پاکستان مخالف بیانیہ انڈیا میں بکتا ہے، شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
لاہور:
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ بات صرف اتنی ہے کہ یہ ساری جو انڈیا کی اندرونی سیاست ہے اس کا نتیجہ ہے، ایک ٹیرراسٹ اٹیک ہوا ہے جس کی سب نے مذمت کی ہے کوئی ان کے پاس ایسی کوئی شہادت یا ثبوت نہیں ہے کہ اس میں پاکستان کا کوئی عمل دخل ہو۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کے باوجود انھوں نے انتہائی قدم اٹھائے ہیں اور سفارت کار واپس بھیج دیے ہیں، انھوں نے اس سے بھی آگے بڑھ کر بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کر دیا، وہ اپنی اندرونی سیاست کھیل رہے ہیں،پاکستان مخالف بیانیہ انڈیا میں بکتا ہے۔
تجزیہ کار ڈاکٹر قمر چیمہ نے کہا کہ ڈی ایسکلیشن کے طریقہ کار ہوتے ہیں، یا تو کوئی ممالک انفرادی طور پر مداخلت کرتے ہیں یا بین الاقوامی گریٹ پاورز میں سے کوئی انٹروین کرے گا، امریکا انٹروین کرتا ہے تو وہ ہو سکتا ہے یا پھر یہ ہے کہ بائی لیٹرل کسی نہ کسی قسم کی انگیجمنٹ بیک چینل چل رہی ہو تو نہ تو امریکا نے انٹروین کیا ہے بلکہ امریکی صدر کا آپ انداز دیکھیں وہ تو اس ایشو کو نان سیریس لے رہے تھے۔
تجزیہ کار اعزاز سیدنے کہا کہ بالکل گزارہ نہیں ہو سکتا یہ جو دونوں ملکوں کے درمیان ریلیشنز ہیں دونوں ملکوں کی جو فیصلہ ساز قوتیں ہیں، پاکستان کی اور ہندوستان کی بھی ان کا جو رویہ جو روایتی طور پر رہا ہے یہ میچور رویہ نہیں رہا، یہ بہت افسوسناک اور تلخ حقیقت ہے، ہندوستان میں جب بھی کوئی اٹیک ہوتا ہے تو اس کا الزام پاکستان پر لگتا ہے، پاکستان میں جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے ہم اس کا الزام ہندوستان پر لگاتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
انسداد دہشت گردی عدالت نے 28 سال بعد شاہد حامد قتل کیس کا فیصلہ سنادیا، 2 ملزمان بری
---فائل فوٹوکراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 28 سال بعد سابق ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد قتل کیس کا فیصلہ سنادیا۔
کراچیانسداددہشت گردی کورٹ کراچی نے کے ای ایس سی...
عدالت نے عدم شواہد کی بناء پر منہاج قاضی اور محبوب غفران کو بری کردیا۔
پراسیکیوشن کے مطابق مقدمے میں ملوث صولت مرزا کو عدالت نے 1999ء میں سزائے موت سنائی تھی جبکہ 2016 میں پولیس نے منہاج قاضی اور محبوب غفران کو گرفتار کیا تھا۔
پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ صولت مرزا، منہاج قاضی اور دیگر کے خلاف ڈیفنس پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا۔