بار بار بھارت کو بتا رہے ہیں پاکستان کو آزمانا نہیں، یہی بات 2019 میں بھی بتادی تھی، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بار بار بھارت کو بتا رہے ہیں پاکستان کو آزمانا نہیں، اگر بھارت نے فوجی تصادم کا راستہ چنا تو یہ ان کی چوائس ہوگی، اس کے بعد معاملہ کدھر جائے گا یہ پاکستان طے کرے گا۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بار بار بھارت کو بتا رہے ہیں پاکستان کو آزمانا نہیں۔ یہی بات 2019 میں بھی بھارت کو بتادی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے فوجی تصادم کا راستہ چنا تو یہ ان کی چوائس ہوگی، اس کے بعد معاملہ کدھر جائے گا یہ پاکستان طے کرے گا، سارے اقدامات کرلیے ہیں، پاکستان کا جواب فیصلہ کن ہوگا۔ قوم متحد ہے، پاکستانی عوام اپنی خود مختاری اور سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کریں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی حکومت کا ایک مقصد ہے کہ پاکستان پر الزام لگاؤ، کریڈٹ لو اور الیکشن جیتو۔ اس کے علاوہ بھارت پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہم نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کر لیے ہیں، پاکستان کے عوام اپنی خود مختاری اور سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کریں گے، قوم متحد ہے، قومی سلامتی کونسل کا اعلامیہ آچکا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کا واضح عزم ہے کہ کسی کی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دیں گے۔
ذرائع کے مطابق جنگی مشقیں سیالکوٹ، نارووال، ظفروال اور شکر گڑھ کے علاقوں میں کی جارہی ہیں، مشقوں میں چھوٹے بڑے جدید ہتھیاروں سمیت ٹینکوں، توپ خانہ اور انفنٹری نے حصہ لیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج پوری طرح ہر محاذ پر کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے، بھارت کی حکمت عملی ہوسکتی ہے کہ وہ ہمیں مشرقی بارڈر پر مصروف رکھے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پہلگام واقعےکی آزادانہ اور شفاف انکوائری کروانےکی ضرورت ہے، بھارت نے پہلگام واقعے سے پہلے اپنی پراکسی کو پاکستان میں ہر جگہ دہشت گردی کا کہا، ہمارے پاس بھارت کے دہشت گردی کے پیغامات کی انٹیلی جنس معلومات ہیں، آزادانہ، شفاف، معتبر، غیر جانبدارانہ انکوائری کروائی جائے، عالمی برداری کو بھارت کی پاکستان میں ریاستی دہشت گردی کو دیکھنا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جنوری 2024 سے اب تک 3700 دہشتگردی کے واقعات ہوئے، دہشتگردی کے ان واقعات میں 3896 افراد جاں بحق ہوئے، 1314 افسران و اہلکار شہید جبکہ 2582 افسران واہلکار زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ جنوری 2024 سے اب تک 77 ہزار 816 آپریشنز کیے گئے، ان آپریشنز میں1666دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا، ان دہشتگردوں میں 83 ہائی ویلیو ٹارگٹ تھے، سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے روزانہ 190 سے زائد آپریشنز کر رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف آخری مضبوط دیوار ہے، ہم 70 سال سے کشمیر میں جو ہو رہا ہےاس پر بات نہیں کرتے، پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جو ہو رہا ہے اس پر بات کریں گے، پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے 15 کشمیریوں کے گھروں کو دھماکے سے اڑایا، بھارت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف بیانیہ بنایا گیا، بھارتی بیانیہ میں کہا گیا کہ دہشت گرد مسلمان تھے، مسلمانوں نے فائرنگ کی، دہشت گردوں کو ٹھہرانے والے مسلمان تھے، بھارتی بیانیے کے مقابلے میں صورتحال درحقیقت مختلف ہے۔
بھارت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف یہ بیانیہ مخصوص مقاصد کے لیے بنایا گیا، بھارت حقیقت کا سامنا نہیں کرنا چاہتا، کشمیر اندرونی معاملہ ہے، دہشت گردی بھارت کا اندرونی معاملہ ہے، بھارت دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، بھارت اپنے اندرونی مسائل کو بیرونی مسائل بنا رہا ہے۔
پریس کانفرنس میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے عالمی برادری سے سوال پوچھ لیے اور کہا کہ کیا ایسا نہیں کہ بھارت ایک ملک پر فوجی حملے کے لیے پروپیگنڈا کر رہا ہے؟ کیا بھارت کی جانب سےعالمی قوانین کا احترام نہ کرنے سےخطے کی صورت حال خراب نہیں ہوگی؟ کیا یہ اہم نہیں کہ پہلگام میں متاثرہ خاندانوں سےہمدردی اوربھارت کی جارحیت میں تفریق کی جائے؟ کیا ہم آگاہ ہیں کہ بھارت کی جارحانہ سوچ سےخطے میں ایٹمی طاقتوں کا ٹکراؤ خطرناک ہوسکتا ہے؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا پہلگام واقعے بھارت کو بھارت کی بھارت نے کے خلاف رہے ہیں گردی کے کے بعد کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
چھ طیارے تباہ، جنگ ہاری، اب کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے: وزیر اطلاعات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ جو معاشرے اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں، وہ کھیلوں کے میدانوں میں سیاسی مداخلت کرنے لگتے ہیں، جنہوں نے چھ طیارے گرائے، جنگ ہاری اور اب کرکٹ میں ہاتھ نہ ملانے کی باتیں کر رہے ہیں، ایسے لوگ اپنی رسوائی چھپانے کے لیے یہ سب کرتے ہیں۔
یہ بات وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے قومی پیغام امن کمیٹی کے افتتاحی اجلاس کے اختتام پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ اخلاقی تنزلی کی زد میں آنے والے گروہ کھیلوں کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں، تاکہ اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہلکا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات جیسے بھی ہوں، کھیلوں کی روح اور اسپورٹس مین شپ کو زندہ رکھنا ضروری ہے، کیونکہ یہ اقوام کی عزت اور اتحاد کی علامت ہوتی ہے۔
ایک صحافی کے سوال پر کہ کیا آئی سی سی نے پاکستان کی درخواست پر میچ ریفری کو تبدیل کردیا ہے؟ عطاء تارڑ نے جواب دیا کہ اس بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی زیادہ بہتر طور پر وضاحت کرسکتے ہیں۔ تاہم، میرے خیال میں ریفری کو اپنے فرائض کی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے تھا اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو تنازعات کو جنم دیں۔ آگے کا فیصلہ پی سی بی کرے گا، جو کھیلوں کی غیر جانبداری کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے۔
دہشت گردی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے زور دیا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب یا عقیدہ نہیں ہوتا، وہ صرف پاکستان کو کمزور کرنے کے درپے رہتے ہیں۔ امن کی بحالی ناگزیر ہے، اور جو سکولوں میں نہتے بچوں پر رحم نہیں کرتے، ان کا کوئی دین ایمان نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی ریاست پاکستان اور اس کے شہریوں کے خلاف سازشوں میں ملوث ہے، اس کے سہولت کاروں کو دہشت گرد قرار دینے پر سب متفق ہیں، اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے معاون بھی اتنے ہی مجرم ہیں جتنے خود حملہ آور۔، جو کوئی دہشت گردوں کو پناہ دے یا ان کی مدد کرے، وہ بھی دہشت گردی کا حصہ ہے، چاہے اس کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے ہو یا مذہبی گروپ سے۔ قوم نے اب تک نوے ہزار سے زائد جانیں قربان کی ہیں، اور ایسے عناصر کو کسی رعایت کی گنجائش نہیں۔