برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ نئے بارڈر سیکیورٹی، اسائلم اینڈ امیگریشن بل کے تحت جنسی جرائم کا ارتکاب کرنے والے غیر ملکی شہری برطانیہ میں پناہ حاصل کرنے سے محروم رہیں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے ہوم آفس نے کہا کہ کسی بھی جنسی جرم میں ملوث ہونے پر سزا پانے والے غیر ملکی کو پناہ گزین اسٹیٹس حاصل کرنے کی اہلیت سے محروم کر دیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے ریفوجی کنونشن کے تحت ممالک دہشت گردوں، جنگی جرائم میں اور "خاص طور پر سنگین جرم" کے مرتکب افراد کو پناہ دینے سے انکار کرنے کا حق رکھتے ہیں، برطانیہ میں سنگین جرائم انہیں قرار دیا جاتا ہے جن پر 12 ماہ یا اس سے زیادہ کی سزا دی جا سکتی ہے۔

ہوم سیکرٹری نے کہا کہ جنسی مجرم جو کمیونٹی کے لیے خطرہ بنتے ہیں، انہیں برطانیہ میں بطور پناہ گزین تحفظ سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے، ہم ان خوفناک جرائم کو سنجیدگی سے لینے کو یقینی بنانے کے لیے قانون کو مضبوط کر رہے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بین الاقوامی طلبا کے ویزوں کی منسوخی، نئی امریکی پالیسی کیا ہے؟

امیگریشن کے نفاذ کے ایک حیرت انگیز اقدام میں، امریکی حکومت نے واضح انفرادی جائزوں کے بغیر ہزاروں بین الاقوامی طلبا کی قانونی حیثیت کو منسوخ یا ختم کرنے کا اعتراف کیا ہے-

کالج کیمپس میں خوف، الجھن اور قانونی چارہ جوئی کے بعد یہ فیصلہ اب قانونی جانچ کے مرحلے سے گزر رہا ہے، پچھلے مہینے کے دوران، امریکا بھر میں غیر ملکی طلبا حیران رہ گئے کہ اچانک ان کی قانونی حیثیت کو امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ یعنی آئس کے زیر انتظام وفاقی ڈیٹابیس میں باطل کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں غیر ملکی طلبا کے ویزے اچانک منسوخ، طلبا خوف و ہراس کا شکار

تھوڑی سی وضاحت یا تنبیہ کے ساتھ، کچھ طلبا چھپ گئے، بعض نے اسکول چھوڑ دیا، یا مکمل طور پر امریکا ہی چھوڑ دیا، تاہم بڑھتی ہوئی قانونی چارہ جوئی اور عوامی احتجاج کے بعد وفاقی حکام نے پینترا بدل لیا۔

گزشتہ ہفتے کے آخر میں، حکومت نے متاثرہ طالب علموں کے لیے قانونی حیثیت بحال کرتے ہوئے نئی پالیسی رہنمائی جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں کیسے اور کیوں ان طلبا کی برطرفی ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا: ذہنی دباؤ کے باعث اکثر کالج طلبا تعلیم چھوڑنے پر مجبور

حالیہ رہنمائی نے پچھلی پالیسی سے زیادہ جارحانہ انداز اختیار کیا ہے، نئی جاری کردہ دستاویزات کے مطابق، محکمہ خارجہ کی جانب سے ویزا کی منسوخی، جو پہلے برطرفی کے لیے کافی نہیں سمجھی جاتی تھی، اب امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کے ذریعہ طالب علم کی قانونی موجودگی کو منسوخ کرنے کی بنیاد کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

متاثرہ طالب علموں میں سے ایک اکشر پٹیل کی نمائندگی کرنے والے ایک امیگریشن اٹارنی بریڈ بنیاس کے مطابق امریکی حکومت کے اس حالیہ فیصلے نے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو ویزا منسوخ کرنے اور پھر ان طلبا کو، چاہے انہوں نے کچھ غلط نہ بھی کیا ہو، ملک بدر کرنے کے لیے ’کورا کاغذ‘ فراہم کردیا ہے۔

مزید پڑھیں:فلسطینیوں کی حمایت جرم قرار، امریکا نے غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ غیر ملکی طلبا قانونی حیثیت محکمہ خارجہ

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ مریم نواز کا ازاد کشمیر اور خیبرپختونخوا کے طلبا کو بھی اسکالرشپس اور لیپ ٹاپس دینے کا اعلان
  • اسلام آباد دنیا کے دیگر بڑے شہروں سے زیادہ محفوظ قرار
  • پاکستان کا برطانیہ سے لندن ہائی کمشن پر پھتراؤ کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ
  • بین الاقوامی طلبا کے ویزوں کی منسوخی، نئی امریکی پالیسی کیا ہے؟
  • گلگت بلتستان کا بچہ بچہ بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے، غلام محمد
  • سنگاپور میں روزگار کے حصول کے خواہشمند افراد کے لیے بڑی خوشخبری
  • اسپرنگ برڈ اسکول لیاقت آباد میں خواتین ٹیچرز جنسی ہراسانی کی شکار
  • را ایجنٹوں کی گرفتاری کے لیے انٹیلی جنس نیٹ ورک متحرک
  • ایران کی بندرگاہ پر دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 36 ہوگئی، 3 روزہ سوگ کا اعلان