لاہور:

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ بات صرف اتنی ہے کہ یہ ساری جو انڈیا کی اندرونی سیاست ہے اس کا نتیجہ ہے، ایک ٹیرراسٹ اٹیک ہوا ہے جس کی سب نے مذمت کی ہے کوئی ان کے پاس ایسی کوئی شہادت یا ثبوت نہیں ہے کہ اس میں پاکستان کا کوئی عمل دخل ہو۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کے باوجود انھوں نے انتہائی قدم اٹھائے ہیں اور سفارت کار واپس بھیج دیے ہیں، انھوں نے اس سے بھی آگے بڑھ کر بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کر دیا، وہ اپنی اندرونی سیاست کھیل رہے ہیں،پاکستان مخالف بیانیہ انڈیا میں بکتا ہے۔ 

تجزیہ کار ڈاکٹر قمر چیمہ نے کہا کہ ڈی ایسکلیشن کے طریقہ کار ہوتے ہیں، یا تو کوئی ممالک انفرادی طور پر مداخلت کرتے ہیں یا بین الاقوامی گریٹ پاورز میں سے کوئی انٹروین کرے گا، امریکا انٹروین کرتا ہے تو وہ ہو سکتا ہے یا پھر یہ ہے کہ بائی لیٹرل کسی نہ کسی قسم کی انگیجمنٹ بیک چینل چل رہی ہو تو نہ تو امریکا نے انٹروین کیا ہے بلکہ امریکی صدر کا آپ انداز دیکھیں وہ تو اس ایشو کو نان سیریس لے رہے تھے۔ 

تجزیہ کار اعزاز سیدنے کہا کہ بالکل گزارہ نہیں ہو سکتا یہ جو دونوں ملکوں کے درمیان ریلیشنز ہیں دونوں ملکوں کی جو فیصلہ ساز قوتیں ہیں، پاکستان کی اور ہندوستان کی بھی ان کا جو رویہ جو روایتی طور پر رہا ہے یہ میچور رویہ نہیں رہا، یہ بہت افسوسناک اور تلخ حقیقت ہے، ہندوستان میں جب بھی کوئی اٹیک ہوتا ہے تو اس کا الزام پاکستان پر لگتا ہے، پاکستان میں جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے ہم اس کا الزام ہندوستان پر لگاتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پی ٹی آ ئی کو عدالتی طوفان کا سامنا، ڈائیلاگ یا نااہلی کا راستہ رہ گیا،انصار عباسی نے اپنے کالم میں بتادیا

