وائٹ پیپر’’نوول کورونا وائرس وباء کی روک تھام، کنٹرول اور وائرس کی ابتداء کا سراغ لگانے پر چین کے اقدامات اور موقف‘‘ کا اجراء WhatsAppFacebookTwitter 0 30 April, 2025 سب نیوز


بیجنگ : چین کی ریاستی کونسل کے دفتر اطلاعات کی جانب سے “نوول کورونا وائرس کی وباء کی روک تھام، کنٹرول اور وائرس کی ابتداء کا سراغ لگانے پر چین کے اقدامات اور موقف” پر ایک وائٹ پیپر جاری کیا گیا۔ وائٹ پیپر کے مطابق کورونا وائرس کی وباء پھیلنے کے بعد سے چین نے کورونا وائرس کی ابتداء پر تحقیق کرنے میں چینی سائنسدانوں اور بین الاقوامی ہم منصبوں کی مدد کے لیے بہت سے وسائل کا استعمال کیا اور ہمیشہ کھلے اور شفاف رویے سےسائنسی پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی جانب سے سارس کووڈ-2 کی عالمی ابتداء پر کی جانے والی تحقیق: چائنا پارٹ: ڈبلیو ایچ او-چائنا جوائنٹ اسٹڈی رپورٹ میں ووہان میں کورونا وائرس کی قدرتی اصل کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے ‘ووہان لیب لیک وائرس کے راستے کو انتہائی ناممکن قرار دیا گیا ہے۔

وائٹ پیپر میں نشاندہی کی گئی ہے کہ بڑی تعداد میں شواہد موجود ہیں کہ امریکہ میں کورونا وائرس کی وباء سرکاری اعلان کے وقت سے پہلے اور چین میں اس وباءکے پھیلنے سے پہلے بھی ہوئی تھی اور امریکہ میں کورونا وائرس کی ابتداء کے بارے میں جامع اور گہری تحقیقات کی جانی چاہئیں۔ امریکہ کو چاہیے کہ وہ عالمی برادری کے جائز خدشات کے لئے دنیا کے عوام کو جلد از جلد ذمہ دارانہ جواب دے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکہ کی جانب سے بے جا محصولات پر چین نے پانچ سوالات اُٹھا دیئے امریکہ کی جانب سے بے جا محصولات پر چین نے پانچ سوالات اُٹھا دیئے نئی نسل کے نوجوانوں کو چینی طرز کی جدیدیت کی تعمیر میں بھرپور کردار ادا کرنے کی ترغیب دینا ہوگی، چینی صدر چین کے’’15 ویں پانچ سالہ منصوبے‘‘میں ملک کی معاشی و سماجی ترقی کی سائنسی طریقے سے منصوبہ بندی کرنا ہوگی، چینی صدر فلپائن ایشیا بحر الکاہل کے خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والے اہم عوامل میں سے ایک رہا ہے، چینی میڈیا چین میں نجی معیشت کی ترقی کا قانون   20 مئی سے نافذ ہوگا ٹیرف غنڈہ گردی سے امریکہ کو نقصان ہوا، چینی میڈیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: وائرس کی ابتداء کورونا وائرس وائٹ پیپر پر چین چین کے

پڑھیں:

جرمنی میں کہیں کہیں کورونا کا نیا ویریئنٹ، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 جون 2025ء) این بی1.8.1 کے نام سے جانا جانے والا یہ ویریئنٹ سب سے پہلے جنوری میں سامنے آیا تھا اور عالمی ادارہ صحت نے اس کی درجہ بندی بطور 'ویریئنٹ انڈر مانیٹرنگ‘ کی تھی یعنی کوورنا کی ایسی تبدیل شدہ شکل، جس کی نگرانی ہونی چاہیے۔

جرمنی میں صحت عامہ کے ادارے رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ (آر کے آئی) کے مطابق جرمنی میں یہ قسم پہلی بار مارچ کے اواخر میں سامنے آئی تھی اور اب تک صرف کہیں کہیں ہی ظاہر ہوئی ہے۔

اس انسٹیٹیوٹ کی طرف سے جاری کر دہ بیان کے مطابق، ''یہاں کسی رجحان کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ کووڈ کیسوں کی تعداد کم ہے اور اسی سبب ان کی سیکوئنسنگ (کورونا وائرس کی جانچ) بھی کم ہو رہی ہے۔‘‘

