اسلام ٹائمز: یہ انتخاب واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ ایک غیر ملکی رہنماء کس طرح کسی ملک کی قومی شناخت اور ملکی پالیسیوں پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے میں کارنی کو امریکہ پر انحصار کم کرنے کیلئے دوسرے ممالک کیساتھ اپنے تعلقات مضبوط کرتے ہوئے آگے بڑھنے والے اقتصادی اور سیاسی چیلنجوں کا سامنا کرنا ہوگا۔ ان انتخابات کے نتائج کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ ٹرمپ کی نافہمی اور سیاسی تکبر نے کینیڈا کو امریکی حلیف سے امریکی حریف بنا دیا ہے۔ ٹرمپ کے سو دنوں کا پہلا نتیجہ کینیڈا میں ٹرامپ مخالف موقف رکھنے والوں کی انتخابی جیت ہے۔ تحریر: مرتضیٰ مکی
کینیڈا کے حالیہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج نے ٹرمپ کو اہم پیغام دے دیا ہے۔ مارک کارنی کی قیادت میں لبرل پارٹی کی جیت نہ صرف ملک کی سیاسی قیادت میں تبدیلی کی علامت ہے بلکہ کینیڈا-امریکہ تعلقات اور کینیڈینوں کی قومی شناخت کے حوالے سے ایک سنگین امتحان بھی ہے۔ یہ انتخابات سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سے متاثر ہو کر کینیڈا کی آزادی اور علاقائی سالمیت پر ریفرنڈم بن کر سامنے آئے ہیں۔ اس الیکشن میں لبرل پارٹی کی جیت کینیڈا کے سیاسی ماحول میں ہونے والی گہری تبدیلیوں اور غیر ملکی خطرات کے خلاف عوامی ردعمل کی عکاسی کرتی ہے۔
انتخابات نے واضح طور پر ظاہر کیا ہے کہ ایک غیر ملکی رہنماء کی پالیسیاں دوسرے ملک میں انتخابات کے نتائج کو کس طرح متاثر کرسکتی ہیں، البتہ اس نے بیرونی دباؤ کے باوجود قومی تشخص کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ کینیڈا کے پارلیمانی انتخابات غیر معمولی ماحول میں ہوئے، بالخصوص ڈونلڈ ٹرمپ کے اشتعال انگیز بیانات نے انہیں متاثر کیا ہے۔ لبرل پارٹی ہاؤس آف کامنز میں 343 میں سے 169 سیٹیں جیت کر حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی۔ یہ وہ وقت ہے، جب کنزرویٹو پارٹی، اہم حریف کے طور پر صرف 144 نشستیں جیت سکی۔ کینیڈا کو 55 ویں ریاست کے طور پر منوانے کے ٹرمپ کے تبصرے اور امریکہ پر کینیڈا کے معاشی انحصار کے امریکیوں کے دعوے نے کینیڈا کے قومی اتحاد کو مضبوط کرنے میں مدد دی ہے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق جسٹن ٹروڈو کا استعفیٰ اور مارک کارنی کا لبرل پارٹی کا نیا سربراہ منتخب ہونا ایک نئی پیشرفت ہے۔ ٹرمپ کے تبصرے انتخابی راستے کو تبدیل کرنے اور کنزرویٹو پارٹی کی مقبولیت کو کم کرنے کے ایک عنصر کے طور پر سامنے آئے۔ البتہ نئی حکومت کی قومی اتحاد کو برقرار رکھنے اور تجارتی شراکت داروں کو متنوع بنانے کی صلاحیت کا امتحان ہے۔ کارنی کی قیادت میں لبرل پارٹی کی جیت نہ صرف کینیڈا کی ملکی سیاست میں تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے بلکہ بیرونی خطرات اور سیاسی دباؤ پر عوامی ردعمل کی علامت بھی ہے۔
یہ انتخاب واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ ایک غیر ملکی رہنماء کس طرح کسی ملک کی قومی شناخت اور ملکی پالیسیوں پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے میں، کارنی کو امریکہ پر انحصار کم کرنے کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط کرتے ہوئے آگے بڑھنے والے اقتصادی اور سیاسی چیلنجوں کا سامنا کرنا ہوگا۔ ان انتخابات کے نتائج کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ ٹرمپ کی نافہمی اور سیاسی تکبر نے کینیڈا کو امریکی حلیف سے امریکی حریف بنا دیا ہے۔ ٹرمپ کے سو دنوں کا پہلا نتیجہ کینیڈا میں ٹرامپ مخالف موقف رکھنے والوں کی انتخابی جیت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انتخابات کے نتائج لبرل پارٹی اور سیاسی کینیڈا کے غیر ملکی پارٹی کی کی قومی ٹرمپ کے
پڑھیں:
ن لیگ نے کبھی صوبائیت یا ڈیم کارڈ نہیں کھیلا، ہم قومی سوچ کی جماعت ہیں، عظمیٰ بخاری
پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ہمیشہ سے ایک قومی سوچ رکھنے والی جماعت رہی ہے، جس نے نہ کبھی صوبائیت کا کارڈ کھیلا، نہ ہی نہروں یا ڈیم جیسے جذباتی معاملات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا۔
یہ بات انہوں نے سندھ کے وزیر شرجیل میمن کے حالیہ بیان پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہی، جس میں شرجیل میمن نے ن لیگ اور پنجاب حکومت پر جانبداری اور ناتجربہ کاری کے الزامات لگائے تھے۔
“جسے ناتجربہ کار ٹیم کہا جا رہا ہے، وہ پنجاب میں انقلاب لا چکی ہے”
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا:”جس ٹیم کو شرجیل میمن ناتجربہ کار کہہ رہے ہیں، اسی ٹیم نے صرف ڈیڑھ سال میں پنجاب میں 80 سے زائد منصوبے مکمل کیے، جو صوبے میں ایک ترقیاتی انقلاب کی نشاندہی ہے۔”
“سندھ کا حال سب کے سامنے ہے”
انہوں نے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا:”آپ نے 17 سال میں کراچی اور سندھ کو جس حال میں پہنچایا، اس کا رونا عوام آج بھی رو رہے ہیں۔ سیلاب کے بعد ملنے والی بیرونی امداد کے باوجود سندھ میں آج بھی تباہی کے مناظر ہیں۔”
پنجاب کے عوام پیپلز پارٹی کا کردار یاد رکھیں گے
انہوں نے مزید کہا:”پنجاب میں حالیہ سیلاب کے دوران پیپلز پارٹی نے جو کردار ادا کیا، اسے پنجاب کبھی نہیں بھولے گا۔”
رضوان رضی کی حمایت پر تنازع
یاد رہے کہ یہ سیاسی کشیدگی اُس وقت سامنے آئی جب سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے ن لیگ اور پنجاب حکومت کی جانب سے صحافی رضوان رضی کی حمایت پر چلنے والی مہم کو “افسوسناک” قرار دیا تھا۔
Post Views: 6