پہلگام حملہ، جوڈیشل انکوائری کیلئے بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست کی سماعت
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست گزار نے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں پہلگام حملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی ۔
بھارتی میڈیا کے مطابق درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ پہلگام حملے کی جوڈیشل انکوائری ہونا بے حد ضروری ہے۔
درخواست کا گزار کا مزید کہنا تھا کہ یہ معلوم کرنا بھی ضروری ہے کہ آیا یہ انٹیلی جنس فیلیئر تھا یا ناقص سیکیورٹی اتنے بڑے واقعے کا باعث بنی۔
خیال رہے کہ بھارت کے چوٹی کے ماہرین اور تجزیہ کار بھی پہلگام واقعے کو ناقص سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔
یہاں تک کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ لایا گیا تھا تاکہ جوڈیشل کمیشن کا قیام میں لاکر شفاف تحقیقات کی جائے اور حقائق عوام کے سامنے لائے جا سکیں۔
تاہم مودی سرکار کے زیر اثر سپریم کورٹ نے بغیر کسی آئینی دلیل اور قانونی حوالے کے پہلگام حملے پر جوڈیشل انکوائری اور کمیشن کے قیام کی درخواست مسترد کردی۔
دو ججز پر مشتمل بنچ نے فیصلے میں کہا کہ ایسی درخواستیں نہ دیں جس سے ہماری فورسز کے حوصلہ پست ہوں۔ اس حساس موقع پر ایسی درخواستیں دینا درست نہیں ہے۔
ججز نے عوام کو مشورہ دیا کہ ایسی عرضیاں نہ دائر کی جائیں جو سیکیورٹی فورسز یا قومی یکجہتی کے جذبے کو نقصان پہنچا سکیں۔
سپریم کورٹ کے ججز نے حکم دیا کہ درخواست گزار اپنی عرضیاں واپس لے لیں۔ اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ ان درخواستوں کو ہائی کورٹ میں لے جانے کی اجازت نہ دی جائے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے اس متنازع فیصلے سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ بوکھلاہٹ کی شکار مودی سرکار حقائق پر پردہ ڈالنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ
پڑھیں:
ڈکی بھائی جوا ایپ کیس میں اہم پیشرفت
لاہور ہائیکورٹ نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت سماعت کے لیے مقرر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس فاروق حیدر آج ڈکی بھائی کی ضمانت بعد ازگرفتاری پر سماعت کریں گے۔
سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی نے جوئے کی ایپ کے پروموشن کے مقدمے میں درخواست ضمانت دائر کی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ درخواست گزار کو بیرون ملک جاتے ہوئے این سی سی آئی اے نے ائیرپورٹ سے گرفتار کیا، این سی سی آئی اے نے کبھی نوٹس بھجوا کر طلب نہیں کیا۔
درخواست میں یہ بھی بتایا گیا کہ درخواست گزار جسمانی ریمانڈ پر دس روز تک این سی سی آئی اے کی تحویل میں رہے۔