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )معروف تجزیہ کار انصار عباسی نے اپنے کالم میں بتایا ہے کہ 
سپریم کورٹ کی جانب سے 9 مئی سے جڑے مقدمات کو 4 ماہ میں نمٹانے کے تازہ ترین حکم نامے کے بعد تحریک انصاف کے ارکان پارلیمنٹ میں ممکنہ طور پر اپنی نا اہلی کا خوف بڑھتا جا رہا ہے۔
اس معاملے پر پارٹی ارکان کے درمیان متواتر بحث و مباحثہ ہو رہا ہے اور وہ عدلیہ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس ڈر میں مبتلا ہیں کہ موجودہ حالات میں ٹرائل کورٹس انصاف کی فراہمی یقینی بنا سکیں گی۔
انہیں ڈر ہے کہ سزاو¿ں کی وجہ سے تحریک انصاف کے کئی ارکان پارلیمنٹ نااہل قرار دیے جاسکتے ہیں کیونکہ کسی بھی سزا کی صورت میں رکن پارلیمنٹ از خود سینیٹ، قومی اسمبلی یا پھر صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے نا اہل ہو جاتا ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر پارٹی قائدین ایسے حالات پیش آنے سے پہلے ہی اسے روکنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں چونکہ دوسری ہر طرح کی حکمت عملی ناکام ہو چکی ہے لہٰذا مذاکرات کے آپشن کو بحال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پو±ر کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کریں۔ پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے اس نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کو اس وقت معمول پر لائے جانے کی اشد ضرورت ہے، اگرچہ یہ مرحلہ وار عمل ہے لیکن ہمیں پارٹی کو مزید نقصان سے بچانے کیلئے اس طریقہ کار پر عمل کرنا پڑے گا۔
تحریک انصاف کے رہنما اس بات سے بڑے مایوس ہیں کہ ترسیلاتِ زر کا بائیکاٹ اور اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے جیسی سابقہ سیاسی حکمت عملی ناکام ثابت ہوئی۔ اپوزیشن کے بڑے اتحاد کی تشکیل کا
 امکان بھی معدوم ہو چکا ہے جبکہ عدلیہ اور ڈونلڈ ٹرمپ جیسے بیرونی عوامل سے وابستہ امیدیں بھی دم توڑ چکی ہیں۔
ایسے حالات میں پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ نا اہل ہوئے تو ان کی پریشانیاں مزید بڑھ جائیں گی۔ ایک ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ پارٹی میں یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ اب بات چیت ہی واحد قابل عمل آپشن رہ گیا ہے۔
حال ہی میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ٹرائل کورٹس کو ہدایت کی ہے کہ وہ 9 مئی سے جڑے کیسز چار ماہ میں نمٹائیں، جس کا مقصد سیاسی طور پر حساس مقدمات کی سماعت میں تاخیر کے حوالے سے پائے جانے والے خدشات کے بیچ سماعت کا عمل تیز کرنا ہے۔
مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی اور ارکان صوبائی اسمبلی سمیت تحریک انصاف کے ارکان پارلیمنٹ کی ایک بڑی تعداد 9 مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات کا سامنا کر رہی ہے۔ کئی رہنماﺅں پر متعدد پرچے بھی کٹے ہوئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے ماہرین قانون کی ٹیم نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملزمان کیخلاف سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے کا غلط استعمال ہو سکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ صرف پنجاب میں 9 مئی سے جڑے کیسز کے حوالے سے کل 319 پرچے کاٹے گئے تھے۔
ان ایف آئی آرز میں 35 ہزار 962 ملزمان کو نامزد کیا گیا جن میں سے 11 ہزار 367 کو گرفتار کیا گیا جبکہ 24 ہزار 595 تاحال مفرور ہیں۔ 307 کیسز میں حتمی چالان جمع کرائے گئے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اگرچہ 9 مئی کے مقدمات کے گواہ سامنے آچکے ہیں وہ اور پارٹی کے دیگر رہنما اب بھی متعدد ایف آئی آرز کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ خود بھی قتل کے 10 مقدمات میں نامزد ہیں۔
حکومت کی توجہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ایسے موقع پر جب بھارت پاکستان پر حملے کی تیاری کر رہا ہے، ہماری حکومت اپوزیشن کو کچلنے میں مصروف ہے۔ عمر ایوب نے مزید کہا کہ سزا اور نااہلی کی صورت میں پی ٹی آئی رہنما صورتحال کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

نارووال ،  موٹر سائیکل کی لائٹ ٹوٹنے پر بھتیجے نے چچا کو قتل کر ڈالا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاک فوج کی جانب سے بھارتی دہشتگردی کے ثبوت سامنے لانے پر ہندوستان میں مودی سرکار پر تنقید
  • پی ٹی آ ئی کو عدالتی طوفان کا سامنا، ڈائیلاگ یا نااہلی کا راستہ رہ گیا،انصار عباسی نے اپنے کالم میں بتادیا
  • بھارت کو بہت مایوسی ہوئی ، اپناکیس بنانے میں ناکام رہاہے،عطاء تارڑ
  • آرمی چیف ایک ذمہ دار فیصلہ کرنے والے ہیں، سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا دعویٰ
  • صرف وہی پروجیکٹس کرتا ہوں جو اسلامی تعلیمات پر پورا اترتے ہیں؛ حمزہ علی عباسی
  • مودی سرکار کا "پانی پر بیانیہ " بھی "شرم سے پانی پانی " ہو گیا، دریائے جہلم میں اضافی پانی چھوڑنے کی حقیقت سامنے آ گئی
  • بلوچستان اور پہلگام
  • پہلگام حملہ: شاہد آفریدی نے بھارتی فوج کو نالائق اور نکما قرار دیدیا
  • پاکستان بھارت کشیدگی: ہندوستان کو کیا کیا نقصانات اٹھانے پڑ سکتے ہیں؟