Daily Ausaf:
2025-08-03@23:23:51 GMT

نوبل انعام یافتہ مزاحمتی ادیب ماریو ہارگاس یوسا

اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT

دنیا کی قدیم ترین متنوع تہذیبی تاریخ کا حامل پیرو جو ہمیشہ سیاسی انتشار کا شکار رہا ہے ۔پیرو کی ثقافتیں جہتیں بھی ایک سے زیادہ ہیں ۔ہسپانیہ سے پہلے کا دور،جس کا مرکز ’’کوزکو‘‘ تھا اس کا تہذیبی دور پندھروی صدی میں عروج پر تھا۔جس میں زراعت ،فن تعمیر کو فروغ ملا اور ایک عمدہ سماجی نظام کے تناظر میں مذہبی روایات کو پنپنے کا موقع ملا ’’مچو پچو‘‘جیسے آثار اسی دور کی شاندار مثالیں گردانی جاتی ہیں ۔
’’نو آبادیاتی دور‘‘ ۔ فرانسسکو پزارو کی قیادت میں 1532میں جس کا تختہ الٹ دیا گیا یوں پیرو سپین کی نوآبادیات بنا ۔یہاں عیسائیت کے ساتھ ساتھ ہسپانوی زبان اور یورپی تسلط ایک ساتھ قائم ہوئے ۔ مقامی باشندے جن کی معیشت کا دارومدار کان کنی سے وابستہ تھا ان کی گردن میں زرعی غلامی کے طوق سجا دیئے گئے جس سے سماجی اور معاشی مساوات کا خاتمہ ہوا ۔
1821ء میں پیرو کے پائوں کی غلامی کی زنجیریں ٹوٹ گتیں اور تین ہی سال بعد وہ مکمل آزادی سے ہمکنار ہوا۔تاہم یہ سیاسی عدم استحکام اور فوجی بغاوتوں کا دور کہلایا جو مسلسل خانہ جنگیوں اور خارجی جارحیتوں پر مشتمل تھا۔پھر ’’چلی‘‘کے ساتھ معرکہ آرائی میں پیرو کو فقط شکستہی نہیں ہوئی بلکہ اپنے ایک بڑے زمینی حصے سے بھی ہاتھ دھونے پڑے ۔
بیسویں صدی تک پہنچتے پہنچتے پیرو نے بہت سارے زخم سہے ۔اس دوران جنرل خوان ویلاسکواپنے سات سالہ دور اقتدار میں انقلابی اصلاحات نافذ کیں ،شومیء قسمت وہ پیرو کی سماجی اور معاشی حالت میں کسی قسم کی تبدیلی لانے میں بے نیل و مرام رہے Sendero Luminoso نامی مائونواز انقلابی تحریک نے ایک بار پھر ملک میں خانہ جنگی کا سماں باندھ دیا،قتل و غارت گری میں لاکھوں انسانی جانیں کام آئیں ،ہزاروں لوگ لاپتہ ٹھہرے اور چاروں اور خوف و حراص کی فضا پھیل گئی۔
1990ء میں البر ٹو فوجیمیری کا اقتدار قائم ہوا اس دہشت گردی کا ازالہ کرتے کرتے جمہوریت کی گاڑی کو بھی پٹڑی سے اتار دیا ،اس کا دور بدعنوانی اور انسانی حقوق کی پامالی کا دور تھا جو عشرہ بھر روا رہا اور آخر کا وہ ملک چھوڑ کر فرار ہو گیا۔
اکیسویں صدی کے پیرو میں جمہوریت کے پودے کو پنپنے کے مواقع تو میسر ہیں مگر سیاسی ناہمواریوں اور بے اعتدالیوں کے سامنے مضبوط بند نہیں باندھا جا سکا۔گزشتہ دس برسوں میں متعدد حکمرانوں کو اقتدار چھوڑنے کے ساتھ مقدمات کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔
ماریو ہار گاس یوسا اسی پیرو کا نامور ادیب اور صحافی تھاجو 1936ء میں پیرو کے ایک شہر میں پیدا ہوا،جس نے اپنا پورا بچپن عسکری بغاوتوں اورسیاسی ریشہ دوانیوں کے بیچ گزارا۔جس کے گہرے نقوش اس کی ذات پر مرتسم ہوئے۔اس نے اپنی آنکھوں کے سامنے سچائیوں کو دفن ہوتے دیکھا اور ظلم کے بازاروں کی شدت و حدت میں سیاسی شعور کی عمر کو پہنچا اور اسی نے اسے مزاحمتی ادیب کے طور پر شہرت کے آسمان کا چمکتا ہوا ستارہ بنا دیا۔زبان و اسلوب پر قدرت کے ساتھ فہم و فراست اور متجسس دماغ میں کہانیوں نے ڈیرے ڈال دیئے۔جو پورے لاطینی امریکہ کی روح کا عکس بنیں ۔ تاہم غربت ہو یا سنسر شپ جس نے پورے معاشرے پر اثرات مرتب کئے مگر یہ سب مسائل ماریو ہرگاس یوسا کو نہ توڑ سکے ۔
آمریتوں اور جمہوریتوں کے بیچ فٹبال بنا رہا مگر اس کی موثر آواز کو کبھی دبایا نہ جا سکا اس کے نظریاتی ارتقا کے سامنے کوئی دیوار کھڑی نہ کر سکا ۔یوسا ابتدائی زندگی میں بائیں بازو کے ہم خیال مانے جاتے رہے مگر بعد ازاں روشن خیال سیاسی جدو جہد کے داعی بن گئے۔سیاسی نظام میں تبدیلی کے لئے وہ ایک بار ملک کے صدارتی انتخاب کے میدان میں بھی اترے مگر وہ اس میدان کے شناور نہ تھے اس لئے ناکام ہوئے۔یوسا سیاسی نظام کا حصہ بننے کی خواہش اس لئے رکھتے تھے کہ ’’ آمریت نہ صرف اداروں کو تباہ کرتی ہے بلکہ انسانی ،روح ،خاندانی نظام اور یادداشت تک کس مسخ کر دیتی ہے‘‘ ۔نقادان ادب کے مطابق ’’یوسا نے ادب کو احتجاج اور تاریخ کو انسان کے اندرونی نفسیاتی زخم کے ساتھ جوڑا ہے،اس کے ہر کردار سے تجربات مشاہدات اور فکری ارتقا کی پرتیں جھلکتی ہیں‘‘۔ماہ رواں کے وسط میں دار فانی کو کوچ کر جانے والے ناول نگار،کہانی نویس، صحافی اور سیاسی تجزیہ نگار ماریوہار گاس یوسا کو 2010 ء میںادب کا نوبل انعام ملا۔ان کا شمار لاطینی امریکہ نمایاں ترین ادیبوں میں ہوتا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ساتھ کا دور

