اسفند یار کا شوکت یوسفزئی کیخلاف ہرجانے کا کیس، پی ٹی آئی رہنما کا بیان ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسفند یار ولی اور شوکت یوسفزئی — فائل فوٹو
پشاور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے اسفند یار ولی کے پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کے خلاف ہرجانے کے کیس کی سماعت 10 مئی تک ملتوی کردی۔
کیس کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لیاقت علی نے کی۔ دورانِ سماعت عدالت نے سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کا بیان ریکارڈ کرلیا۔
پشاور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے 15 کروڑ روپے کے ہرجانے کے کیس میں فیصلہ اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی کے حق میں سنا دیا۔
سماعت کے دوران درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ شوکت یوسفزئی نے اسفندیار ولی پر امریکا سے ڈالرز کے عوض پختونوں کا سودا کرنے کا الزام لگایا ہے۔
شوکت یوسفزئی نے اپنے ریکارڈ کردہ بیان میں کہا کہ میں نے اسفندیار ولی کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا۔ میں نے پریس کانفرنس میں صحافی کے سوال کا جواب دیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ میں نے اعظم ہوتی کا بیان کوٹ کیا تھا، اپنا بیان نہیں دیا تھا۔
عدالت نے کیس کی سماعت 10 مئی تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ اسفندیار ولی نے شوکت یوسفزئی کے خلاف 1 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائرکر رکھا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شوکت یوسفزئی اسفندیار ولی
پڑھیں:
بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس کا انتخابات کے بعد اقتدار چھوڑنے کا اعلان
بنگلہ دیش کے عبوری رہنما اور نوبیل امن انعام یافتہ محمد یونس نے واضح کیا ہے کہ وہ آئندہ انتخابات کے بعد اقتدار میں رہنے کے خواہشمند نہیں اور ان کا مقصد صرف عبوری مدت میں ملک کو جمہوری استحکام کی طرف لے جانا ہے۔
لندن کے معروف تھنک ٹینک ‘چیٹم ہاؤس’ میں خارجہ پالیسی پر خطاب کے بعد سوالات کا جواب دیتے ہوئے 84 سالہ محمد یونس نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ہرگز نہیں، میں اقتدار میں رہنے کا خواہشمند نہیں ہوں۔ انہوں نے ہاتھ ہلا کر اس مؤقف پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عبوری کابینہ کے دیگر اراکین بھی اسی سوچ کے حامل ہیں۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش گزشتہ سال اگست سے سیاسی بحران کا شکار ہے جب طلبہ کی قیادت میں ہونے والی ایک عوامی بغاوت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی 15 سالہ حکومت کا خاتمہ کر دیا تھا۔ ملک میں انتخابات اپریل 2026 میں کرانے کا اعلان کیا گیا ہے، جو 2024 کی بغاوت کے بعد پہلا عوامی مینڈیٹ ہوگا۔
مزید پڑھیں:عبوری حکومت کا بنگلہ دیش میں آئندہ عام انتخابات اگلے سال اپریل میں منعقد کرنے کا اعلان
محمد یونس نے کہا کہ ان کی حکومت آئندہ ماہ ’جولائی چارٹر‘ کے نام سے اصلاحات کا ایک جامع پیکیج پیش کرے گی، جس کا مقصد شیخ حسینہ کے دور کے بعد جمہوری اداروں کی بحالی اور ازسرنو تعمیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پیکیج ایک اتفاق رائے کمیشن کے تحت تیار کیا جا رہا ہے، جو مختلف سیاسی جماعتوں سے مشاورت کر رہا ہے تاکہ قابلِ قبول اصلاحات کا خاکہ مرتب کیا جا سکے۔
محمد یونس کا مؤقف ہے کہ اگرچہ حکومت کو اصلاحات کے لیے زیادہ وقت درکار ہے، تاہم سیاسی جماعتوں کے مسلسل دباؤ کے باعث اب وہ اپریل 2026 میں انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:بنگلہ دیش: کرنسی نوٹوں سے شیخ مجیب الرحمان کی تصویر ہٹا دی گئی، نئے نوٹ جاری
ان کا کہنا تھا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ عبوری مرحلہ خوش اسلوبی سے مکمل ہو اور جب اقتدار منتخب حکومت کے حوالے کیا جائے تو عوام مطمئن ہوں۔ اگر انتخابات درست نہ ہوئے تو یہ بحران کبھی حل نہیں ہو سکے گا۔
اطلاعات کے مطابق لندن میں محمد یونس کی ملاقات بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمٰن سے بھی متوقع ہے، جنہیں آئندہ انتخابات میں ایک مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے۔
59 سالہ طارق رحمٰن، سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے صاحبزادے ہیں، جو 2008 سے لندن میں مقیم ہیں۔ انہیں شیخ حسینہ کے دور میں مقدمات میں سزائیں سنائی گئی تھیں، جو بعد ازاں کالعدم قرار دی جا چکی ہیں۔ وہ آئندہ دنوں میں وطن واپسی کے ارادے کے ساتھ پارٹی کی قیادت سنبھالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
'چیٹم ہاؤس' بنگلہ دیش خالدہ ضیا طارق رحمٰن لندن نوبیل امن انعام یافتہ محمد یونس