واشنگٹن : امریکی انتظامیہ نے اپنے اقتدار کا 100 واں دن منایا ہے، اور پھولوں اور تالیوں کے بجائے، ایک تازہ ترین سروے میں 55 فیصد جواب دہندگان نے موجودہ انتظامیہ کی کارکردگی کے بارے میں منفی رویہ اپنایا، جو گزشتہ 80 سالوں میں اسی مدت کا بدترین ریکارڈ ہے۔ موجودہ امریکی انتظامیہ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے  بڑے پیمانے پر برطرفیاں، امیگریشن، تحقیقی فنڈز میں کٹوتی اور “ریسیپروکل محصولات”جیسے اقدامات  اٹھائے ہیں جن سے امریکی عوام اور امریکی معیشت کو حقیقی نقصان پہنچا ہے۔

امریکی حکومت کا یہ یقین ہے کہ زیادہ محصولات سے مینوفیکچرنگ کی بحالی اور مزید ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی، لیکن اصل میں ان اقدامات  سے ان کی اپنی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اور  ساتھ ہی  عالمی نظام کو بھی بہت نقصان پہنچا ہے۔گزشتہ 100 دنوں میں، دنیا بھر کے بہت سے ممالک نے امریکی ٹیرف غنڈہ گردی کی سختی سے مزاحمت کی ہے.

چین نے جوابی اقدامات شروع کرنے میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے جو نہ صرف اپنے جائز مفادات کا مؤثر طریقے سے تحفظ کرتے ہیں بلکہ بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام اور بین الاقوامی عدل و انصاف کا بھی تحفظ کرتے ہیں۔ حال ہی میں   برکس وزرائے خارجہ اجلاس میں کثیر الجہتی نظام اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کو برقرار رکھنے اور یکطرفہ غنڈہ گردی کی مخالفت کرنے کے لئے “برکس آواز” بلند کی گئی۔

یہاں تک کہ امریکہ کے بیشتر اتحادی بھی  جانتے ہیں کہ اگر وہ امریکہ کے ساتھ سمجھوتہ کرتے ہیں تو انہیں اور بھی زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔تنگ مالیات، بڑھتی ہوئی افراط زر، معاشی سست روی اور عوامی احتجاج، 100 دن سے برسراقتدار امریکی حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے کہ اگر وہ دنیا کے ساتھ تجارتی جنگ لڑنے پر اصرار کرتی ہے تو اس سے  امریکی معیشت کو نقصان پہنچے گا، اور عوام  کو بھی مزید مشکلات کا سامنا  کرنا پڑیں گی، اور لامحالہ اس کی حکمرانی کی بنیاد کمزور ہو جائے گی۔ یہ نقطہ نظر لوگوں کو یہ پیغام دیتا ہے کہ”جنگل کا قانون” غیر مقبول ہے، بالادستی  نہیں کی جا سکتی، معاشی گلوبلائزیشن کا رجحان یقینی ہے، اور کھلے پن، تعاون، باہمی فائدے اور جیت جیت کے نتائج دنیا میں صحیح راستہ ہیں۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت

امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں نوبل انعام یافتہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اسلام ٹائمز۔ عالمی نوبل امن انعام یافتہ وینیزویلائی اپوزیشن رہنما ماریا کورینا ماچادو نے انعام حاصل کرنے کے کچھ ہی ہفتوں بعد اپنے ملک کے صدر نیکولاس مادورو کے خلاف فوجی حملے کی کھلی وکالت کی ہے۔ انہوں نے امریکی چینل بلومبرگ سے گفتگو میں کہا کہ مادورو پر دباؤ بڑھانا اور عسکری راستہ ہی اس کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکی بحری افواج وینیزویلا کے قریب سرگرم ہیں اور میڈیا نے ممکنہ امریکی ہوائی حملوں کی خبریں دی ہیں۔ اگرچہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایسی خبروں کو جعلی قرار دیا۔ تاہم منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے بہانے امریکی فوجی تحرکات میں اضافہ جاری ہے۔ 

ماچادو ڈونلڈ ٹرمپ اور بنیامین نتن یاہو سے قریبی تعلقات رکھتی ہیں۔ انہوں نے نوبل انعام ملنے کے بعد دونوں رہنماؤں سے بات کی اور حتیٰ کہ ٹرمپ کو انعام پیش کرنے کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بالواسطہ طور پر واشنگٹن کو پیغام دیا کہ اگر مادورو کے خاتمے میں مدد کی جائے تو امریکہ کو وینیزویلا کے قدرتی وسائل تک رسائی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مادورو حکومت کے "خاتمے کے بعد ابتدائی 100 گھنٹوں" کے لیے ان کے پاس مکمل منصوبہ موجود ہے، اور عوام مناسب موقع پر سڑکوں پر نکلیں گے۔ اس طرح، ماچادو نے خود کو مادورو کے بعد وینیزویلا کی ممکنہ سیاسی جانشین کے طور پر پیش کیا ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • خواتین ورلڈکپ فائنل میں تاخیر، بھارتی میڈیا نے انتظامیہ پر تنقید کے تیر برسا دیے
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • امریکہ نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے‘اعجازقادری
  • وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
  • امریکہ امن کا نہیں، جنگ کا ایجنڈا آگے بڑھا رہا ہے، ثروت اعجاز قادری
  • امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • ایران میں امریکی سفارتخانے پر قبضے کے گہرے اثرات
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا
  • امریکہ، حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر