بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست گزار نے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں پہلگام حملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی تھی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ پہلگام حملے کی جوڈیشل انکوائری ہونا بے حد ضروری ہے۔

درخواست کا گزار کا مزید کہنا تھا کہ یہ معلوم کرنا بھی ضروری ہے کہ آیا یہ انٹیلی جنس فیلیئر تھا یا ناقص سیکیورٹی اتنے بڑے واقعے کا باعث بنی۔

خیال رہے کہ بھارت کے چوٹی کے ماہرین اور تجزیہ کار بھی پہلگام واقعے کو ناقص سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔

یہاں تک کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ لایا گیا تھا تاکہ جوڈیشل کمیشن کا قیام میں لاکر شفاف تحقیقات کی جائے اور حقائق عوام کے سامنے لائے جا سکیں۔

تاہم مودی سرکار کے زیر اثر سپریم کورٹ نے بغیر کسی آئینی دلیل اور قانونی حوالے کے پہلگام حملے پر جوڈیشل انکوائری اور کمیشن کے قیام کی درخواست مسترد کردی۔

دو ججز پر مشتمل بنچ نے فیصلے میں کہا کہ ایسی درخواستیں نہ دیں جس سے ہماری فورسز کے حوصلہ پست ہوں۔ اس حساس موقع پر ایسی درخواستیں دینا درست نہیں ہے۔

ججز نے عوام کو مشورہ دیا کہ ایسی عرضیاں نہ دائر کی جائیں جو سیکیورٹی فورسز یا قومی یکجہتی کے جذبے کو نقصان پہنچا سکیں۔

سپریم کورٹ کے ججز نے حکم دیا کہ درخواست گزار اپنی عرضیاں واپس لے لیں۔ اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ ان درخواستوں کو ہائی کورٹ میں لے جانے کی اجازت نہ دی جائے۔

بھارتی سپریم کورٹ کے اس متنازع فیصلے سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ بوکھلاہٹ کی شکار مودی سرکار حقائق پر پردہ ڈالنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پہلگام حملے سپریم کورٹ

پڑھیں:

عدالت عظمیٰ میں انتظامی تقرریاں، سہیل محمد لغاری رجسٹرار تعینات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-9
اسلام آباد (اے پی پی) عدالت عظمیٰ پاکستان نے اندرونی نظم و نسق میں بہتری اور ادارہ جاتی کارکردگی کو مضبوط بنانے کیلیے اعلیٰ سطح پر انتظامی تقرریوں کا اعلان کیا ہے جن کا مقصد عدالتی نظام میں تسلسل اور اصلاحاتی عمل کو مزید موثر بنانا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے ہفتہ کو جاری اعلامیہ کے مطابق سہیل محمد لغاری ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہائیکورٹ آف سندھ جو اس وقت بطور سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل (بی ایس22) خدمات انجام دے رہے ہیں کو رجسٹرار (بی ایس22) عدالت عظمیٰ تعینات کیا گیا ہے۔ اسی طرح فخر زمان ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور ہائی کورٹ جو اس وقت بطور ایڈیشنل رجسٹرار (ایڈمنسٹریشن) خدمات انجام دے رہے ہیں کو ڈائریکٹر جنرل (ریفارمز،بی ایس22) کے طور پر عدالت عظمیٰ میں تعینات کیا گیا ہے۔ دریں اثنا سپریم جوڈیشل کونسل سیکرٹریٹ نے عابد رضوان عابد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور ہائیکورٹ، کی خدمات بطور سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل (بی ایس22) پر ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر حاصل کی ہیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • عدالت عظمیٰ میں انتظامی تقرریاں، سہیل محمد لغاری رجسٹرار تعینات
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی
  • سپریم کورٹ میں تقرریاں، سیشن جج سہیل لغاری ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • لاہور ہائیکورٹ، ڈکی بھائی کی جوئے کی ایپ پروموشن کیش میں ضمانت کی درخواست
  • انسداد دہشتگردی عدالت نے ٹی ایل پی کے 114 ملزمان کو رہا کر دیا