں، مگر وہ دنیا بھر کے رائے عامہ کی عکاسی ضرور کرتی ہیں۔
اس سے قبل بھی جنرل اسمبلی نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے مطالبے کیے تھے، جنہیں نظرانداز کیا گیا۔
اقوام متحدہ میں لیبیا کے سفیر طاہر السنّی نے ووٹنگ سے قبل کہا کہ جو ممالک آج اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیں گے ان کی انگلیوں پر خون کا دھبہ ہوگا۔
امریکہ نے گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی اسی طرح کی قرارداد کو یہ کہہ کر ویٹو کر دیا تھا کہ یہ امریکی قیادت میں جاری جنگ بندی مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
پاکستان نے اپنے اصولی مؤقف کو برقرار رکھتے ہوئے اس قرارداد کی حمایت کی اور اس کے حق میں ووٹ دیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے جنرل اسمبلی کے پلیٹ فارم سے ایک بار پھر فلسطینی عوام سے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ قرارداد محض خواہشات کا اظہار نہیں بلکہ بین الاقوامی برادری کی اجتماعی قانونی و اخلاقی ذمہ داریوں کا اعتراف ہے۔
پاکستان فلسطینی عوام کے وقار، حقِ خود ارادیت اور انصاف کے لیے اُس وقت تک کھڑا رہے گا جب تک ان کے ناقابلِ تنسیخ حقوق کو تسلیم نہیں کیا جاتا اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک خودمختار، آزاد اور متحد فلسطینی ریاست، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، قائم نہیں ہو جاتی۔