اپنے ایک بیان میں نواف سلام کا کہنا تھا کہ لبنانی حکومت کے استحکام کیلئے ہماری سرزمین سے صیہونی فوج کا انخلاء ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر "نبیہ بیری" نے جنگ بندی پر عمل درآمد کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کے سربراہ جنرل "جیسپر جیفرز" اور بیروت میں تعینات اس نگران کمیٹی کے سربراہ جنرل "مائیکل لینی" سے ملاقات کی۔ جس میں انہوں نے جنوبی لبنان کی زمینی صورتحال کا جائزہ لیا اور صیہونی رژیم کی جانب سے مسلسل خلاف ورزیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خطرات سے خبردار کیا۔ اس موقع پر نبیہ بیری نے کہا کہ لبنان، بین الاقوامی قوانین کی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے میں طے شدہ شرائط کے بر خلاف، نہ صرف اسرائیلی فورسز لبنان میں موجود ہیں بلکہ ہر روز نئے انداز سے جارحیت کا ارتکاب کر رہی ہے جو کہ جنگ بندی کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے طرز عمل سے صرف بین الاقوامی معاہدوں کی گرفت ہی کمزور نہیں ہو گی بلکہ لبنان میں خودمختاری، استحکام اور اصلاحات کی بحالی کا عمل بھی خطرے سے دوچار ہے۔

دوسری جانب جنرل مائیکل لینی نے اعلان کیا کہ جنگ بندی کی نگران کمیٹی مستقل اور منظم اجلاس شروع کر کے موجودہ صورتحال کا مسلسل جائزہ لے گی۔ اسی ضمن میں ایک اور جگہ لبنانی وزیراعظم "نواف سلام" نے کہا کہ لبنانی حکومت کے استحکام کے لئے ہماری سرزمین سے صیہونی فوج کا انخلاء ضروری ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں امریکہ سے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ رواں ہفتے اسرائیل نے متعدد بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنوبی لبنان کے علاقوں کو اپنے فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ صیہونی توپ خانہ بھی جنوبی علاقوں پر گولے داغتا رہتا ہے۔ اسرائیل کے ان جنگی جرائم کی داخلی اور علاقائی سطح پر شدید مذمت کی گئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے کہ لبنان

پڑھیں:

افغانستان سے سرگرم دہشت گرد گروہ سب سے بڑا خطرہ، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان کے اندر مبینہ پناہ گاہوں سے سرگرم دہشت گرد گروہ اس کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ اس نے اسی کے ساتھ اس بات پر بھی زور دیا کہ ان نیٹ ورکس، جو فزیکل اور ڈیجیٹل دونوں پلیٹ فارمز استعمال کرتے ہیں، کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مزید مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق منگل کو افغانستان سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار احمد نے کہا کہ القاعدہ، داعش-خراسان، ٹی ٹی پی، مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی آئی ایم) اور بلوچ عسکریت پسند گروہ جیسے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ اب بھی سرحد پار سے آزادانہ طور پر کام کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا، ''ہمارے پاس ان گروہوں کے درمیان تعاون کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، جن میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحے کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں۔‘‘

ان کے مطابق 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ دراندازی کے مراکز کے طور پر کام کر رہے ہیں، جو پاکستان میں شہریوں، سکیورٹی فورسز اور ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی تعاون ضروری

پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ خطرہ سائبر اسپیس تک بھی پھیلا ہوا ہے، جہاں تقریباً 70 پراپیگنڈہ اکاؤنٹس، جو افغان آئی پی ایڈریسز سے منسلک ہیں، انتہا پسندانہ پیغامات پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا، ''ان نیٹ ورکس پر قابو پانے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا حکومتوں کے ساتھ مکمل تعاون ضروری ہے۔

‘‘

عاصم افتخار احمد نے بتایا کہ پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر سلامتی کونسل کی پابندیوں والی کمیٹی سے درخواست کی ہے کہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے کونسل فوری کارروائی کرے۔

انہوں نے ٹی ٹی پی کی طرف بھی اشارہ کیا، اسے افغان سرزمین پر سب سے بڑی اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل تنظیم قرار دیا، جس کے قریب 6 ہزار جنگجو ہیں۔

ان کے مطابق پاکستان نے متعدد دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنایا اور وہ جدید فوجی سازوسامان قبضے میں لیا جو افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کے دوران چھوڑا گیا تھا۔

انہوں نے کہا، "دہشت گردوں کی سرگرمیوں کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہیں … صرف اسی ماہ ایک ہی واقعے میں 12 پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے۔

افغانستان اب بھی متعدد مسائل سے دوچار

پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ اگرچہ طالبان کی چار سالہ حکمرانی نے دہائیوں پر محیط خانہ جنگی کا خاتمہ کیا، لیکن ملک اب بھی پابندیوں، غربت، منشیات اور انسانی حقوق کے مسائل میں جکڑا ہوا ہے۔

انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ اقوام متحدہ کے 2025 کے'ہیومینٹیرین نیڈز اینڈ ریسپانس پلان‘ کو مطلوبہ 2.42 ارب ڈالر میں سے صرف 27 فیصد فنڈز ملے ہیں۔

انہوں نے کونسل کو یاد دلایا کہ پاکستان نے، ناکافی بین الاقوامی امداد کے باوجود چار دہائیوں سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • لبنان میں منشیات کی بڑی کھیپ پکڑلی گئی
  • صیہونی فوج کیطرف سے جنوبی لبنان پر ایک بار پھر جارحیت
  • افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
  • پاک سعودیہ اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SDMA)خطے اور دنیا میں امن و استحکام کا ضامن
  • افغانستان سے سرگرم دہشت گرد گروہ سب سے بڑا خطرہ، پاکستان
  • افغانستان سے جنم لینے والی دہشتگردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سب سے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار احمد
  • افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے، عاصم افتخار
  • افغانستان سے دہشتگردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے ، عاصم افتخار
  • ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور ہو گی، پاک سعودیہ معاہدہ
  • کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال