کراچی میں پانی کی بڑی لائن پھٹ گئی، جامعہ کراچی میں پانی داخل ہونے سے کتنا نقصان ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
جامعہ کراچی کے رہائشی علاقے کے قریب سے گزرنے والی پانی کی 84 انچ کی لائن پھٹنے سے جامعہ کراچی کے رہائشی علاقےکا بیشتر حصہ زیر آب آگیا، اس لائن سے شہر کے مختلف علاقوں کو پانی سپلائی کیا جاتا ہے۔
ترجمان واٹر کارپوریشن کے مطابق جامعہ کراچی کے قریب واٹر کارپوریشن کی 84 انچ قطر کی لائن سائفن نمبر 19 لیک ہوگئی۔ سی ای او واٹر کارپوریشن احمد علی صدیقی نے متاثرہ لائن کی فوری مرمت کے احکامات جاری کر دیے، واٹر کارپوریشن نے پانی کے پریشر کو کم کردیا ہے تاکہ مرمتی کام شروع کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: طلبا کے لیے ڈریس کوڈ کا اعلان کیوں کیا؟ جامعہ کراچی نے وضاحت کردی
ترجمان کے مطابق پانی کی مقدار میں کمی کے فوراً بعد مرمتی کام کا آغاز کیا جائے گا، مرمت کا کام 24 گھنٹے مسلسل جاری رہے گا اور 96 گھنٹوں میں مکمل کیا جائے گا، مرمتی کام کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی جزوی طور پر معطل رہے گی۔
ترجمان کے مطابق متاثرہ علاقوں میں جمشید ٹاؤن، جناح ٹاؤن، لیاقت آباد، ناظم آباد، پاک کالونی، گولیمار، شیرشاہ، اولڈ سٹی ایریا، لانڈھی، کورنگی اور پی اے ایف بیس مسرور شامل ہیں، شہر کو یومیہ مجموعی طور پر 650 ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جاتا ہے۔
مرمتی کام کے دوران شہر کو یومیہ 250 ایم جی ڈی پانی کی کمی کا سامنا ہوگا، مرمتی کام کے باوجود شہر کو 400 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی معمول کے مطابق جاری رہے گی، شہری پانی کا ذخیرہ کریں اور اسے احتیاط سے استعمال کریں۔
جامعہ کراچی انتظامہ کے مطابق جتنا پانی جتنا جامعہ میں داخل ہو سکتا تھا ہو چکا ہے لیکن اس سے کوئی نقصان نہیں ہوا، گھروں کے باغیچوں تک پانی آیا جسے نکالنے کے لیے واٹر بورڈ کا عملہ موقع پر پہنچ چکا ہے اور بہت جلد پانی کو نکال دیا جائے گا جبکہ اس وقت جامعہ کراچی کی بجلی منقطع کردی گئی ہے تا کہ کسی ناخوشگوار واقعہ کا سامنا نا ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پائپ لائن پانی جامعہ کراچی کراچی لیاقت آباد،.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پائپ لائن پانی جامعہ کراچی کراچی لیاقت آباد واٹر کارپوریشن جامعہ کراچی مرمتی کام کے مطابق پانی کی
پڑھیں:
اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟
پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاک بھارت میچ کے ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو فی الفور ہٹائے۔ ایسا نہ ہونے پر پاکستان کا ایشیا کپ کے مزید میچز نہ کھیلنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے میچ ریفری کے خلاف آئی سی سی کے ہاں باضابطہ شکایت جمع کرا دی ہے اور ریفری کو فی الفور ہٹانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسپورٹس مین شپ نظر انداز: بھارتی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز
یہ تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب گزشتہ دنوں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ سے پہلے اور بعد میں انڈین کھلاڑیوں نے پاکستانی ٹیم سے مصافحہ نہیں کیا۔
پاکستان کے ایونٹ کا بائیکاٹ کرنے پر نقصان کا تخمینہایشیا کپ میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مقابلے ہمیشہ سے ایونٹ کی سب سے بڑی کشش رہے ہیں، جو نہ صرف کرکٹ بلکہ براہِ راست نشریات، اشتہارات اور اسپانسرشپ کے ذریعے اربوں روپے کی آمدن پیدا کرتے ہیں۔
کرکٹ کی صنعت کے تخمینوں کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں پاک–بھارت میچز سے تقریباً 32 ہزار کروڑ روپے کی آمدن ہوئی ہے۔
رواں سال کے میچ کے لیے بھی اشتہارات کی قیمتیں انتہائی بلند رہیں۔ ٹی وی پر محض 10 سیکنڈ کے اشتہارات تقریباً 50 لاکھ روپے میں فروخت ہوئے جبکہ ڈیجیٹل اسپانسرشپ پیکجز کی مالیت 90 کروڑ روپے تک پہنچی۔
اگر پاکستان ٹورنامنٹ سے دستبردار ہو جائے تو یہ تمام معاہدے خطرے میں پڑ سکتے ہیں اور اسپانسرز و نشریاتی اداروں کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیے: پاک بھارت ٹاکرا: ٹاس کے بعد دونوں کپتانوں نے ہاتھ نہیں ملایا
خود پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے بھی یہ صورتحال خاص طور پر سنگین ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بورڈ رواں مالی سال میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ریونیو پول سے 880 کروڑ روپے حاصل کرنے کی توقع کر رہا ہے جس میں سے صرف ایشیا کپ سے 116 کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے۔
اگر پاکستان ایونٹ سے الگ ہو جائے تو یہ رقم بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی عدم شمولیت سے نہ صرف ایشیا کپ کی کمرشل ویلیو بری طرح متاثر ہوگی بلکہ ٹورنامنٹ کے نشریاتی معاہدے، اسپانسرشپ اور ٹکٹوں کی فروخت بھی زبردست دباؤ کا شکار ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: ایشیا کپ: پاک بھارت میچ میں تنازعہ کا شکار ہونے والے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کون ہیں؟
بھارت–پاکستان میچز کے بغیر ایونٹ کی ناظرین کے لیے کشش کم ہو جائے گی جس کے نتیجے میں اربوں روپے کا نقصان ہوسکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بائیکاٹ کے رجحانات برقرار رہے تو مستقبل میں منتظمین کو پاک–بھارت میچز کے شیڈول پر دوبارہ غور کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ یہ مقابلے اب صرف کھیل نہیں رہے بلکہ سیاسی کشیدگی اور خطے کی صورتحال سے براہِ راست جُڑ چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک انڈیا میچ ٹکٹ کرکٹ نقصان