خیبر پختونخوا کے سرکاری بینک اکاؤنٹس سے 40 ارب روپے سے زائد کی خوردبرد اور مالی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے جس پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے نوٹس لے لیا ہے۔

40 ارب روپے کی مبینہ کرپشن اسکینڈل کی خبر پر مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وژن کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، علی امین گنڈا پور نے 40 ارب روپے کے مبینہ اسکینڈل کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے معاملے کی شفاف تحقیقات کے لیے اینٹی کرپشن سمیت تمام متعلقہ اداروں کو فوری کارروائی کی ہدایت جاری کر دی ہے،  یہ مبینہ اسکینڈل موجودہ حکومت سے کسی طور منسلک نہیں، یہ معاملہ سابقہ حکومت کے دوران پیش آیا ہے جبکہ بینکوں سے رقوم نکالنے کا عمل نگران حکومت کے دور میں ہوا ہے۔

مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا نے کہا کہ پشاور: موجودہ حکومت نے کرپشن کی روک تھام کے لیے سخت قوانین نافذ کیے ہیں، اسکینڈل میں ملوث محکمے کے اہلکاروں سمیت تمام ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی،کرپشن میں ملوث افراد کو ہر صورت قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کے سرکاری بینک اکاؤنٹس سے 40 ارب روپے سے زائد کی خوردبرد اور مالی بدعنوانی کا انکشاف ہوا، 50 کے قریب بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے گیے ہیں جبکہ تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔

تحقیقات کے دوران مبینہ طورپر حیران کن انکشاف ہوا کہ ایک ڈمپر ڈرائیور ممتاز کے اکاؤنٹس میں تقریباً ساڑھے چار ارب روپے موجود تھے، جنہیں فوری طور پر نیب نے منجمد کر دیا، مذکورہ ڈرائیور نے ایک فرضی کنٹسٹرکشن کمپنی بنا رکھی تھی۔

شواہد کے مطابق کل ملا کر اسکے اکاؤنٹس میں تقریباً 7 ارب روپے مشکوک ٹرانزیکشنز کے ذریعے جمع کرائے گئے۔ 

ابتدائی تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ضلع کے سرکاری اکاؤنٹس سے تقریباً ایک ہزار جعلی چیکس جاری کیے گئے جبکہ اب تک 50 مشتبہ اکاؤنٹ ہولڈرز کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ شواہد سے بااثر سیاسی اور اعلیٰ سرکاری شخصیات کی شمولیت کے واضح آثار ملے ہیں۔

ذرائع کے مطابق نیب کے چیئرمین کو اپر کوہستان میں بڑے مالی بے ضابطگیوں سے متعلق مصدقہ معلومات موصول ہوئیں، جس کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔ اگرچہ ضلع کا سالانہ ترقیاتی بجٹ صرف 50کروڑ سے ڈیڑھ ارب روپے کے درمیان ہوتا ہے لیکن 2020 سے 2024کے درمیان پانچ برسوں میں 40 ارب روپےحکومتی بینک اکاؤنٹس سےجعلی طورپر نکلوائے گئے یہ رقم کئی دہائیوں کے ترقیاتی فنڈز سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ یہ جدید اور پیچیدہ مالیاتی فراڈ نیب کے تجربہ کار تفتیش کاروں کو بھی حیران کر گیا۔ 

صوبائی حکومت کے بینک اکاؤنٹ سیکورٹی اینڈ ڈپازٹ ورکس 10113سے اربوں روپے کنٹریکٹرز سیکورٹی کی آڑ میں نکلوائے گئے ۔یہ اکاؤنٹ جو ترقیاتی منصوبوںکے فنڈز، کنٹریکٹر سیکورٹیز اور ادائیگیوں کے لیے مخصوص تھا، اسے جعلی دستاویزات، بڑھا چڑھا کر بنائے گئے بلوں اور فرضی سیکورٹیز کے ذریعے استعمال کیا گیا۔ اب تک کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ تقریباً 40 ارب روپے منظم انداز میں نکلوائے گئے، جو خیبر پختونخوا کے مالیاتی نظام کی صریح خلاف ورزی ہے۔

