لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اپریل2025ء) غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعزاز میں مقامی ہوٹل میں تقریب منعقد ہوئی۔ جس میں صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین نے خصوصی شرکت کی۔ تقریب کا اہتمام فورذا روما فارما سیوٹیکل گروپ آف کمپنیز نے کیا تھا۔تقریب میں ازبکستان،قازکستان،تاجکستان اور افغانستان کے سرمایہ کاروں نے شرکت کی۔

سی ای او فورذا روما فارما سیوٹیکل گروپ آف کمپنیز ڈاکٹر محمد وقارخان نے فارما سیوٹیکل سیکٹر کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا جبکہ صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین نے پنجاب میں سرمایہ کاری کے مواقع بارے بتایا۔صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ فارما سیوٹیکل سیکٹر میں سرمایہ کاری اور برآمدات بڑھانے کا بڑا پوٹینشل موجود ہے۔

(جاری ہے)

قائد اعظم بزنس پارک شیخوپورہ میں 130ایکڑ رقبے پر فارما سیوٹیکل ویلی بنائی جائے گی۔فارما سیوٹیکل اہم سیکٹر ہے اس کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے۔ پنجاب میں پہلے سے موجود فارما سیوٹیکل انڈسٹری بھرپور پیدا وار دے رہی ہے تاہم پنجاب میں نئی انڈسٹری بھی لگ رہی ہے،پنجاب کے سپیشل اکنامک زونز میں عالمی معیار کا صنعتی انفراسٹرکچر فراہم کیا گیا ہے۔

خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری پر خصوصی مراعات دی جارہی ہیں اور یہاں سرمایہ کاری پر10 سال تک انکم ٹیکس کی چھوٹ اور ایک مرتبہ ڈیوٹی فری مشینری درآمد کرنے کی سہولت موجود ہے۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول اور بہترین وقت ہے،پنجاب غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے پرکشش مقام بن گیا ہے،اس لئے غیر ملکی سرمایہ کار سرمایہ کاری کے لئے پنجاب کو ترجیح دے رہے ہیں۔صوبائی وزیر نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی پنجاب میں سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتے ہیں۔غیر ملکی سرمایہ کار پنجاب میں سرمایہ کاری بڑھائیں ہر ممکن سہولت دیں گے۔سرمایہ کاری اور تجارت کے کوآرڈینیٹر ندیم پہلوان، کمپنی کے ایم ڈی،ڈائریکٹر مارکیٹنگ اور دیگر نے تقریب میں شرکت کی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پنجاب میں سرمایہ کاری چوہدری شافع حسین غیر ملکی سرمایہ سرمایہ کاروں

پڑھیں:

ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین

پاکستان کے معدنی خزانوں میں چھپی دولت اب دنیا کی توجہ حاصل کرنے لگی ہے۔ ماہرینِ ارضیات کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو نہ صرف ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بھی بنتے جا رہے ہیں۔

پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع” کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے قیام کے بعد ملک میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کا عمل تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور توقع ہے کہ 2030 تک اس شعبے کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔

معدنی ترقی سے پسماندہ علاقوں میں خوشحالی ممکن

لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی تشکیل کے بعد اب ملک میں معدنی وسائل پر سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ صرف چاغی میں تقریباً 1.3 ٹریلین ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کان کنی کے چند منصوبے کامیابی سے ہمکنار ہو جائیں تو ملک بھر میں معدنی لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے سرمایہ کاروں کی قطاریں لگ جائیں گی۔ اس شعبے کی ترقی نہ صرف دور افتادہ علاقوں میں خوشحالی لا سکتی ہے بلکہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) میں بھی نمایاں اضافہ ممکن ہے۔

عالمی مارکیٹ میں دھاتوں کی طلب، لیکن پاکستان کا کردار محدود

نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر اس وقت دھاتوں کی شدید مانگ ہے، لیکن پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا سونا اور تانبا موجود ہے، جبکہ سونے اور تانبے کی ٹیتھان بیلٹ ترکی، ایران اور افغانستان سے ہوتی ہوئی پاکستان تک آتی ہے، جو اسے خطے کے ایک اسٹریٹیجک مقام پر فائز کرتی ہے۔

شمس الدین کے مطابق اس وقت پاکستان کان کنی سے صرف 2 ارب ڈالر کما رہا ہے، لیکن آئندہ چند سالوں میں یہ آمدنی 6 سے 8 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، بشرطیکہ ملکی اور سیاسی استحکام برقرار رہے۔

سرمایہ کاری کا پھل دیر سے مگر فائدہ دیرپا

سمٹ میں شریک فیڈینلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لیے انشورنس اور مالیاتی اداروں کو بھی میدان میں آنا ہوگا۔ ان کے مطابق پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے معدنی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا ہوگا بلکہ افرادی قوت اور وسائل کی درست منصوبہ بندی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کیا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ فوری نہیں ہوتا بلکہ اس کا پھل 10 سال کے بعد ملتا ہے، مگر یہ فائدہ دیرپا اور قومی معیشت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟
  • اسلام آباد: دکھ کے لمحات میں شہری سہولت، قبر کھدائی اور میت بس سروس اب بلا معاوضہ
  • امریکا اور برطانیہ کے درمیان ٹیکنالوجی میں نئی شراکت داری، 250 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • پولینڈ کی پاکستان میں 100 ملین ڈالر کی تیل و گیس سرمایہ کاری متوقع
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز و ہیومن ریسورس ڈوویلپمنٹ چوہدری سالک حسین پاکستانی ورک فورس کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے دنیا بھر کے ایمپلائرز کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے میں مصروف ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • ڈنمارک کا جنوبی جٹ لینڈ کے ریلوے میں سرمایہ کاری کا اعلان
  • گوگل کا برطانیہ میں 6.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • سندھ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کررہی ہے، گورنر سندھ
  • پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان