اسلام آباد میں منعقدہ ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ (DFDI) کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ نے کہا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے لیے بھرپور اقدامات کیے جا رہے ہیں اور یہ فورم غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے بہترین مواقع فراہم کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت وزیراعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت جدید ٹیکنالوجی سے بھرپور استفادے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ محض 42 دن میں 146 سرکاری محکموں کو ڈیجیٹلائز کیا گیا، جو 2 سال کی قلیل مدت میں ایک نمایاں پیشرفت ہے۔

مزید پڑھیں:پورے ملک میں ای روزگار سینٹرز کھولے جا رہے ہیں، شزا فاطمہ

شزا فاطمہ نے بتایا کہ گزشتہ 9 ماہ میں آئی ٹی برآمدات میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو ملکی معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملک بھر میں ٹیکنالوجی پارکس قائم کر رہی ہے اور رواں سال 3 لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کی تعلیم فراہم کی جا رہی ہے تاکہ ایک مکمل ڈیجیٹل سوسائٹی، ڈیجیٹل گورننس اور ڈیجیٹل معیشت کی تشکیل ممکن ہو سکے۔

انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کی ترجیح ٹیکنالوجی کا مؤثر اور بھرپور استعمال ہے، اور دور دراز علاقوں تک انٹرنیٹ رسائی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ شزا فاطمہ نے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان کے آئی ٹی شعبے میں موجود سہولیات سے فائدہ اٹھائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: شزا فاطمہ آئی ٹی کے لیے

پڑھیں:

ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا، وزیر خزانہ

اسلام آباد:

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا ہے۔

قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی  برائے فنانس اینڈ ریونیو کے 15 ویں اجلاس  میں وزیر خزانہ نے کمیٹی کو آئندہ مالی سال کے لیے حکومت کی مالیاتی تجاویز اور جاری مالی سال میں سپلیمنٹری مالیاتی تجاویز کے نتائج سے آگاہ کیا۔

وزیر خزانہ نے مالی سال 2026 کے بجٹ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مستقبل کی سمت، ٹیکسوں کی تعمیل اور انہیں یکساں بنانے کے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے معیشت کے سدھار، معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری اور عالمی اداروں کے پاکستانی معیشت پر بڑھتے ہوئے اعتماد پر روشنی ڈالی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے پچھلے سال افراط زر کو23.4  فیصد سے 4.6 فیصد تک کم کیا۔ شرح سود 22 فیصد کی ریکارڈ بلند سطح سے 11 فیصد کی سطح پر آ گئی۔  انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی دفعہ 400 ارب ڈالر کی حد کراس کر گیا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پچھلے سال کی نسبت جی ڈی پی میں 10.5 فیصد اضافہ ہوا۔ ایف بی آر کے محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔ معیشت کے اعتبار سے ملکی قرضوں میں کمی اور پہلی دفعہ نہ صرف بروقت قرض ادائیگی کی بلکہ ایک ٹریلین روپے قرض مدت سے قبل ادا کیا۔

اسی طرح ترسیلات زر اس سال 38 ارب ڈالر تک ہوں گی۔ پچھلے 2 سالوں میں ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ملکی ایکسچینج ریٹ سال بھر مستحکم رہا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 9.4  ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.5 ارب ڈالر ہو گئے۔

بریفنگ میں انہوں نے مزید بتایا کہ پرائمری سرپلس معیشت کے 3 فیصد کر برابر ہو گیا جو پچھلے 20 سالوں کی بلند ترین سطح ہے۔ پچھلے سال کے 1.3 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کی نسبت اس سال کرنٹ اکاؤنٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس ہے۔ ملکی برآمدات میں تقریباً 7 فیصد اور بالخصوص آئی ٹی برآمدات میں 21 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ان تمام معاشی کامیابیوں اور حاصل شدہ اہداف کو عالمی مالیاتی اداروں، سروے کمپنیوں اور ریٹنگ ایجنسیوں نے تسلیم کیا ہے۔ فچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محض معیشت میں بہتری ہماری منزل نہیں، بلکہ یہ ایک بڑی منزل کے حصول کا راستہ ہے۔ ہم اس راستے پر عزم اور یقین سے چلتے رہیں گے اور ایک دیرپا اور پائیدار معاشی خوشحالی کا خواب پورا کریں گے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے ٹیرف، ٹیکس نظام، توانائی، پنشن اور نج کاری شعبے میں بنیادی اور کلیدی اصلاحات کی ہیں۔ اپوزیشن کے ڈھونڈورے کے باوجود سال بھر میں کوئی منی بجٹ نہیں آیا۔ ہم نے ٹیکس بنیادوں کو وسعت دی، انفورسمنٹ اور کمپلائنس سے ٹیکس لیکیجز کو کم کیا اور  تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ٹیکس میں کمی گئی۔ تعمیراتی شعبے کو فروغ دیا گیا۔ حکومت متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے سستے قرضے دے گی۔ زراعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔ چھوٹے کاروباروں کو فنانسنگ سپورٹ دی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 700 ارب سے زائد اضافہ کیا جس سے ایک کروڑ سے زائد گھرانے مستفید ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیرف اور خام مال کی ڈیوٹیوں میں کمی کے ذریعے ایکسپورٹرز کو فائدہ پہنچا کربرآمدات بڑھائی جائیں گی۔

ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا، وزیر خزانہ

اسلام آباد

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا ہے۔

قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی  برائے فنانس اینڈ ریونیو کے 15 ویں اجلاس  میں وزیر خزانہ نے کمیٹی کو آئندہ مالی سال کے لیے حکومت کی مالیاتی تجاویز اور جاری مالی سال میں سپلیمنٹری مالیاتی تجاویز کے نتائج سے آگاہ کیا۔

وزیر خزانہ نے مالی سال 2026 کے بجٹ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مستقبل کی سمت، ٹیکسوں کی تعمیل اور انہیں یکساں بنانے کے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے معیشت کے سدھار، معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری اور عالمی اداروں کے پاکستانی معیشت پر بڑھتے ہوئے اعتماد پر روشنی ڈالی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے پچھلے سال افراط زر کو23.4  فیصد سے 4.6 فیصد تک کم کیا۔ شرح سود 22 فیصد کی ریکارڈ بلند سطح سے 11 فیصد کی سطح پر آ گئی۔  انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی دفعہ 400 ارب ڈالر کی حد کراس کر گیا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پچھلے سال کی نسبت جی ڈی پی میں 10.5 فیصد اضافہ ہوا۔ ایف بی آر کے محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔ معیشت کے اعتبار سے ملکی قرضوں میں کمی اور پہلی دفعہ نہ صرف بروقت قرض ادائیگی کی بلکہ ایک ٹریلین روپے قرض مدت سے قبل ادا کیا۔

اسی طرح ترسیلات زر اس سال 38 ارب ڈالر تک ہوں گی۔ پچھلے 2 سالوں میں ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ملکی ایکسچینج ریٹ سال بھر مستحکم رہا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 9.4  ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.5 ارب ڈالر ہو گئے۔

بریفنگ میں انہوں نے مزید بتایا کہ پرائمری سرپلس معیشت کے 3 فیصد کر برابر ہو گیا جو پچھلے 20 سالوں کی بلند ترین سطح ہے۔ پچھلے سال کے 1.3 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کی نسبت اس سال کرنٹ اکاؤنٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس ہے۔ ملکی برآمدات میں تقریباً 7 فیصد اور بالخصوص آئی ٹی برآمدات میں 21 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ان تمام معاشی کامیابیوں اور حاصل شدہ اہداف کو عالمی مالیاتی اداروں، سروے کمپنیوں اور ریٹنگ ایجنسیوں نے تسلیم کیا ہے۔ فچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محض معیشت میں بہتری ہماری منزل نہیں، بلکہ یہ ایک بڑی منزل کے حصول کا راستہ ہے۔ ہم اس راستے پر عزم اور یقین سے چلتے رہیں گے اور ایک دیرپا اور پائیدار معاشی خوشحالی کا خواب پورا کریں گے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے ٹیرف، ٹیکس نظام، توانائی، پنشن اور نج کاری شعبے میں بنیادی اور کلیدی اصلاحات کی ہیں۔ اپوزیشن کے ڈھونڈورے کے باوجود سال بھر میں کوئی منی بجٹ نہیں آیا۔ ہم نے ٹیکس بنیادوں کو وسعت دی، انفورسمنٹ اور کمپلائنس سے ٹیکس لیکیجز کو کم کیا اور  تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ٹیکس میں کمی گئی۔ تعمیراتی شعبے کو فروغ دیا گیا۔ حکومت متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے سستے قرضے دے گی۔ زراعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔ چھوٹے کاروباروں کو فنانسنگ سپورٹ دی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 700 ارب سے زائد اضافہ کیا جس سے ایک کروڑ سے زائد گھرانے مستفید ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیرف اور خام مال کی ڈیوٹیوں میں کمی کے ذریعے ایکسپورٹرز کو فائدہ پہنچا کربرآمدات بڑھائی جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • ⁠⁠⁠⁠⁠⁠⁠جب چینی مارکیٹ کی بات آتی ہے، تو غیر ملکی سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ “انہیں اس بس میں سوار ہونا ہے”
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے نیا سنگ میل عبور کیا، انڈیکس 126000 پوائنٹس عبور کرگیا
  • ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد کراس کرگیا، وزیر خزانہ
  • ’’جیانگ سو سپر لیگ‘‘ ، کھیل اور معیشت کا بہترین امتزاج
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، انڈیکس نے 1 لاکھ 25 ہزار پوائنٹس کا تاریخی سنگ میل عبور کر لیا۔
  • ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری کے باعث 'منرلز کمپلیکس' کا قیام
  • اسٹاک ایکسچینج میں آج پھر نیا ریکارڈ، ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور
  • سٹاک مارکیٹ میں تیزی سرمایہ کاروں کا عوام دوست بجٹ پر اعتماد کا اظہار ہے، شہباز شریف
  • آسیان ریجنل فورم پر پاکستان بھارت سفارتی ٹاکرا: ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ کا بھارتی الزامات کا منہ توڑ جواب
  • عمرہ کرنے والوں کے لیے ویزے جاری کرنے کا آغاز