یہ پیچیدہ اور کئی تہوں پر مشتمل فراڈ اپر کوہستان کے کمیونی کیشن اینڈ ورکس (C&W) ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے کیا گیا، جس نے جعلی سیکورٹی ریفنڈز تیار کیے، ریکارڈ میں رد و بدل کیا، منصوبوں کی لاگت کو بڑھا چڑھا کر دکھایا، اور فرضی کنٹریکٹر سیکورٹیز کی منظوری دی ۔ 

یہ سب قواعد و ضوابط کی کھلم کھلا خلاف ورزی تھی۔ ضلع کے اکاؤنٹس آفیسر (DAO) نے جنرل فنانشل رولز (GFR) اور ٹریژری رولز کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر مجاز ادائیگیاں منظور کیں۔ سرکاری اہلکاروں اور نجی ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے ایسے منصوبوں کے جعلی بلز جمع کرائے گئے جو کبھی بنے ہی نہیں۔ 

اسی دوران سرکاری بینک کے داسو اپر کوہستان برانچ کے کچھ ملازمین نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ضوابط اور اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرکاری فنڈز نجی اکاؤنٹس میں منتقل کیے۔

ادھر اکاؤنٹنٹ جنرل کے دفتر اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آڈٹ جیسے نگران ادارے بھی اس دھوکا دہی کو نہ روک سکے اور نہ ہی وقت پر اس کا پتا چلا سکے، جس سے احتسابی نظام پر سنجیدہ سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ ثبوت محفوظ رکھنے کیلئے ضلع اکاؤنٹس آفس، C&W ڈیپارٹمنٹ، سرکاری بینک اور متعلقہ اکاؤنٹس کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا گیا ہے۔ ڈمپر ڈرائیور کے اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ مزید 10 ارب روپے مالیت کے اکاؤنٹس بھی منجمد کر دیئے گئے ہیں۔

پولیس کے ذریعے 30 افراد کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں تاکہ ان سے پوچھ گچھ کی جا سکے۔ تحقیقات میں سرکاری بینک کے 14 افسران، DAO، C&W، اکاؤنٹنٹ جنرل آفس اور DG آڈٹ کے اہلکاروں کے کردار کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق اسکینڈل نہ صرف خیبر پختونخوا کے مالیاتی نظام کی سنگین خامیوں کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ ممکنہ طور پر دانستہ طور پر کی گئی مالیاتی تباہ کاری کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔ شواہد یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ اس کارروائی میں صرف چند بدعنوان اہلکار ہی نہیں بلکہ صوبے کی اعلیٰ قیادت کے کچھ عناصر بھی شامل تھے، جنہوں نے مالیاتی قواعد کو نظر انداز کرنے کی دانستہ اجازت دی۔ 

نیب خیبر پختونخوا کی ٹیم نے کئی دن داسو کوہستان میں گزار کر تمام متعلقہ ریکارڈ قبضے میں لیا۔ کرپشن کے اس بڑے حجم کو دیکھتے ہوئے نیب حکام نے اس معاملے کو ابتدائی انکوائری سے مکمل تحقیقات میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جیسے جیسے تحقیقات آگے بڑھ رہی ہیں، مزید دھماکہ خیز انکشافات کی توقع ہے اور امکان ہے کہ صوبائی حکومت کے اعلیٰ عہدیداران بھی اس اسکینڈل میں ملوث پائے جائیں گے۔ دستاویزات کے مطابق کوہستان میں سرکاری فنڈز کی بڑے پیمانے پر کرپشن اور غیر قانونی نکاسی کے معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں، قومی احتساب بیورو (نیب) نے 50کے قریب بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیئے ہیں۔