سوئٹزرلینڈ کی باسل یونیورسٹی سے منسلک بائیو فزیسٹ (حیاتیاتی طبیعیات دان) رچرڈ نیہر کا کہنا ہے کہ یہ قسم (جرمنی میں) زور پکڑے گی یا نہیں اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ دیگر اقسام کس طرح پھیلیں۔

(جاری ہے)

یہ کافی حد تک ممکن ہے کہ این بی 1.8.1 موجود رہے گا لیکن یہ نسبتاﹰ زیادہ اہم نہیں ہو گا۔‘‘

آٹھ جون کو ختم ہونے والے ہفتے میں، جرمنی کے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ نے کووڈ کے 698 نئے کیسز کا اندراج کیا۔ گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں یہ معمولی اضافہ ہے لیکن انسٹی ٹیوٹ کے مطابق یہ تعداد زیادہ نہیں ہے۔ تاہم محدود ٹیسٹنگ کی وجہ سے امکان ہے کہ بہت سے انفیکشن کا پتہ ہی نہ چل رہا ہو۔

نکاسی کے پانی میں وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ

نکاسی یا گندے پانی کی جانچ سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ چار ہفتوں کے دوران SARS-CoV-2 وائرس کی سطح میں معمولی اضافہ ہوا ہے مگر یہ بہت زیادہ نہیں ہے۔

بائیوفزیسٹ نیہر کے مطابق، نئی این بی 1.8.1 قسم مشرقی ایشیا میں غالب ایکس ڈی وی 1.5 ویریئنٹ سے ہی نکلی ہے۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا نے نیشنل ایڈمنسٹریشن آف ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے حوالے سے بتایا ہے کہ مئی کے آخر تک یہ نئی قسم چین میں غالب قسم تھی۔

باسل یونیورسٹی سے منسلک بائیو فزیسٹ رچرڈ نیہر کا مزید کہنا تھا، '' دیگر ویریئنٹس کے مقابلے میں اس ویریئنٹ کی فریکوئنسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ لہذا این بی 1.8.1 اس حوالے سے زیادہ متعدی ہے کہ اس کا انفیکشن دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ ثانوی انفیکشن پیدا کرتا ہے۔‘‘

زیادہ سنگین بیماری کا کوئی ثبوت نہیں

چینی حکام نے کہا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ این بی 1.8.1 زیادہ سنگین بیماری کا سبب بنتا ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ بات ڈبلیو ایچ او کے اس تخمینے سے مطابقت رکھتی ہے کہ جن ممالک میں یہ قسم بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی ہے وہاں کیسز اور اسپتالوں میں داخل ہونے کی تعداد میں اضافے کے باوجود، فی الحال اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ یہ دیگر پھیلنے والی اقسام کے مقابلے میں زیادہ سنگین بیماری کا سبب بنتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ فی الحال منظور شدہ کووڈ 19 ویکسینز این بی 1.8.1 کی وجہ سے ہونے والی شدید بیماری سے بھی تحفظ فراہم کریں گی۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • ملک بھر کے 47 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
  • چین امریکہ اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے ایک ہی سمت میں اتفاق رائے پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے، چینی میڈیا
  • لاہور ہائیکورٹ کا اسموگ کنٹرول کے لیے محکمہ ماحولیات کو عملی اقدامات کا حکم
  • امریکا چین کے خلاف اپنے منفی اقدامات غیر مشروط طور پر فوری واپس لے ۔88.5 فیصد  افراد  کا مطالبہ، سی جی ٹی این  سروے
  • امریکہ چین کے خلاف اپنے منفی اقدامات غیر مشروط طور پر فوری واپس لے ۔88.5 فیصد  افراد  کا مطالبہ، سی جی ٹی این  سروے
  • چین اور امریکہ کے مابین ایک دوسرے کے تجارتی خدشات کو دور کرنے میں نئی پیشرفت
  • امید ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ مل کر دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کرے گا، چین
  • چین اور روس کے درمیان تعاون ڈبلیو ٹی او کے قواعد اور مارکیٹ کے اصولوں کے مطابق ہے، چینی وزارت خارجہ
  • چین اور امریکہ کے مابین ایک دوسرے کے تجارتی خدشات کو دور کرنے میں نئی پیش رفت
  • جرمنی میں کہیں کہیں کورونا کا نیا ویریئنٹ، ڈبلیو ایچ او