Islam Times:
2025-06-16@14:49:35 GMT

حلیف سے حریف بننے کی وجہ

اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT

حلیف سے حریف بننے کی وجہ

اسلام ٹائمز: یہ انتخاب واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ ایک غیر ملکی رہنماء کس طرح کسی ملک کی قومی شناخت اور ملکی پالیسیوں پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے میں کارنی کو امریکہ پر انحصار کم کرنے کیلئے دوسرے ممالک کیساتھ اپنے تعلقات مضبوط کرتے ہوئے آگے بڑھنے والے اقتصادی اور سیاسی چیلنجوں کا سامنا کرنا ہوگا۔ ان انتخابات کے نتائج کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ ٹرمپ کی نافہمی اور سیاسی تکبر نے کینیڈا کو امریکی حلیف سے امریکی حریف بنا دیا ہے۔ ٹرمپ کے سو دنوں کا پہلا نتیجہ کینیڈا میں ٹرامپ مخالف موقف رکھنے والوں کی انتخابی جیت ہے۔ تحریر: مرتضیٰ مکی

کینیڈا کے حالیہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج نے ٹرمپ کو اہم پیغام دے دیا ہے۔ مارک کارنی کی قیادت میں لبرل پارٹی کی جیت نہ صرف ملک کی سیاسی قیادت میں تبدیلی کی علامت ہے بلکہ کینیڈا-امریکہ تعلقات اور کینیڈینوں کی قومی شناخت کے حوالے سے ایک سنگین امتحان بھی ہے۔ یہ انتخابات سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سے متاثر ہو کر کینیڈا کی آزادی اور علاقائی سالمیت پر ریفرنڈم بن کر سامنے آئے ہیں۔ اس الیکشن میں لبرل پارٹی کی جیت کینیڈا کے سیاسی ماحول میں ہونے والی گہری تبدیلیوں اور غیر ملکی خطرات کے خلاف عوامی ردعمل کی عکاسی کرتی ہے۔

انتخابات نے واضح طور پر ظاہر کیا ہے کہ ایک غیر ملکی رہنماء کی پالیسیاں دوسرے ملک میں انتخابات کے نتائج کو کس طرح متاثر کرسکتی ہیں، البتہ اس نے بیرونی دباؤ کے باوجود قومی تشخص کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ کینیڈا کے پارلیمانی انتخابات غیر معمولی ماحول میں ہوئے، بالخصوص ڈونلڈ ٹرمپ کے اشتعال انگیز بیانات نے انہیں متاثر کیا ہے۔ لبرل پارٹی ہاؤس آف کامنز میں 343 میں سے 169 سیٹیں جیت کر حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی۔ یہ وہ وقت ہے، جب کنزرویٹو پارٹی، اہم حریف کے طور پر صرف 144 نشستیں جیت سکی۔ کینیڈا کو 55 ویں ریاست کے طور پر منوانے کے ٹرمپ کے تبصرے اور امریکہ پر کینیڈا کے معاشی انحصار کے امریکیوں کے دعوے نے کینیڈا کے قومی اتحاد کو مضبوط کرنے میں مدد دی ہے۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق جسٹن ٹروڈو کا استعفیٰ اور مارک کارنی کا لبرل پارٹی کا نیا سربراہ منتخب ہونا ایک نئی پیشرفت ہے۔ ٹرمپ کے تبصرے انتخابی راستے کو تبدیل کرنے اور کنزرویٹو پارٹی کی مقبولیت کو کم کرنے کے ایک عنصر کے طور پر سامنے آئے۔ البتہ نئی حکومت کی قومی اتحاد کو برقرار رکھنے اور تجارتی شراکت داروں کو متنوع بنانے کی صلاحیت کا امتحان ہے۔ کارنی کی قیادت میں لبرل پارٹی کی جیت نہ صرف کینیڈا کی ملکی سیاست میں تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے بلکہ بیرونی خطرات اور سیاسی دباؤ پر عوامی ردعمل کی علامت بھی ہے۔

