ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فورم غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے بہترین مواقع فراہم کررہا ہے، شزا فاطمہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اسلام آباد میں منعقدہ ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ (DFDI) کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ نے کہا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے لیے بھرپور اقدامات کیے جا رہے ہیں اور یہ فورم غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے بہترین مواقع فراہم کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت وزیراعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت جدید ٹیکنالوجی سے بھرپور استفادے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ محض 42 دن میں 146 سرکاری محکموں کو ڈیجیٹلائز کیا گیا، جو 2 سال کی قلیل مدت میں ایک نمایاں پیشرفت ہے۔
مزید پڑھیں:پورے ملک میں ای روزگار سینٹرز کھولے جا رہے ہیں، شزا فاطمہ
شزا فاطمہ نے بتایا کہ گزشتہ 9 ماہ میں آئی ٹی برآمدات میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو ملکی معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملک بھر میں ٹیکنالوجی پارکس قائم کر رہی ہے اور رواں سال 3 لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کی تعلیم فراہم کی جا رہی ہے تاکہ ایک مکمل ڈیجیٹل سوسائٹی، ڈیجیٹل گورننس اور ڈیجیٹل معیشت کی تشکیل ممکن ہو سکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کی ترجیح ٹیکنالوجی کا مؤثر اور بھرپور استعمال ہے، اور دور دراز علاقوں تک انٹرنیٹ رسائی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ شزا فاطمہ نے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان کے آئی ٹی شعبے میں موجود سہولیات سے فائدہ اٹھائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شزا فاطمہ آئی ٹی کے لیے
پڑھیں:
قانونی تنازعات، ناقص کارکردگی،سرمایہ کاروں کی کے الیکٹرک میں دلچسپی ختم
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 اپریل ۔2025 )کراچی الیکٹرک کمپنی میں انتظامی کنٹرول اور کارکردگی کے سنگین مسائل کے پیش نظر سرمایہ کار وں کی کمپنی میں دلچسپی ختم ہوگئی ہے بین الاقوامی ادارے فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کے الیکٹرک کی کارکردگی اور موجودہ صورتحال پر جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کے الیکٹرک قانونی تنازعات اور مسلسل خراب کارکردگی سے دوچار ہے ساتھ ساتھ قانونی کشمکش میں بھی الجھی ہوئی ہے یہ قانونی تنازع سعودی سرمایہ کاروں اور پاکستانی سرمایہ کاروں کے درمیان کمپنی کے انتظامی کنٹرول کے سبب ہے .(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق شیئر کم ہونے کے باوجود کمپنی کا مکمل کنٹرول سعودی سرمایہ کاروں نے سنبھال رکھا ہے جبکہ پاکستانی سرمایہ کاروں کو کے الیکٹرک کے بورڈ میں بھی بیٹھنے نہیں دیاجارہا، سعودی سرمایہ کار اب مبینہ طور پر حکومت پاکستان اور اسپیشل انویسمنٹ فنانشل کونسل(ایس آئی ایف سی) کو دھمکیاں بھی دے رہے ہیں. رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ دوسری جانب کے الیکٹرک کی کارکردگی بھی مایوس کن رہی ہے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں سے متعلق ایک بیرونی خفیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کس طرح کے الیکٹرک اپنی اندرونی نا اہلیوں کو پورا کرنے کیلئے کراچی کے صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈال رہی ہے. فنانشل ٹائمز کے مطابق کے الیکٹرک بجلی کی پیداوار سمیت بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر بنانے پر کام کرنے میں ناکام رہی مالیاتی کارکردگی کے لحاظ سے، کراچی اسٹاک ایکسچینج انڈیکس کے مقابلے میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران کے الیکٹرک کے اسٹاک کی قیمت کا رجحان ظاہر کرتا ہے کہ سرمایہ کاروں کا کے الیکٹرک کی موجودہ انتظامیہ سے اعتماد اٹھ چکا ہے. کے الیکٹرک حکومت کا ایک بڑا اسٹیک ہولڈر ہے تاہم کے الیکٹرک سے حکومت کوئی ڈیویڈنڈ نہیں ملا ہے اور کے الیکٹرک کے اسٹاک کی قیمت نہیں بڑھی رپورٹ کے مطابق درحقیقت حکومت ہر سال کے الیکٹرک کو تقریبا 200 بلین سبسڈی فراہم کررہی ہے یہ بڑے پیمانے پر سبسڈیز جزوی طور پر اسٹریٹجک قیادت کی کمی اور ناقص انتظام کی وجہ سے ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر کے الیکٹرک کو قانونی تنازعات، مبینہ غیر قانونی کنٹرول اور انتظامیہ کی مسلسل ناقص کارکردگی کی وجہ سے سنگین مسائل کا سامناہے اس صورت حال نے نہ صرف سرمایہ کاروں کو دور کر دیا ہے بلکہ کراچی کے شہریوں پر بھی منفی اثرات مرتب کیے ہیں متعلقہ حکام کو اس صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے اور ان مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے.