کوئٹہ، صوبائی ایکشن کمیٹی کا جائزہ اجلاس منعقد، مختلف محکموں کی بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بحالی امن کیلئے صوبائی ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد ناگزیر اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ فیصلے اجتماعی ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان میں صوبائی ایکشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق جائزہ اجلاس کا انعقاد صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ہوا۔ اجلاس کی صدارت وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کی، جبکہ چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان اور تمام محکموں کے سیکرٹریز نے شرکت کیں۔ محکمہ داخلہ و قبائلی امور کی جانب سے صوبائی ایکشن پلان پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ محکمہ داخلہ کی بریفنگ میں کہا گیا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔ ریاست مخالف سرگرمیوں میں معاونت پر مختلف بس کمپنیوں کی 11 بسوں کے روٹ پرمٹ منسوخ اور پابندی عائد کردی گئی۔ اس موقع پر محکمہ تعلیم کی جانب سے بریفنگ میں کہا گیا کہ 7908 کنٹریکٹ اساتذہ کے تعیناتی آرڈر جاری، جبکہ مزید 3500 کے تقرری آرڈر جلد جاری ہوجائیں گے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار دو ماہ کے مختصر عرصے میں 1436 بند اسکول کھل گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے صوبائی ایکشن پلان کو مربوط و موثر بنانے کا حکم بھی دیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بحالی امن کیلئے صوبائی ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد ناگزیر اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ فیصلے اجتماعی ہوں گے۔ ریاست کا مفاد مقدم اور میرٹ کو فوقیت دی جائے گی۔ انہوں نے ہدایت دی کہ ریاست مخالف پروپیگنڈوں اور سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف فوج کی نہیں ہر فرد کی جنگ ہے۔ جائزہ لینا ہوگا کہ کہیں کوئی این جی او غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تو نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جامع قوانین لانے ہوں گے۔ سچ اور جھوٹ میں فرق اب باریک لکیر ہے۔ سوشل میڈیا اور اے آئی کے دور میں ہمیں سچائی پر مبنی حقائق عوام کے سامنے لانے ہیں۔ مقبول بیانیہ نہیں، ہمیں سچ اور حقیقت کو دیکھنا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صوبائی ایکشن پلان پر نے کہا کہ
پڑھیں:
سی سی آئی میں مسائل مفاہمت سے حل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اجلاس میں مسائل کو مفاہمت سے حل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اسلام آباد میں سی سی آئی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کسی کو دوسرے کا حق نہیں کھانے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مسائل کو مفاہمت سے حل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، صوبے کو اب این ایف سی ایوارڈ ملے گا، ہر صوبے کو پانی میں اس کا حصہ دیا جائے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ سندھ کے عوام کےلیے خوشخبری ہے ارسا سے خط واپس لے لیا گیا، تمام صوبوں کو پانی کے حقوق دیے جانے کے حق کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی اور تمباکو کو بطور فصل منظور کرانے سمیت ہمارے 3 مطالبات اگلے اجلاس کے ایجنڈے کےلیے منظور کرالیے۔
علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ یہ مطالبات ایجنڈے میں شامل ہونا خیبر پختونخوا کے عوام کی جیت ہے، دریائے سندھ پر نہریں بنانے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