یہ انتخاب واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ ایک غیر ملکی رہنماء کس طرح کسی ملک کی قومی شناخت اور ملکی پالیسیوں پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے میں، کارنی کو امریکہ پر انحصار کم کرنے کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط کرتے ہوئے آگے بڑھنے والے اقتصادی اور سیاسی چیلنجوں کا سامنا کرنا ہوگا۔ ان انتخابات کے نتائج کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ ٹرمپ کی نافہمی اور سیاسی تکبر نے کینیڈا کو امریکی حلیف سے امریکی حریف بنا دیا ہے۔ ٹرمپ کے سو دنوں کا پہلا نتیجہ کینیڈا میں ٹرامپ مخالف موقف رکھنے والوں کی انتخابی جیت ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انتخابات کے نتائج لبرل پارٹی اور سیاسی کینیڈا کے غیر ملکی پارٹی کی کی قومی ٹرمپ کے

پڑھیں:

مذہبی جنونی رہبر دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئے

مذہبی جنونی رہبر دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 15 June, 2025 سب نیوز

تحریر سجاد بھٹی
ایک سیاستدان جنگی بیانیہ اختیار کرتا ہے، تو عموما مقصد قومی سلامتی نہیں بلکہ قومی جذبات کو ابھار کر اپنے حق میں سیاسی رائے عامہ ہموار کرنا ہوتا ہے۔جب معیشت گرتی ہے، بیروزگاری بڑھتی ہے، عوام سوال کرنے لگتے ہیں تب ایک دشمن تلاش کر کے، جنگی ماحول پیدا کر کے ووٹروں کی توجہ اصل مسائل سے ہٹا دی جاتی ہے۔یہی حربہ ہٹلر نے آزمایا، یہی کھیل مشرق وسطی میں کھیلا گیا، اور اب ایک بار پھر دنیا کے مختلف حصوں میں قوم پرستی اور مذہبی تعصبات کے نام پر ہتھیاروں کو گرم کیا جا رہا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا چند ہزار یا چند لاکھ ووٹوں کے لیے کروڑوں انسانوں کی جانوں کو داو پر لگایا جا سکتا ہے؟ کیا ایک قوم کی انا، دوسری اقوام کے بچوں، عورتوں اور بیگناہوں کی لاشوں سے سیراب کی جائے گی؟سیاست کا اصل مقصد تو عوام کی فلاح، امن، تعلیم اور خوشحالی تھا، مگر جب سیاست طاقت کا کھیل بن جائے، تو پھر امن سب سے بڑا خطرہ بن جاتا ہے۔
نریندر مودی مسلسل تیسری مدت کے لیے انڈیا کے وزیر اعظم بن کر تاریخ رقم کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن بہار میں انتخابی مہم کیلئے چالیس جلسے کرنے کے باوجود چالیس نشستیں ہار گئے۔ نر یندر مودی کی بھارتی سرکار چار برس سے زائد کا عرصہ مکمل کر چکی ہے اور ملک میں نئے انتخابات کی آمد آمد ہے آئندہ برس مئی میں بھارت میں عام انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے اور وزیراعظم نریندر مودی ان انتخابات میں دوبارہ فتح حاصل کرنے کے لیے اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ متحرک ہیں، تاہم ملک میں ملازمتوں کی کٹوتی، زرعی شعبے میں اجناس کی گرتی قیمتوں، دیہی علاقوں میں آمدن میں کمی اور اصلاحات کے نام پر ٹیکسز کی بھرمار کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔بھارتی روپے کی قدر میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ روپے کی قدر میں اسی ریکارڈ کمی کی وجہ سے افراط زر میں اضافہ ہوا۔ اسی تناظر میں بھارت میں بڑے احتجاجی مظاہرے بھی دیکھے گئے۔

