پاکستان نے وفاقی وزارتوں پر سائبر حملے ناکام بنادیے
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
وزیر آئی ٹی کا کہنا ہے کہ قومی اور صوبائی سطح پر کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیمز تشکیل دی جاچکی ہیں جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سائبر سیکورٹی کے حوالے سے شہریوں کو آگاہی دے رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت آبی دہشت گردی کے بعد سائبر دہشت گردی پر اتر آیا، پاکستان نے بھارت کی جانب سے وفاقی وزارتوں کی ویب سائٹس پر سائبر حملے ناکام بنادیے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے مختلف وفاقی وزارتوں کی ویب سائٹس پر کیے گئے سائبر حملے پاکستان نے ناکام بنا دیے ہیں۔ شزہ فاطمہ نے بتایا کہ بھارت کے سائبر حملوں سے کوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں ہوا، ٹیلی کام سیکٹر پر سائبر حملوں کا کوئی اثر نہیں آیا کیونکہ وفاقی وزارتوں کی ویب سائٹس کی ہوسٹنگ این ٹی سی پر ہے اور این ٹی سی کے پاس سائبر سیکیورٹی کا بہترین نظام ہے۔ وزیر آئی ٹی نے بتایا کہ قومی اور صوبائی سطح پر کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیمز تشکیل دی جاچکی ہیں جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سائبر سیکورٹی کے حوالے سے شہریوں کو آگاہی دے رہی ہیں، کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیمز کی جانب سے ایڈوائزریاں جاری کی جارہی ہیں۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ سائبر حملوں سے متعلق این ٹی آئی ایس بی بھی فعال ہے، پاکستان سائبر سیکورٹی کے لحاظ سے ٹاپ ممالک کی فہرست میں شامل ہے جبکہ گزشتہ دو سالوں میں پاکستان سائبر سیکورٹی کے لحاظ سے ٹاپ ٹیئر ممالک میں آیا ہے اور پاکستان کا نام امریکا، برطانیہ اور ان جیسے ممالک کی فہرست میں آیا ہے۔ وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی جنگ پر پاکستانی نوجوانوں کو داد دیتی ہوں، پاکستانی میمز بنا کر پاک بھارت کشیدگی کو انجوائے کر رہے ہیں،لوگ سوشل میڈیا پر اتنی کشیدہ صورتحال کو بھی اپنے انداز میں بیان کررہے ہیں۔ شزہ فاطمہ نے کہا کہ ہم پاکستانی کسی ڈرنے والے نہیں ہیں، پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے، پاکستان نے پہلگام واقعے کی مذمت کی ہے، پاکستان خود دہشتگردی سے متاثر ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سائبر سیکورٹی کے وفاقی وزارتوں شزہ فاطمہ نے اور صوبائی پاکستان نے
پڑھیں:
25 فیصد انڈسٹریل کمپنیوں پر سا ئبر حملوں سے ہونے والے نقصانات 50 لاکھ ڈالر سے زائد تک ہوتے ہیں:کیسپرسکی تحقیق
اسلام آباد: زیادہ تر صنعتی اداروں کا اندازہ ہے کہ سائبر حملوں کے نتیجے میں ہونے والے مالی نقصانات 10 لاکھ امریکی ڈالر سے زیادہ ہیں، جبکہ تقریباً ہر چار میں سے ایک ادارہ ایسے نقصانات کی اطلاع دیتا ہے جو 50 لاکھ امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں، اور کچھ کے لیے یہ نقصان 1 کروڑ ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔ یہ انکشاف ایک مشترکہ تحقیق میں سامنے آیا جو کیسپرسکی اور وی ڈی سی ریسرچ کی جانب سے کی گئی۔