تاہم اس حوالے سے بعض کنٹریکٹرز اکاؤنٹس ہولڈرز سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے فراڈ اورخورد برد کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیب کو شائد کوئی غلط فہمی ہوئی ہے ہم قانون کے مطابق کمپنیاں چلارہے ہیں اور حکومتی ٹھیکوں کے عوض رقوم ملیں جس میں غبن یا خورد برد کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا کے بینک اکاو نٹس تحقیقات میں سرکاری بینک کے اکاو نٹس اکاو نٹس سے انکشاف ہوا وزیر اعلی خلاف ورزی ارب روپے کے مطابق کے ذریعے حکومت کے کیا گیا کہا کہ

پڑھیں:

چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی، مختلف شہروں میں قیمت 210روپے تک جا پہنچی

چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی، مختلف شہروں میں قیمت 210روپے تک جا پہنچی WhatsAppFacebookTwitter 0 2 November, 2025 سب نیوز

راولپنڈی (آئی پی ایس )اوپن مارکیٹ میں چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی ہے جب کہ مختلف شہروں میں چینی 210 روپے تک میں فی کلو فروخت کی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق لاہور میں چینی 190 روپے سے 210 روپے فی کلو تک فروخت ہورہی ہے، اس کے علاوہ پشاور شہر میں بھی چینی 210 روپے فی کلو فروخت کی جا رہی ہے۔بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پرچون میں چینی 185جبکہ ہول سیل 180روپے کلو میں فروخت جاری ہے۔راولپنڈی میں سرکار کی مقرر قیمت 179 روپے کلو ہے جب کہ دکانوں پر 181 روپے سے 185 روپے کلو فروخت کی جا رہی ہے۔

سرکار کی مقرر قیمت پر چینی کی فروخت ایک مسئلہ بن گئی ہے، اس حوالے سے صدر کریانہ ایسوسی ایشن سلیم پرویز بٹ نے کہا کہ پرچون میں چینی 185 روپے بھی بمشکل فروخت کرتے ہیں، پیرا فورس سرکاری قیمت سے زیادہ ریٹ پر جرمانے کرنے لگی۔صدر کریانہ ایسوسی ایشن نے کہا کہ چینی کی عدم دستیابی اور بھاری جرمانے کیے جارہے ہیں، اگر چینی ضرورت کے مطابق سپلائی نہیں کی جاتی تو فروخت بند کردیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان ماحولیاتی و آفات سے متعلق صحافت، دو روزہ قومی تربیتی ورکشاپ نے صحافیوں کو موسمیاتی شعور پر مبنی رپورٹنگ کیلئے بااختیار بنایا پاکستان میں صحت کے شعبے میں تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل بین الاقوامی میڈیا کیلئے مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان مقرر،نوٹیفکیشن جاری گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم کے زیر اہتمام جی بی کے78ویں یوم آزادی کی تقریب پی پی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے، حافظ نعیم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی
  • پشاور، ڈرگ فری مہم میں مبینہ بے قااعدگیوں کا انکشاف
  • پشاور ہائیکورٹ کا اعظم سواتی کو دس دن تک گرفتار نہ کرنے کا حکم
  • کوہستان اسکینڈل: پشاور ہائیکورٹ کا اعظم سواتی کو دس دن تک گرفتار نہ کرنے کا حکم
  • ملکی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ،پاکستان بزنس فورم
  • سرکاری نرخوں پر چینی کی عدم دستیابی، کئی شہروں میں 220 روپے کلو تک جا پہنچی
  • پشاور ریڈیوپاکستان میں توڑ پھوڑ کی تحقیقات کیلیے کمیشن بنایا جائیگا،صوبائی وزیر
  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی، مختلف شہروں میں قیمت 210روپے تک جا پہنچی
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی، مختلف شہروں میں فی کلو قیمت 210 روپےتک جا پہنچی