کراچی میں پارکنگ فیس وصول کرنیوالے 3 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
میئر کراچی نے ٹیم کو مستقل بنیادوں پر معائنوں کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، فری پارکنگ پالیسی پر ہر صورت عمل یقینی بنایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں فری پارکنگ کے فیصلے پر عمل درآمد شروع ہوگیا، غیر قانونی طور پر پارکنگ فیس وصول کرنے والے 3 افراد رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیے گئے۔ شاہراہ فیصل پر سٹی وارڈن ٹیم نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے گرفتار افراد کو پولیس کے حوالے کر دیا۔ بہادر آباد تھانے میں مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی شروع کر دی گئی۔ میئر کراچی نے ٹیم کو مستقل بنیادوں پر معائنوں کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، فری پارکنگ پالیسی پر ہر صورت عمل یقینی بنایا جائے گا۔ واضح رہے کہ چند روز قبل سندھ حکومت نے کراچی کے تمام ٹاؤنز سے پارکنگ فیس ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس پر خلاف ورزی کی صورت میں سخت کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کراچی: حملے کی منصوبہ بندی ناکام، ایس آر اے کے انتہائی مطلوب 2 دہشتگرد گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ کائونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور حساس اداروں نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے مچھر کالونی سے سندھ ریپبلکن آرمی (ایس آر اے) کے دو انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا۔ کارروائی کے دوران ہینڈ گرنیڈ اور بارودی مواد بھی برآمد ہوا۔
ایس ایس پی سی ٹی ڈی عرفان بہادر کے مطابق کارروائی خفیہ اطلاع پر ڈاکس کے علاقے مچھر کالونی میں کی گئی، جس کے نتیجے میں گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت سرمد علی رضا اور غنی اللہ عرف غنی امان چانڈیو کے ناموں سے ہوئی۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق دونوں ملزمان ایس آر اے کے انتہائی مطلوب گروہ سے تعلق رکھتے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے۔
ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ گرفتار دہشت گرد طلبہ کو ایس آر اے میں بھرتی کرنے اور دہشت گردی کی ترغیب دینے میں بھی ملوث تھے۔ حکام کے مطابق ملزمان کے خلاف دہشت گردی، بارودی مواد رکھنے اور حملوں کے کئی مقدمات مختلف تھانوں میں درج ہیں۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق مزید تحقیقات دوران اہم انکشافات متوقع ہیں، جبکہ دونوں ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے متعلقہ تحقیقاتی شعبے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