اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 مئی 2025ء) لبنان کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار عمران رضا نے جنگ کے بعد ملک کے جنوبی علاقے میں لوگوں کو زندگی بحال کرنے میں بڑے پیمانے پر مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ملک کا دورہ کرنے کے بعد ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ جنوبی لبنان کے حالات بیک وقت مایوسانہ اور متاثر کن ہیں۔ علاقے میں بہت بڑے پیمانے پر دیہات، طبی سہولیات اور پانی کے نظام کی تباہی پریشان کن نظارہ پیش کرتی ہے۔

Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ وہ ان علاقوں میں لوگوں سے مل کر متاثر ہوئے جو اپنے گھروں کو واپس آنے اور بحالی و تعمیرنو کے خواہاں ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم، ہر فرد عدم تحفظ کی کیفیت میں ہے۔ بہت سے لوگوں کو پانی اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات تک رسائی نہیں۔ بڑی تعداد میں لوگ تاحال بے گھر ہیں جن کی رہائش گاہیں بمباری میں تباہ ہو گئی ہیں۔

لوگوں کو امن، محفوظ نقل و حرکت، بنیادی خدمات تک رسائی اور تعمیرنو کے لیے مدد کی ضرورت ہے۔ جنگ کے نتیجے میں بچے ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار ہیں۔

ان علاقوں میں پانی، بجلی، طبی سہولیات اور تعلیم کی بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر امداد مہیا کرنا ہو گی جس میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔لڑائی، جنگ بندی اور کشیدگی

7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد لبنان کی حزب اللہ ملیشیا اور اسرائیل کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔ اس دوران گزشتہ سال ستمبر میں حزب اللہ کی جانب سے شمالی اسرائیل پر راکٹ برسانے کا سلسلہ تیز ہو گیا جس کے جواب میں اسرائیل نے لبنان اور بالخصوص اس کے جنوبی علاقوں پر شدید بمباری کی۔

اس کشیدگی کے نتیجے میں لبنان بھر میں ہزاروں افراد کی ہلاکت ہوئی جبکہ تقریباً 10 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے۔ گزشتہ سال نومبر میں لبنان اور اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے جس کے بعد لڑائی کا خاتمہ ہو گیا۔ اس معاہدے میں اسرائیل کی فوج اور حزب اللہ کے جنگجوؤں کو جنوبی لبنان خالی کرنے کے لیے کہا گیا ہے جہاں لبنان کی قومی فوج تعینات کی جائے گی۔

جنگ بندی کے بعد اطراف سے اس کی خلاف ورزی بھی دیکھنے کو ملی ہے جبکہ حالیہ دنوں اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت پر فضائی حملے کیے ہیں جن میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

یونیفیل کے لیے سفارتی حمایت

درجنوں ممالک نے سفارت کاروں نےجنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری امن فورس (یونیفل) کے ہیڈکوارٹر کا دورہ کر کے اس سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

اس سفارتی وفد میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان سمیت 38 ممالک کے نمائندے شامل تھے۔

اس موقع پر یونیفیل کے سربراہ اور فورس کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل آرولڈو لازارو نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اس علاقے میں موجودگی حوصلہ افزا اور علاقائی استحکام میں بہتری کی علامت ہے۔وفد نے بلیو لائن کے متوازی یونیفیل کی جائے تعیناتی کا دورہ بھی کیا اور مشن کے اہم کام کو سراہا۔

اس وقت 47 ممالک سے تعلق رکھنے والے امن کار یونیفیل کے ساتھ کام کر رہے ہیں جسے 1978 میں لبنانی علاقوں سے اسرائیل کی واپسی کی توثیق کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ 2006 میں سلامتی کونسل کی منظور کردہ قرارداد (1701) میں اس مشن کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ کیا گیا اور اسے دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کے خاتمے کی نگرانی بھی سونپی گئی۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بڑے پیمانے پر لوگوں کو حزب اللہ کے لیے کے بعد

پڑھیں:

محبوبہ مفتی کی لوگوں کے گھروں کو تباہ کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام پر تنقید

مقبوضہ کشمیر کی سابق حکمران جماعت پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ ہم بھارتی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کریں اور خواتین، بچوں اور بزرگوں کے حوالے سے ہمدردانہ رویہ رکھیں۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کے احکامات پر بھارتی حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے اس سے غیرانسانی سلوک قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ایسے پاکستانی جو گزشتہ 30 اور 40 سال سے مقیم ہیں انہیں بے دخل کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانیوں کو بھارت سے چلے جانے کے حالیہ احکامات سے انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش پیدا ہوئی ہے اور خاص طور پر مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین میں اکثریت خواتین کی ہے جو 30 یا 40 سال قبل بھارت آئی تھیں اور بھارتی شہریوں سے شادیاں کر رکھی ہیں، ان کے خاندان ہیں اور طویل عرصے سے اس معاشرے کا جز بن چکے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی سابق حکمران جماعت پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ ہم بھارتی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کریں اور خواتین، بچوں اور بزرگوں کے حوالے سے ہمدردانہ رویہ رکھیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں دہائیوں سے پرامن طور پر رہنے والے شہریوں کو بے دخل کرنا نہ صرف غیر انسانی عمل ہے بلکہ اس سے متعلقہ خاندانوں پر گہرے جذباتی اور جسمانی تناؤ پڑے گا کیونکہ اس وقت وہ کسی دوسرے گھر میں نہیں رہ سکتے ہیں۔واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 افراد کی ہلاکت کے واقعے کے بعد بھارت میں مقیم پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے 3 دن کی مہلت دی تھی اور اعداد و شمار کے مطابق اب تک اٹاری، واہگہ بارڈر سے 680 پاکستانیوں کی بھارت سے واپسی ہوئی ہے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق محبوبہ مفتی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں لوگوں کے گھروں کو تباہ کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام پر تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ لوگوں کے گھر اڑانے کے بجائے ان کے املاک کا تحفظ یقینی بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح گھروں کو تباہ کرنے سے بہت نقصان پہنچتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے عام شہریوں کے گھر بھی تباہ ہو جاتے ہیں، ان کارروائیوں کے دوران اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ عام شہریوں کے گھروں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ قابض فورسز نے پہلگام واقعے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائیوں کی آڑ میں مقبوضہ جموں و کشمیر اب تک 9 گھروں کو تباہ کیا ہے، جس میں مشتبہ افراد کے علاوہ عام شہریوں کے گھر بھی شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امدادی کٹوتیوں سے لاکھوں ہلاکتیں واقع ہونے کا خدشہ، ٹام فلیچر
  • پہلگام حملے کے بعد کشمیر کے سرحدی علاقوں میں خوف و ہراس کی لہر
  • صیہونی جارحیت کا تسلسل لبنان کے استحکام و سلامتی کیلئے خطرہ ہے، نبیہ بیری
  • کشمیریوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور گھر مسمار کرنے  کے خلاف احتجاج
  • محبوبہ مفتی کی لوگوں کے گھروں کو تباہ کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام پر تنقید
  • خوش رہنے والے لوگوں میں ایشیا کے باشندے سرفہرست، خوشی کا راز کیا ہے؟
  • بیروت پر اسرائیلی جارحیت امریکہ کی مرضی سے انجام پائی ہے، شیخ نعیم قاسم
  • کشمیر کے سرحدی علاقوں میں زیر زمین بنکر دوبارہ فعال، لوگوں میں خوف
  • کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی،اہم کھلاڑی پر فوری پابندی عائد