پہلگام واقعے کو مودی کی چال قرار دینے پر بھارتی گلوکارہ کیخلاف غداری کا مقدمہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کو بھارتی حکومت کی "چال" قرار دینے والی معروف بھوجپوری گلوکارہ نیہا سنگھ راٹھوڑ کے خلاف بھارت میں غداری سمیت 10 سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔
بھارتی نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق لکھنؤ میں ایک شہری کی شکایت پر انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت گلوکارہ کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔
مقدمے میں ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی ویڈیو میں حملے میں جاں بحق افراد اور ان کے لواحقین کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔
گلوکارہ کے خلاف مقدمہ اُس وقت درج ہوا جب ان کی ایک مختصر ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر وائرل ہوئی جسے مبینہ طور پر پاکستان سے چلنے والے کچھ اکاؤنٹس کی جانب سے بھی شیئر کیا گیا۔
ویڈیو میں نیہا سنگھ راٹھوڑ نے دعویٰ کیا تھا کہ پہلگام حملہ بھارتی حکومت کا ایک "سیاسی ڈراما" ہے جسے بہار کے آنے والے انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
نیہا نے وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو رہنما دوسرے ممالک کی جنگیں محض ایک فون کال پر رکوانے کے دعوے کرتا ہے وہ اپنے ملک میں ہونے والے دہشت گرد حملے کو کیوں نہیں روک سکا؟ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر حکومت کے بیانیے میں سچائی ہے تو پھر عوام کو سوالات اٹھانے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟
’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق ایف آئی آر میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ نیہا کی ویڈیو کو پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین بھارت کے خلاف پراپیگنڈے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
آخری اطلاعات کے مطابق نیہا سنگھ راٹھوڑ کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا لیکن ان پر بغاوت، مذہبی و نسلی انتشار پھیلانے، اور حکومت کو بدنام کرنے جیسے سنگین الزامات کے تحت کارروائی جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
انسانیت کیخلاف جرائم : بھارتی جیلوں میں قید معصوم کشمیریوں کی کہانی
انسانیت کیخلاف جرائم (Crimes against humanity)، کہانی ہے ضیا مصطفیٰ کی جو غلطی سے پاک بھارت سرحد عبور کر گیا۔
دستاویزی فلم ضیا مصطفی پر ہونے والے ظلم اور کشمیریوں پر بھارتی تشدد کو بے نقاب کرتی ہے۔
ضیا مصطفیٰ صرف 15 سال کا معصوم لڑکا تھا، جنوری 2003 میں بھارتی فورسز نے ضیاء کو قید کر لیا۔ ضیا پر جھوٹے الزامات لگا کر 19 سال تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ضیا مصطفیٰ کے بھائی کا کہنا ہے کہ ضیا کی ماں اپنے بیٹے کے انتظار میں دنیا سے چلی گئی۔ جب کہ ان کی بہن کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے ضیاء مصطفی کی لاش تک واپس نہیں کی۔
یہ واقعہ بھارتی ظلم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی واضح مثال ہے
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں