پاک بھارت کشیدگی: خیبرپختونخوا کے 29 اضلاع میں جنگی سائرن نصب کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
بھارت کے جنگی جنون اور لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے کشیدہ صورتحال کے باعث خیبرپختونخوا حکومت نے 29 اضلاع میں جدید سائرن نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو جلد سائرن نصب کرنے کی ہدایت کی ہے۔
خیبرپختونخوا ڈائریکٹوریٹ آف سول ڈیفنس نے اس حوالے سے تمام کنٹرولر سول ڈیفنس، ڈپٹی کمشنرز کو باقاعدہ مراسلہ جاری کر دیا۔ مراسلہ پشاور، مردان، چترال سمیت صوبے کے 29 اضلاع کے ڈپٹی کمشنر ز کو ارسال کیا گیا جس کے مطابق صوبے میں مجموعی طور پر 50 جدید سائرن نصب کیے جائیں گے۔
مراسلے میں لکھا ہے کہ سائرن نصب کرنے کا مقصد شہری علاقوں، بازاروں، تعلیمی اداروں اور دیگر اہم مقامات کو بروقت وارننگ دینا اور جنگی خطرے یا فضائی حملے کے پیشگی انتباہ کے طور عوام کو الرٹ کرنا ہے تاکہ لوگ فوری طور پر حفاظتی اقدامات کر سکیں۔
مراسلے میں مزید لکھا گیا ہے کہ نصب شدہ سائرنز کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے مثلاً کس مقام پر نصب ہیں،کس کی نگرانی میں ہیں۔ علاوہ ازیں ان کی فعالیت ڈائریکٹوریٹ کو فراہم کی جائے۔ ساتھ ہی ہدایت کی گئی ہے کہ تمام سول ڈیفنس آفیسر سائرنز کو چیک کریں اور ان کی سروس کروائیں۔ اور تمام سائرنز کی فعالیت اور درست حالت کو یقینی بنائیں۔ حکومت کے مطابق بھارت پر جنگی جنون سوار ہے اور لائن اف کنٹرول پر حالات کشیدہ ہیں جبکہ حکومت نے تمام تر انتظامات کیے ہیں۔ اور بھارتی جنگی جنوں کا جواب دینے کے لیے حکومت تیار ہے۔ جبکہ پاکستانی عوام بھی پاک آرمی کے ساتھ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
اسرائیل کے بعد مودی کا جنگی جنون بھی بڑھنے لگا: جدید ہائپرسونک میزائل تجربے کی تیاری
نئی دہلی (اوصاف نیوز)اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی طرح مودی حکومت بھی جنگی عزائم ایک نئے خطرناک مرحلے میں داخل ہو گئی جہاں نریندرا مودی کی قیادت میں بھارت تیزی سے جارحانہ ہتھیاروں کیلئے پر تول رہا ہے۔
بھارتی نیوز چینل”زی نیوز“ کی رپورٹ کے مطابق بھارت دنیا کے جدید ترین ہائپرسونک میزائل ”ET-LDHCM“ کے تجربے کی تیاری کر رہا ہے، جو ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (DRDO) کے خفیہ پروگرام ”پروجیکٹ وشنو“ کے تحت تیار کیا جا رہا ہے۔
زی نیوز کے مطابق یہ میزائل آواز کی رفتار سے آٹھ گنا تیز، تقریباً 11,000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ایک سیکنڈ میں تین کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتا ہے۔
اس کی رینج 1500 کلومیٹر ہے اور یہ روایتی یا نیوکلیئر وار ہیڈ لے جا سکتا ہے جن کا وزن 1000 سے 2000 کلوگرام تک ہو سکتا ہے۔ اس ہتھیار کو زمین، فضا اور سمندر سے لانچ کیا جا سکتا ہے اور یہ دشمن کے ریڈار، کمانڈ سینٹرز یا بحری بیڑوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بھارت اس میزائل کو ”گیم چینجر“ قرار دے رہا ہے جو خطے میں طاقت کے توازن کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔ بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے بھارت، امریکہ، روس اور چین کی صف میں شامل ہو جائے گا۔
پاکستان نے ان بھارتی اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے خطے کے امن کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ پاکستانی مؤقف واضح ہے کہ اس قسم کی جارحانہ تیاریوں سے خطے میں اسلحے کی نئی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اسلحے پر قابو پانے، اعتماد سازی اور بامقصد مذاکرات پر زور دیا ہے اور اس کی جوہری و دفاعی پالیسی خالصتاً دفاعی نوعیت کی ہے۔
پاکستان نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کے طور پر ایسے اقدامات سے اجتناب کرتا ہے جو کشیدگی میں اضافے کا باعث بنیں، لیکن اپنی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہ پہلے کیا، نہ آئندہ کرے گا۔
بھارتی جنگی جنون کا ایک اور اظہار اس وقت دیکھنے میں آیا جب بزنس ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے 10,000 کروڑ روپے کی لاگت سے I-STAR (انٹیلیجنس، سرویلنس، ٹارگٹ ایکوزیشن اینڈ ریکونیسسنس) پروجیکٹ کے تحت تین جدید فضائی طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ طیارے دشمن کی فضائی حدود میں داخل ہوئے بغیر اس کی پوزیشنز کی نگرانی، نشاندہی اور نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان میں جدید سینسرز اور الیکٹرانک سسٹمز نصب ہوں گے اور یہ بھارت کی فضائی برتری کو یقینی بنانے کے لیے ریئل ٹائم انٹیلیجنس فراہم کریں گے۔
اس تمام پس منظر میں واضح ہے کہ مودی حکومت خطے میں اجارہ داری قائم کرنے کے خواب دیکھ رہی ہے، مگر پاکستان اس کا ہر محاذ پر مؤثر جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ معرکہ بنیان مرصوص کے بعد مودی حکومت کا جنگی جنون نئی حدوں کو چھو رہا ہے، لیکن پاکستان اپنے دشمن کو کسی بھی محاذ پر سرپرائز دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے،72 گھنٹے اہم، واشنگٹن کو پیشگی باخبر کردیا