رینٹل پاور کیس میں سابق وزیراعظم سمیت تمام ملزمان بری ،تحریری فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)احتساب عدالت اسلام آباد نے رینٹل پاور ریفرنس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سمیت تمام ملزمان کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ جب اصل ملزمان کیخلاف نیب کیس واپس لے چکی تو دیگر ملزمان بھی بری ہونے کے حقدار ہیں۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق رینٹل پاور کیس کا تحریری فیصلہ احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے جاری کیا، فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ نے 30 مارچ 2012ء کو رینٹل پاور پلانٹس کے معاہدوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے نقصانات مارک اپ کے ساتھ ریکور کرنے کا حکم دیا تھا، اسی کی روشنی میں نیب نے انکوائری کا آغاز کیا۔
پاک فوج نے بھارت کی کیانی اور منڈل سکیٹر میں بلااشتعال فائرنگ کا جواب کیسے دیا ۔۔۔؟ ویڈیو دیکھیں
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کارکے کمپنی سمیت متعدد منصوبوں کی انکوائری کے بعد ابتدائی تحقیقات کی بنیاد پر 31 ملزمان کیخلاف ریفرنس فائل کیا گی جبکہ غیر قانونی کنٹریکٹ دینے پر 12 ملزمان کیخلاف سپلیمنٹری ریفرنس بھی دائر کیا گیا۔
فیصلے کے مطابق نیب قوانین میں ترمیم کے بعد ریفرنس دائرہ اختیار سے باہر ہونے کے باعث واپس کیا گیا تاہم سپریم کورٹ کے 5 ستمبر 2023ء کے فیصلے میں نیب ترامیم کو جزوی طور پر کالعدم قرار دیا گیا، اس کے بعد ریفرنس دوبارہ عدالت میں آگیا۔
تحریری فیصلے کے مطابق عدالت نے ریکارڈ کی بنیاد پر قرار دیا کہ جن 11 ملزمان کیخلاف نیب کیس واپس لے چکی ہے، موجودہ ریفرنس کے دیگر ملزمان کا کردار بھی انہی کے برابر ہے، اس لیے انہیں بھی بری کیا جانا چاہیے۔
پاکستانی حدود کی بندش سے بھارتی پروازوں کیلئے مشکلات، ویانا کو ٹرانزٹ سٹیشن بنالیا
حتساب عدالت نے راجہ پرویز اشرف، محمد اسماعیل قریشی، فضل احمد خان، این اے زبیری اور طاہر بشارت چیمہ کر بری کردیا، بری ہونے والوں میں محمد سلیم عارف، محمد رضی عباس، اقبال علی شاہ، وزیر علی بھئیو، حفیظ الرحمان عباسی اور رسول خان محمود بھی شامل ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ملزمان کیخلاف ملزمان کی کے مطابق
پڑھیں:
کراچی: عدالت نے ای ایس سی کے سابق ایم ڈی شاہد حامد قتل کیس کا فیصلہ سنادیا
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے کے ای ایس سی کے سابق ایم ڈی شاہد حامد قتل کیس میں ایم کیو ایم مرکز 90 کے سابق سیکورٹی انچارج منہاج قاضی اور محبوب غفران کو بری کردیا۔
کراچی سینٹرل جیل انسدسد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نے کے ای ایس سی کے سابق ایم ڈی شاہد حامد قتل کیس کا فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے نے ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بے گناہ قرار دے دیا, عدالت نے ایم کیو ایم مرکز 90 کے سابق سیکورٹی انچارج منہاج قاضی اور محبوب غفران کو بری کردیا۔
وکیل صفائی مشتاق احمد ایڈووکیٹ نے موقف دیا تھا کہ ایف آئی آر کے مطابق مدعیہ نے گاڑی میں صرف صولت مرزا کو دیکھا تھا، منہاج قاضی کا مقدم ےسے کوئی تعلق نہیں۔
منہاج قاضی کی گرفتاری کے بعد مدعیہ شہناز حامد نے اپنا موقف تبدیل کرلیا۔ شہناز حامد نے واقعہ کے 29 دن کے بعد سپریم کورٹ میں کہا کہ انہوں نے واقعہ نہیں دیکھا، منہاج قاضی کیخلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق ملزمان پر کراچی الیکڑک سپلائی کارپوریشن کے ایم شاہد حامد کو 1997 میں قتل کردیا گیا تھا۔
مقدمے میں ملوث صولت مرزا کو انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے 1999 میں سزائے موت سنائی تھی۔
صولت مرزا کو 2015 میں پھانسی دے دی گئی تھی، 2016 میں پولیس نے منہاج قاضی اور محبوب غفران کو گرفتار کیا تھا۔ صولت مرزا، منہاج قاضی اور دیگر کیخلاف ڈیفنس پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا۔