پڑھیں:

پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کا مزہ جو اب آیا پہلے کبھی نہیں آیا تھا: شرجیل انعام میمن

---فائل فوٹو 

سندھ کے وزیرِ اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کو تاریخی شکست دی۔ پاکستان کی آج دنیا بھر میں ایک قدر ہے، ہم نے تاریخی فتح حاصل کی، پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کا مزہ جو اب آیا پہلے کبھی نہیں آیا تھا۔

کراچی میں تقریب سے خطاب کے دوران سینئر وزیر سندھ شرجیل مین نے کہا کہ پی ایف یو جے کو 75ویں سالگرہ پر مبارکباد دیتا ہوں۔ سچ کڑوا ہوتا ہے، اس کی قیمت بھی ادا کرنا پڑتی ہے، مختلف ممالک میں صحافیوں کو قتل کیا گیا، ان حالات میں صحافت کرنا ایک چیلنج ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں نے بخوبی اس چیلنج کو نبھایا، بی بی شہید اور نصرت بھٹو نے صحافیوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کی ہے۔

شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ ذوالفقار بھٹو اور بےنظیر بھٹو کی زندگی میں ان کا میڈیا ٹرائل کیا گیا، آصف زرداری کا میڈیا ٹرائل ہوا، ہم سے زیادہ میڈیا فرینڈلی کوئی ہو بھی نہیں سکتا، ہماری گردن میں سریا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جرنلسٹس پروٹیکشن بل صرف سندھ اسمبلی نے پاس کیا ہے۔

سینئر وزیر سندھ نے صحت کے شعبے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے اسپتال پاکستان کے ہر شخص کے لیے مفت ہیں، این آئی سی وی ڈی میں لاکھوں لوگ دیگر صوبوں سے آتے ہیں، ہمارے اسپتالوں میں ایران اور دیگر ممالک کے لوگ علاج کروا کر گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نائب وزیراعظم اور ایرانی صدر کی ملاقات، سیاسی و اقتصادی تعلقات کے استحکام پر گفتگو
  • ’امیر طلاق یافتہ مسلمان مردوں‘ کو نشانہ بنانے والی خاتون کے آٹھوں شوہر عدالت پہنچ گئے
  • پاکستان کے بعد کمبوڈیا نے بھی ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کر دیا
  • کمبوڈیا نے بھی صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کردیا
  • پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کا مزہ جو اب آیا پہلے کبھی نہیں آیا تھا: شرجیل انعام میمن
  • کمبوڈیا کا ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے پر غور
  • صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ ختم کروائی، نوبل انعام ملنا چاہیے، وائٹ ہاؤس
  • غزہ سے لندن تک؛ بیشترین برطانوی بچوں کے برتھ سرٹیفکیٹس پر شہید کمانڈر کا نام
  • کلاؤڈ برسٹ سے بچاؤ اور ترقی یافتہ ممالک کی حکمتِ عملیاں
  • خیبر پی کے سینٹ ضمنی الیکشن: حکومتی حمایت یافتہ آزاد امیدوار مشال یوسفزئی کامیاب