کیسپرسکی اور وی ڈی سی ریسرچ کی حالیہ مشترکہ تحقیق میں آپریشنل ٹیکنالوجی (OT) کی سائبر سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا ہے۔ توانائی، یوٹیلیٹیز، مینوفیکچرنگ، ٹرانسپورٹیشن اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے 250 سے زائد فیصلہ سازوں کے سروے کی بنیاد پر یہ مطالعہ صنعتی اداروں پر اثر انداز ہونے والے اہم کاروباری اور تکنیکی رجحانات کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کرتا ہے، اور ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اختیار کی گئی مؤثر ترین حکمت عملیوں پر روشنی ڈالتا ہے۔
تحقیق میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ OT سائبرسیکیورٹی کی خلاف ورزی کا مالی اثر پیچیدہ اور کئی جہتی ہوتا ہے۔ اداروں کو متفرق اخراجات کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے، جیسے کہ آمدنی کے مواقع کا ضیاع، غیر منصوبہ بند پیداوار میں تعطل، تیار شدہ یا زیر عمل مصنوعات کا ضیاع، اور مشینری یا اثاثوں کو پہنچنے والا نقصان۔ ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے، تقریباً 25 فیصد شرکاء نے اندازہ لگایا کہ ہر سائبر حملے سے دو سال کے دوران 50 لاکھ امریکی ڈالر سے زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انسیڈنٹ رسپانس میں تقریباً 21.7 فیصد اخراجات آتے ہیں، اس کے بعد آمدنی کے ضیاع میں 19.4 فیصد، غیر منصوبہ بند تعطل میں 16.9 فیصد، مشینری یا اثاثوں کی مرمت یا تبدیلی میں 16.8 فیصد، تاوان کی ادائیگی میں 12 فیصد، اور تیار شدہ یا زیر عمل مصنوعات کے ضیاع میں 11.9 فیصد اخراجات آتے ہیں۔ خاص طور پر، غیر منصوبہ بند تعطل کو سب سے بڑا نقصان دہ عنصر قرار دیا گیا ہے — 70 فیصد شرکاء نے بتایا کہ اس قسم کے تعطل عموماً 4 سے 24 گھنٹے تک جاری رہتے ہیں۔ یہ رکاوٹیں نہ صرف آمدنی کے بڑے نقصان کا باعث بنتی ہیں بلکہ داخلی نظام میں رکاوٹیں اور صارفین کے اعتماد میں کمی بھی پیدا کرتی ہیں، جس سے OT سائبرسیکیورٹی اقدامات کی اہمیت مزید اجاگر ہوتی ہے۔
کیسپرسکی کے انڈسٹریل سائبر سیکیورٹی پروڈکٹ لائن کے سربراہ، اینڈرے سٹریلکوف کے مطابق ”غیر منصوبہ بند تعطل اداروں کو لاکھوں ڈالر کا نقصان پہنچا سکتا ہے، جو صنعتی اور مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لیے ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔ اگرچہ دیکھ بھال پر مبنی حکمت عملیاں اس مسئلے کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں، لیکن سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنانا ناگزیر ہے تاکہ ان حملوں کو روکا جا سکے جو مہنگی مشینری کی خرابیوں اور تعطل کا سبب بنتے ہیں۔ سائبر سیکیورٹی کے خطرات کو نظر انداز کرنا، تعطل کے خاتمے اور منافع کی حفاظت کے لیے کی جانے والی کوششوں کو ناکام بنا سکتا ہے۔”
کیسپرسکی آپریشنل ٹیکنالوجی صارفین کے لیے ایک منفرد ماحولیاتی نظام فراہم کرتا ہے، جو کہ انٹرپرائز سطح کی ٹیکنالوجیز، ماہرین کی معلومات اور وسیع تجربے کا امتزاج ہے۔ اس نظام کا مرکزی جزو کیسپرسکی انڈسٹریل سائبر سکیورٹی ہے، جو ایک ایک ڈی آر پلیٹ فارم ہے جو اہم انفراسٹرکچر اور صنعتی اداروں کے تحفظ کے لیے تیار کیا گیا ہے۔