نر یندر مودی کی شہرت روز بروزگھٹنے لگی ہے اور کاروباری حلقوں میں یہ مشہور ہو چکاہے کہ مودی کی وزارت عظمی سے پہلے دنیا بھر میں ان کے دیش کو شائننگ انڈیا کے نام سے پکارا جاتا تھا لیکن آج بنیاد پرست اور انتہا پسند بھارت کے نام سے پکارا جا رہا ہے ۔
جیسے نر یندر مودی نے اپنی گرتی شہرت کو بچانے کے لیے پاکستان پر حملہ کیا اور منہ کی کھانی پڑی اور دنیا میں بھارت کی رسوا ئی کا سبب بنا اسی روش کو اب اسرائیل کی حکومت اپنا رہی ہے
بارہ جون کواپوزیشن نے نیتن یاہو کی حکومت گرانے کے لیے پارلیمنٹ میں بل پیش کیا جسے مسترد کر دیا گیا۔اس بل سے فوری انتخابات کی راہ ہموار ہو سکتی تھی لیکن وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو صرف آٹھ ووٹوں سے حکومت بچانے میں کامیاب ہو گئے۔اپوزیشن کی ووٹنگ میں ناکامی کے بعد اب انہیں دوبارہ ایسا بل پیش کرنے کے لیے 6 ماہ انتظار کرنا ہوگا۔
نیتن یاہو نے اپنی مقبولیت کو بحال کرنے کے لیے دوسرے دن ہی تیرہ جون کو ایران کے ساتھ جنگ کا اعلان کرتے ہوئے آپریشن رائزنگ لائن کا آغازکردیا اور ایران کے جوہری اور عسکری قیادت کو نشانہ بنایا۔جس سے مشرق وسطی کا امن خطرے میں پڑ گیا ہے۔اگر اسرا ئیل نے یہی روش جاری رکھی توایک نئی عالمی جنگ چھڑنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا ۔نریندر مودی او نیتن یاہو جیسے مذہبی جنونی رہبر دنیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔اسرائیل اور بھارت کی عوام کے ساتھ ساتھ عالی دانشوروں ، صاحب بصیرت ا ور با اثر حلقوں کوچاہیے جتنی جلدی ہوسکے ان دونوں مذہبی جنونیوںکو اقتدار کے ایونوں سے باہر نکالیں تاکہ عالمی امن کو لاحق خطرات سے نکالا جا سکے۔
ہمیں بحیثیت عوام یہ سمجھنا ہو گا کہ اگر ہم نے ووٹ صرف نعروں پر دیا، تو کل ہماری نسلوں کو بارود، بھوک اور بے گھری ورثے میں ملے گی۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم سیاستدانوں سے سوال کریں، ان کے فیصلوں کو عقل اور اخلاق کے ترازو میں تولیں۔ ہمیں جنگ نہیں، امن کی سیاست کرنی ہے ووٹوں کی نہیں، انسانیت کی سیاست کرنی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران، اسرائیل کشیدگی، مختلف ممالک کی فضائی حدود بند، ایئر لائنز کا پاکستانی حدود کا استعمال انصاف خطرے میں،اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی اور ایران پر جارحیت عالمی قانونی اقدامات کی متقاضی ہے ٹیکنالوجی جنگیں جیتتی ہے، انسانیت جانیں ہارتی ہے مسلم دنیا پر مربوط جارحیت عبدالرحمان پیشاوری__ ’عجب چیز ہے لذتِ آشنائی‘ غزہ اور فلسطین: مسلم دنیا کا امتحان بیلٹ اور بندوق: بھارت کے انتخابات پاکستان کے ساتھ کشیدگی پر کیوں انحصار کرتے ہیں؟ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • بجٹ کے فوری بعد بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، عظمی بخاری
  • بجٹ کے فوری بعد بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، عظمیٰ بخاری
  • وفاقی بجٹ پر اہم سیاسی موڑ؛ پی ٹی آئی نے پیپلز پارٹی کو بڑی پیشکش کردی
  • بجٹ کے فوری بعد بلدیاتی انتخابات کرائیں گے:عظمیٰ بخاری
  • کینیڈا: جی سیون اجلاس میں عالمی تنازعات توجہ کا مرکز
  • مذہبی جنونی رہبر دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئے
  • سکھرپریس کلب میں سندھ وومن جرنلسٹس ایسوسی کا اجلاس
  • سپریم کورٹ: پختونخوا حکومت نے مخصوص نشستوں کے کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کردی
  • پیپلز پارٹی تحریک انصاف یا ایم کیو ایم کے کسی بھی دبائو یا سیاسی بلیک میلنگ کو خاطر میں نہیں لائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • وزیرِ اعظم سے خواجہ سعد رفیق کی ملاقات، ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو