کراچی، قانون کے رکھوالے لٹیروں کی صف میں شامل، پولیس اہلکاروں کی بھتہ خوری بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں پولیس اہلکاروں کی شہریوں سے بھتہ خوری کا ایک اور افسوسناک واقعہ سامنے آگیا۔
صدر موبائل مارکیٹ سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر سے پولیس کی وردی میں ملبوس افراد نے گرومندر کے قریب ڈیڑھ لاکھ روپے نقد اور موبائل فون چھین لیا۔
متاثرہ تاجر کے بیان کے مطابق، واقعہ 29 اپریل کو پیش آیا جب ملزم فیضان نے اپنے تین ساتھی پولیس اہلکاروں کے ہمراہ تاجر کو روکا، تلاشی کے بہانے اسے ہراساں کیا اور پھر نقدی و موبائل چھین کر فرار ہو گئے۔
مزید پڑھیں: اینٹی کرپشن کی کارروائی، کراچی پولیس کا سب انسپکٹر رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار
متاثرہ شخص کی شکایت پر جمشید کوارٹر پولیس اسٹیشن میں بھتہ خوری کے الزام میں ملزم فیضان سمیت چھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملزم فیضان ماضی میں بھی شہریوں کو اغوا کرنے کے مقدمے میں گرفتار ہو چکا ہے، جس سے اس کی جرائم پیشہ سرگرمیوں کا تسلسل واضح ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی: کمسن شاگرد کے اغواء و زیادتی کیس میں عدم شواہد پر قاری کو بری کردیا گیا
علامتی تصویر۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کراچی نے 11 سالہ کمسن شاگرد کے اغواء اور زیادتی کے کیس میں عدم شواہد کی بناء پر قاری کو بری کر دیا۔
عدالت نے کہا استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے گواہان اور شواہد میں تضاد ہے۔
پراسکیوشن کے مطابق جون 2023 میں ملزم نے اسکیم 33 سے گیارہ سال کے بچے کو اغواء کیا، بچے نے عدالت میں بیان دیا کہ اُس کے دینی تعلیم دینے والے ٹیچر نے اسے اغواء کیا۔
پراسکیوشن کے مطابق ٹیچر اسے پنجاب لے گیا، تشدد کیا اور دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر زیادتی کی۔
عدالت نے کہا اس کیس میں کوئی چشم دید گواہ موجود نہیں ہے، مقدمہ دو دن کی تاخیر سے درج کروایا گیا۔
عدالت نے کہا مدعی کے مطابق اس نے مقدمہ میں ملزم قاری معین کو نامزد کیا، مقدمہ درج کرنے والے ڈیوٹی افسر کے مطابق مقدمہ نامعلوم ملزم کیخلاف درج کیا گیا۔
عدالت نے کہا بچے کے بیان کے مطابق دوسرے ملزمان بھی قاری معین کے ساتھ موجود تھے، میڈیکل رپورٹ میں کسی قسم کے زخم کا نشان نہیں ملا، لہٰذا تمام باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ملزم کو بری کیا جاتا ہے۔