پاک‘ بھارت کشیدگی سٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 اپریل ۔2025 )پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے سٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے اور کاروبار کے دوران مارکیٹ انڈیکس 3600 پوائنٹس سے زیادہ کی کمی کے بعد 111192 پوائنٹس تک گر گیا بدھ کے روز مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز منفی انداز میں ہوا اور اس میں مسلسل کمی دیکھی گئی.
(جاری ہے)
مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کی جانب سے فروخت کا دباﺅ دیکھا گیا ہے جس میں ادارہ جاتی اور انفرادی دونوں سرمایہ کار شامل ہیں مارکیٹ تجزیہ کار مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو حصص بازار میں مندی کی وجہ قرار دیتے ہیں تجزیہ کار شہر یار بٹ نے بتایا کہ سٹاک مارکیٹ میں مندی کی وجہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور خطے میں جنگ کے خدشات ہیں. انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے اپنی افواج کو کارروائی کی ہدایت کے بعد پاکستان کے وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کے اس بیان نے کہ انڈیا کی جانب سے اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں حملے کا امکان ہے نے سٹاک مارکیٹ کے کاروبار پر منفی اثر ڈالا ہے. انہوں نے کہاکہ سٹاک مارکیٹ ایسے بیانات کے بارے میں بہت حساس ہوتی ہے اور فوری ردعمل دیتی ہے گذشتہ 24 گھنٹوں میں جو حالات پیدا ہوئے ہیں اس کے بعد جنگ کے خدشات بڑھ گئے ہیں جو مارکیٹ پر منفی اثر ڈال رہے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے بعد
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، محکمہ لائیوسٹاک کی 80 گاڑیاں غائب، آڈٹ رپورٹ نے بھانڈا پھوڑ دیا
آڈٹ رپورٹ کی دستاویزات کے مطابق محکمہ لائیو سٹاک نے آڈٹ کے دوران 80 گاڑیوں کا ریکارڈ پیش نہیں کیا جبکہ محکمہ ایکسائز کے مطابق 80 سے زائد گاڑیاں ڈی جی لائیو سٹاک کے نام رجسٹرڈ ہیں اور رجسٹریشن کے باوجود غائب گاڑیاں فیلڈ یا دفاتر میں موجود نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبرپختونخوا کے محکمہ لائیوسٹاک سے متعلق آڈٹ رپورٹ میں 80 گاڑیاں غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق آڈٹ رپورٹ کی دستاویزات کے مطابق اس میں کہا گیا ہے کہ محکمہ لائیو سٹاک نے آڈٹ کے دوران 80 گاڑیوں کا ریکارڈ پیش نہیں کیا جب کہ محکمہ ایکسائز کے مطابق 80 سے زائد گاڑیاں ڈی جی لائیو سٹاک کے نام رجسٹرڈ ہیں اور رجسٹریشن کے باوجود غائب گاڑیاں فیلڈ یا دفاتر میں موجود نہیں۔
رپورٹ میں محکمہ لائیو سٹاک کی غائب سرکاری گاڑیوں کا پتا لگانے کی سفارش کی گئی ہے اور آڈٹ رپورٹ نے محکمے کی شفافیت پربھی سوالات اٹھا دیے ہیں، محکمے نے 200 سے زائد گاڑیاں منصوبوں کے لیے خریدی تھیں اور یہ سال 2007ء سے 2021ء تک لائیو اسٹاک پروجیکٹس کیلئے خریدی گئی تھیں۔ دوسری جانب صوبائی وزیر لائیو سٹاک فضل حکیم کا کہنا تھا کہ میں نے تمام گاڑیوں کو جمع کرنے کے احکامات دیے ہیں اور گاڑیوں کی ریکوری کے لیے سیکرٹری لائیو اسٹاک نے تمام محکموں کو خطوط ارسال کیے ہیں۔