پاکستان نے کراچی اور لاہور کی فضائی حدود جزوی طور پر بند کر دی
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کے ایوی ایشن حکام نے کراچی اور لاہور کے فلائٹ انفارمیشن ریجنز (ایف آئی آرز) میں فضائی حدود کے مخصوص حصوں کو ایک ماہ کے لیے عارضی طور پر بند کردی ہے ۔
اے آر وائے نیوز کے مطابق فضائی حدود کی بندش سے متعلق پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (PAA) نے ایک تازہ نوٹم بھی جاری کردیا ہےجس کے مطابق دونوں شہروں میں فضائی حدود کے مخصوص حصے یکم مئی سے 31 مئی 2025 تک روزانہ صبح 4:00 بجے سے صبح 8:00 بجے تک بند رہیں گے۔
پی ٹی آئی کا پاک بھارت کشیدہ صورتحال کے پیش نظر عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
ایوی ایشن ذرائع نے تصدیق کی کہ یہ فیصلہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر کیا گیا ہے تاہم، کمرشل فلائٹ آپریشن متبادل راستوں سے جاری رہے گا، اور ایئر ٹریفک کنٹرولرز اس کے مطابق ہوائی جہاز کی رہنمائی کریں گے تاکہ ہموار آپریشن کو یقینی بنایا جا سکے۔
حکام نے اس بات پر زور دیا کہ پروازوں کا شیڈول بڑے پیمانے پر غیر متاثر رہے گا، اور جزوی پابندیوں کے باوجود پروازیں معمول کے مطابق چلنے کی توقع ہے۔اس سے قبل، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے اسلام آباد، گلگت اور اسکردو کے درمیان چھ راؤنڈ ٹرپ پروازیں منسوخ کر دی تھیں۔
آئی سی سی نے ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2026 کے فائنل کے وینیو کا اعلان کردیا
یادرہے کہ پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیاتھا کہ آج سے پہلے، بدھ کے روز پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کے تیز اور بروقت ردعمل نے چار بھارتی رافیل لڑاکا طیاروں کو بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق، 29/30 اپریل کی رات، چار بھارتی رافیل طیاروں نے مقبوضہ کشمیر کی فضائی حدود میں بھارتی جغرافیائی حدود کے اندر گشت کیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
ایئر انڈیا حادثہ: ہلاکتیں 270 تک پہنچ گئیں، خاندان سوگوار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جون 2025ء) بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارہ احمد آباد سے لندن کے گیٹوک ایئرپورٹ کے لیے ٹیک آف کے فوراً بعد ایک میڈیکل کالج کے ہاسٹل سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا۔ اس پرواز پر سوار 242 افراد میں سے صرف ایک برطانوی شہری، وشواس کمار رمیش، زندہ بچے۔ زمین پر موجود کئی دیگر افراد بھی ہلاک ہوئے۔
ڈی این اے ٹیسٹنگ اور شناخت کا عملحکام ملبہ ہٹانے اور حادثے کی جگہ سے ملنے والی لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹنگ کر رہے ہیں۔
احمد آباد کے سول ہسپتال کے اہلکار دھول گامیت نے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا کہ تقریباً 270 لاشیں موصول ہوئی ہیں، جن میں سے کئی جلی ہوئی حالت میں ہیں اور شناخت کے قابل نہیں۔متاثرین کے رشتہ داروں نے ہسپتال میں ڈی این اے نمونے جمع کرائے ہیں لیکن کچھ نے شناخت کے عمل میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا۔
(جاری ہے)
رفیق عبداللہ، جن کے خاندان کے افراد پرواز پر تھے، نے اے پی سے گفتگو کے دوران کہا، ''میرے بچے کہاں ہیں؟ کیا آپ نے انہیں نکالا؟ میں سوالات پوچھوں گا، لیکن حکومت جواب نہیں دے رہی۔
‘‘حکام نے کہا ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹنگ عام طور پر 72 گھنٹے لیتی ہے لیکن اس عمل کو تیز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حتمی ہلاکتوں کی تعداد ڈی این اے شناخت کے بعد طے ہو گی۔
تحقیقات کی صورتحالبھارت کی حکومت نے یونین ہوم سیکریٹری کی سربراہی میں ایک کثیر الجہتی پینل تشکیل دیا ہے۔ سول ایوی ایشن وزارت کے مطابق یہ پینل مستقبل کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (SOPs) وضع کرنے پر توجہ دے گا۔
یہ رپورٹ آئندہ تین ماہ میں پیش کی جائے گی۔بھارتی نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق دیگر حکومتی ادارے بھی الگ سے تحقیقات کر رہے ہیں۔ ایئر انڈیا نے بتایا کہ پرواز میں 169 بھارتی، 53 برطانوی، سات پرتگالی اور ایک کینیڈین مسافر کے علاوہ 12 عملے کے ارکان تھے۔
طیارے نے مقامی وقت کے مطابق دوپہر 1:38 بجے گرنے سے قبل ''مے ڈے‘‘ ایمرجنسی کال دی۔
بھارتی ایوی ایشن اتھارٹی نے ہفتے کو بتایا کہ طیارہ 650 فٹ (تقریباً 200 میٹر) کی بلندی تک پہنچا تھا، پھر تیزی سے نیچے آیا۔تفتیش کاروں نے طیارے کا ایک بلیک باکس برآمد کر لیا ہے اور دوسرے کی تلاش جاری ہے۔ ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو نے کہا ہے کہ وہ تباہ شدہ طیارے کا فلائٹ ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے ''بھرپور عزم‘‘ سے کام کر رہا ہے۔
امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ نے کہا ہے کہ وہ ایئر انڈیا کے ساتھ رابطے میں ہے اور ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔
ادارت: شکور رحیم