’’افراتفری کے 100 دن‘‘نے امریکہ کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، عالمی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
واشنگٹن : امریکی انتظامیہ نے اپنے اقتدار کا 100 واں دن منایا ہے، اور پھولوں اور تالیوں کے بجائے، ایک تازہ ترین سروے میں 55 فیصد جواب دہندگان نے موجودہ انتظامیہ کی کارکردگی کے بارے میں منفی رویہ اپنایا، جو گزشتہ 80 سالوں میں اسی مدت کا بدترین ریکارڈ ہے۔ موجودہ امریکی انتظامیہ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے بڑے پیمانے پر برطرفیاں، امیگریشن، تحقیقی فنڈز میں کٹوتی اور “ریسیپروکل محصولات”جیسے اقدامات اٹھائے ہیں جن سے امریکی عوام اور امریکی معیشت کو حقیقی نقصان پہنچا ہے۔
امریکی حکومت کا یہ یقین ہے کہ زیادہ محصولات سے مینوفیکچرنگ کی بحالی اور مزید ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی، لیکن اصل میں ان اقدامات سے ان کی اپنی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اور ساتھ ہی عالمی نظام کو بھی بہت نقصان پہنچا ہے۔گزشتہ 100 دنوں میں، دنیا بھر کے بہت سے ممالک نے امریکی ٹیرف غنڈہ گردی کی سختی سے مزاحمت کی ہے.
یہاں تک کہ امریکہ کے بیشتر اتحادی بھی جانتے ہیں کہ اگر وہ امریکہ کے ساتھ سمجھوتہ کرتے ہیں تو انہیں اور بھی زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔تنگ مالیات، بڑھتی ہوئی افراط زر، معاشی سست روی اور عوامی احتجاج، 100 دن سے برسراقتدار امریکی حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے کہ اگر وہ دنیا کے ساتھ تجارتی جنگ لڑنے پر اصرار کرتی ہے تو اس سے امریکی معیشت کو نقصان پہنچے گا، اور عوام کو بھی مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑیں گی، اور لامحالہ اس کی حکمرانی کی بنیاد کمزور ہو جائے گی۔ یہ نقطہ نظر لوگوں کو یہ پیغام دیتا ہے کہ”جنگل کا قانون” غیر مقبول ہے، بالادستی نہیں کی جا سکتی، معاشی گلوبلائزیشن کا رجحان یقینی ہے، اور کھلے پن، تعاون، باہمی فائدے اور جیت جیت کے نتائج دنیا میں صحیح راستہ ہیں۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا کا بھارت کے ساتھ تیرہ کروڑ ڈالر کا دفاعی معاہدہ منظور
ڈیفنس ایجنسی کے مطابق مجوزہ فروخت سے امریکہ اور بھارت کے اسٹریٹجک تعلقات مضبوط ہوں گے اور انڈو پیسیفک اور جنوبی ایشیا کے خطے میں سیاسی استحکام، امن اور معاشی ترقی کو تقویت ملے گی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت کو ”انڈو پیسیفک میری ٹائم ڈومین اویئرنیس“ اور اس سے متعلقہ سازوسامان کی ممکنہ فروخت کی منظوری دے دی ہے، جس کی مالیت تقریباً 13 کروڑ 10 لاکھ امریکی ڈالر بتائی گئی ہے۔ امریکی ڈیفینس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے کانگریس کو اس مجوزہ دفاعی معاہدے کی باضابطہ اطلاع دے دی ہے۔ اس معاہدے کے تحت بھارت نے ”سی ویژن“ نامی سافٹ ویئر، اس میں تکنیکی بہتری، ٹیکنیکل اسسٹنس فیلڈ ٹیم کی تربیت، ریموٹ سپورٹ، اور دستاویزی رسائی سمیت دیگر لاجسٹک اور پروگرام معاونت حاصل کرنے کی درخواست دی ہے۔
امریکی بیان کے مطابق، یہ مجوزہ فروخت امریکہ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے مقاصد کو فروغ دے گی، کیونکہ اس سے امریکہ اور بھارت کے اسٹریٹجک تعلقات مضبوط ہوں گے اور انڈو پیسیفک اور جنوبی ایشیا کے خطے میں سیاسی استحکام، امن اور معاشی ترقی کو تقویت ملے گی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس معاہدے سے بھارت کی موجودہ اور مستقبل کی سمندری خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، بالخصوص تجزیاتی استعداد اور اسٹریٹجک پوزیشننگ میں بہتری آئے گی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس سودے سے خطے میں فوجی طاقت کا توازن متاثر نہیں ہوگا۔