پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بار بار بھارت کو بتا رہے ہیں پاکستان کو آزمانا نہیں، اگر بھارت نے فوجی تصادم کا راستہ چنا تو یہ ان کی چوائس ہوگی، اس کے بعد معاملہ کدھر جائے گا یہ پاکستان طے کرے گا۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بار بار بھارت کو بتا رہے ہیں پاکستان کو آزمانا نہیں۔ یہی بات 2019 میں بھی بھارت کو بتادی تھی۔ 

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے فوجی تصادم کا راستہ چنا تو یہ ان کی چوائس ہوگی، اس کے بعد معاملہ کدھر جائے گا یہ پاکستان طے کرے گا، سارے اقدامات کرلیے ہیں، پاکستان کا جواب فیصلہ کن ہوگا۔ قوم متحد ہے، پاکستانی عوام اپنی خود مختاری اور سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کریں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی حکومت کا ایک مقصد ہے کہ پاکستان پر الزام لگاؤ، کریڈٹ لو اور الیکشن جیتو۔ اس کے علاوہ بھارت پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہم نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کر لیے ہیں، پاکستان کے عوام اپنی خود مختاری اور سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کریں گے، قوم متحد ہے، قومی سلامتی کونسل کا اعلامیہ آچکا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کا واضح عزم ہے کہ کسی کی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دیں گے۔

پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کے جارحانہ عزائم کے پیش نظر پاک فوج کی جنگی مشقیں

ذرائع کے مطابق جنگی مشقیں سیالکوٹ، نارووال، ظفروال اور شکر گڑھ کے علاقوں میں کی جارہی ہیں، مشقوں میں چھوٹے بڑے جدید ہتھیاروں سمیت ٹینکوں، توپ خانہ اور انفنٹری نے حصہ لیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج پوری طرح ہر محاذ پر کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے، بھارت کی حکمت عملی ہوسکتی ہے کہ وہ ہمیں مشرقی بارڈر پر مصروف رکھے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پہلگام واقعےکی آزادانہ اور شفاف انکوائری کروانےکی ضرورت ہے، بھارت نے پہلگام واقعے سے پہلے اپنی پراکسی کو پاکستان میں ہر جگہ دہشت گردی کا کہا، ہمارے پاس بھارت کے دہشت گردی کے پیغامات کی انٹیلی جنس معلومات ہیں، آزادانہ، شفاف، معتبر، غیر جانبدارانہ انکوائری کروائی جائے، عالمی برداری کو بھارت کی پاکستان میں ریاستی دہشت گردی کو دیکھنا چاہیے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جنوری 2024 سے اب تک 3700 دہشتگردی کے واقعات ہوئے، دہشتگردی کے ان واقعات میں 3896 افراد جاں بحق ہوئے، 1314 افسران و اہلکار شہید جبکہ 2582 افسران واہلکار زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ جنوری 2024 سے اب تک 77 ہزار 816 آپریشنز کیے گئے، ان آپریشنز میں1666دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا، ان دہشتگردوں میں 83 ہائی ویلیو ٹارگٹ تھے، سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے روزانہ 190 سے زائد آپریشنز کر رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف آخری مضبوط دیوار ہے، ہم 70 سال سے کشمیر میں جو ہو رہا ہےاس پر بات نہیں کرتے، پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جو ہو رہا ہے اس پر بات کریں گے، پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے 15 کشمیریوں کے گھروں کو دھماکے سے اڑایا، بھارت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف بیانیہ بنایا گیا، بھارتی بیانیہ میں کہا گیا کہ دہشت گرد مسلمان تھے، مسلمانوں نے فائرنگ کی، دہشت گردوں کو ٹھہرانے والے مسلمان تھے، بھارتی بیانیے کے مقابلے میں صورتحال درحقیقت مختلف ہے۔

بھارت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف یہ بیانیہ مخصوص مقاصد کے لیے بنایا گیا، بھارت حقیقت کا سامنا نہیں کرنا چاہتا، کشمیر اندرونی معاملہ ہے، دہشت گردی بھارت کا اندرونی معاملہ ہے، بھارت دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، بھارت اپنے اندرونی مسائل کو بیرونی مسائل بنا رہا ہے۔

پریس کانفرنس میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے عالمی برادری سے سوال پوچھ لیے اور کہا کہ کیا ایسا نہیں کہ بھارت ایک ملک پر فوجی حملے کے لیے پروپیگنڈا کر رہا ہے؟ کیا بھارت کی جانب سےعالمی قوانین کا احترام نہ کرنے سےخطے کی صورت حال خراب نہیں ہوگی؟ کیا یہ اہم نہیں کہ پہلگام میں متاثرہ خاندانوں سےہمدردی اوربھارت کی جارحیت میں تفریق کی جائے؟ کیا ہم آگاہ ہیں کہ بھارت کی جارحانہ سوچ سےخطے میں ایٹمی طاقتوں کا ٹکراؤ خطرناک ہوسکتا ہے؟

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا پہلگام واقعے بھارت کو بھارت کی بھارت نے کے خلاف رہے ہیں گردی کے کے بعد کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد /ایبٹ آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن/صباح نیوز)وزیردفاع نے کہا کہ افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے۔ جبکہ پاک فوج نے کہ بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ دفترخارجہ نے کہا کہ طالبان نے دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو افغان سرزمین پر تسلیم کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابقوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو، پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے‘ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر 2 ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں‘ خیبر پختونخوا کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لا کے تحت نہیں چل سکتا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔اِدھر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج دفاع وطن کے لیے پرعزم ہے، کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ایبٹ آباد میں مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ سے نشست کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے خصوصی گفتگو کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ پاک افغان کشیدگی، ملکی سیکورٹی صورتحال اور معرکہ حق سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی اور فتنہ الخوارج کے خلاف موثر اقدامات کیے ہیں۔اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے شہدا اور غازیان کو زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا گیا۔وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ محاذِ اول پر ہوتی ہے اور ہم اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔پاکستان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں افغان طالبان حکومت نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے اور افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے‘پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ حساس نوعیت کے مذاکرات پر ہر منٹ پر تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ کو محتاط رہنے کا حق حاصل ہے اور یہ حق استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے، مذاکرات میں تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی، 6 نومبر کے اگلے دور میں مذاکرات کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے، یہ نہایت حساس اور پیچیدہ مذاکرات ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کا فیصلہ سیکورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے، سیکورٹی جائزے کے مطابق سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا‘ افغان سرزمین پردہشت گرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سیکورٹی خدشات کوتقویت دیتی ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے…افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے...افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • افغان وفدنے دہشت گردوںکی حوالگی کی پیشکش نہیں کی‘پاکستان
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
  • افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
  • دہشت گردوں کی سرپرستی کاخاتمہ ناگزیر
  • پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی، وزیر دفاع
  • افغانستان سے دراندازی بند ہونی چاہئے، دہشتگردی پر پیچھے نہیں ہٹیں گے: وزیر دفاع
  • ہارٹ اٹیک کیوں ہوا؟ اداکارہ صبا قمر نے اپنی بیماری کی وجہ بتادی
  • معاہدہ ہوگیا، امید ہے اب دہشتگردی کی کارروائیاں نہیں ہوں گی: عطا تارڑ