پاک بھارت کشیدگی،شہری آبادیوں جنگی سائرن لگانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
پشاور:
لائن آف کنٹرول پر بھارتی افواج کی جانب سے کشیدہ صورتحال کے پیش نظر شہری آبادی کو بروقت وارننگ دینے کے لیے سائرن سسٹم کی تنصیب کے احکامات جاری کردیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کے محکمہ شہری دفاع کے ڈائریکٹر نے مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور سول ڈیفنس افسران کو ہدایت جاری کردی۔
مراسلہ کے ذریعے صوبے کے 29 اضلاع میں سائرن نصب کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ سائرن تنصیب کے ذریعے ایمرجنسی یا حملے کی صورت میں عوام کو بروقت آگاہ کیا جانا مقصود ہے۔
مراسلے میں ایبٹ آباد، مردان جیسے بڑے شہروں کے لیے 4،4 سائرن نصب کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ سول ڈیفنس افسران کو فوری طور پر اس ہدایت پر عمل درآمد اور رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ شہریوں کی حفاظت کے لیے ہنگامی حالات میں وارننگ سسٹم کی تنصیب کو یقینی بنانا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مودی کا جنگی جنون، ہتھیاروں کی دوڑ، خطے کو ایٹمی تصادم کی جانب دھکیلنے کی سازش
مودی کا بڑھتا ہوا جنگی جنون بھارت کو ایک انتہا پسند فوجی ریاست میں بدل رہا ہے، جنوبی ایشیا میں عسکری دباؤ بڑھانے کے لیے مودی سرکار ہائپر سانک میزائلوں جیسے مہلک ہتھیاروں پر اندھا دھند سرمایہ لگا رہی ہے۔
تعلیم، صحت اور روزگار جیسے بنیادی مسائل سے منہ موڑ کر مودی سرکار اپنی ناکامیوں کو اسلحے کے ڈھیر میں چھپانے کی کوشش میں مصروف ہے۔
بھارتی دفاعی تحقیقاتی ادارے (IDRW) نے براہموس 2 منصوبے کی تفصیلات جاری کر دیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارت اور روس براہموس 2 ہائپر سونک میزائل کی مشترکہ تیاری کے لیے سرگرم ہے۔ روسی صدر پیوٹن کے دورہ بھارت کے دوران براہموس 2 کی منظوری اور ٹیکنالوجی شیئرنگ پر فیصلہ متوقع ہے۔
براہموس 2 روس کے ’’زرکون‘‘ میزائل پر مبنی ہوگا جس کی رفتار میک 8 اور رینج 1500 کلو میٹر تک ہوگی۔ براہموس 2 ہائپر سونک میزائل زمین اور سمندر دونوں پر اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہوگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت میں براہموس 2 کی تیاری ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے تحت ہو رہی ہے، براہموس 2 کی ٹیکنالوجی بھارتی تیار کردہ اسکیم جیٹ انجن اور روسی ڈیزائن کا امتزاج ہوگی جو بھارت کے ’’میک ان انڈیا‘‘ منصوبے کا حصہ ہے۔ براہموس 2 صرف بھارت اور روس کے لیے مخصوص رہے گا اور اس کی برآمد کی اجازت نہیں ہوگی۔
بھارت کی پالیسیوں کا مرکز اب عوامی بہبود نہیں بلکہ اسلحے کی دوڑ اور خطے میں فوجی غلبے کا خطرناک جنون ہے، امن کو روند کر مودی سرکار جنوبی ایشیا کو ایٹمی تصادم کی دہلیز پر لے جا رہی ہے۔