امن باوقار ہو تو ہی قابل قبول ہے،رضوان سعید شیخ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے امریکی ٹی وی چینل اے بی سی نیوز کی معروف اینکر پرسن کئیرا فلپس کو ایک اہم انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال پر پاکستان کا دوٹوک اور ذمہ دارانہ مؤقف پیش کیا۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور ہم خطے میں امن کے خواہاں ہیں، لیکن اسے ہرگز ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کے خلاف کسی قسم کی مہم جوئی کی گئی تو ہم بھرپور قوت سے جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم کشیدگی نہیں چاہتے، لیکن اگر دو جوہری طاقتیں آمنے سامنے آئیں تو نتائج کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ پاکستان امن کا خواہاں ضرور ہے، مگر صرف ایسا امن جو باوقار ہو اور ہماری خودمختاری کا ضامن ہو۔
پہلگام واقعے کے حوالے سے سفیر نے کہا کہ بھارت نے تاحال پاکستان یا عالمی برادری کے سامنے کوئی بھی قابلِ اعتبار ثبوت پیش نہیں کیا، اور پاکستان اس طرح کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی جابرانہ پالیسیوں، انتخابی مجبوریوں اور انتظامی ناکامیوں کا بوجھ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سات لاکھ فوج کی موجودگی کے باوجود بھارت مقبوضہ کشمیر میں امن قائم نہیں کر سکتا، تو یہ خود اس کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، جہاں گزشتہ سال تقریباً ایک ہزار دہشتگرد حملے ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں صفِ اول کا کردار ادا کیا ہے، اور اس جنگ میں ہزاروں قیمتی جانوں کے ساتھ ساتھ اربوں ڈالر کا معاشی نقصان بھی برداشت کیا۔
انٹرویو کو عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کی مؤثر وضاحت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس سے بین الاقوامی سطح پر اعتماد سازی اور بھارت کی یک طرفہ بیانیے کو چیلنج کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
بھارت کی نام نہاد بڑی جمہوریت میں مودی کی دوغلی پالیسی اور اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک بے نقاب ہوگیا۔
انتہا پسند مودی سرکار کی جانب سے کرکٹ کے کھیل کو سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں۔ مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے جنگی جنون میں مبتلا مودی اپنے مرضی سے غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے لگا ۔
بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگوانت سنگھ مان کاکہنا تھاکہ لوگ پوچھ رہےہیں کہ سمجھ نہیں آ رہی بی جے پی کی پالیسی پاکستان کیخلاف ہے یا لوگوں کے خلاف ؟۔ پاکستان سے کسی فنکار کو فلم میں کام کرنے کے لیے لیا گیا جو پہلگام واقعے سے پہلے کی شوٹنگ ہے۔ کہا گیا وہ فلم ریلیز نہیں ہونے دیں گے ورنہ اس کو ملک کاغدار کہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں ان کی ٹرول آرمی پیچھے لگ گئی کہ یہ تو غداری ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی بھی کہتےہیں کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ فلم روکی گئی تو نقصان پروڈیوسر اور فنکاروں کا ہوا ۔
https://cdn.jwplayer.com/players/dq5ngxE1-jBGrqoj9.html
بھگوانت سنگھ مان نے کہا کہ جو کل میچ ہوا، اس کا پروڈیوسر بڑے صاحب (امیت شاہ ) کا بیٹا ہے ، ان کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ فلم تو پہلے کی شوٹنگ تھی جو ریلیز نہیں ہونے دی گئی مگرکل والا میچ تو لائیو تھا۔ اب ان کا میڈیا کہہ رہا ہے کہ کتنی بڑی بات ہے کہ ہاتھ نہیں ملایا ، کیا اس سے آپریشن سندور جیت گئے؟ ۔
انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ کھیلے تو ہیں ، کیچ تو پکڑے ہیں، چھکے انہوں نے بھی مارے آپ نے بھی مارے ۔ یاتو ایسے ہوا ہو کہ آپ نے کہا ہو ہم اس گیند کو ہاتھ نہیں لگاتے اس کو پاکستان کا بلا لگا ہوا ہے۔ 1987میں بائیکارٹ ہوا، ورلڈ کپ میں بھی انہوں نے بائیکاٹ کر دیا مگر اب بھی میچ کھیلے ۔ غداری کا کہہ کر فلم ریلیز نہیں ہونے دیتے پر میچ ہو جاتا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ سمجھ نہیں آتا میچ کرانے کی کیا مجبوری تھی ، میچ کھیلنے کا حصہ تو پاکستان کو بھی جائےگا۔ سرداروں سے کیا قصور ہو گیا ہے کہ انہیں پاکستان عبادت کے لیے نہیں جانے دیتے؟۔ اگر میچ کھیل سکتے ہیں تو کرتار پور عبادت کے لیے جانے دینے میں کیا حرج ہے ؟۔ کیا سارا کچھ آپ کی مرضی سے چلے گا ؟۔ افغانستان میں آفت آئی تو ایک منٹ میں پیسہ پہنچ گیا ، پنجاب میں آفت آئی مگر ابھی تک ایک پیسہ نہیں آیا۔
واضح رہے کہ بی سی سی آئی کے سیکریٹری اور بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیٹے جے شاہ کھیل میں سیاست لانے میں پیش پیش ہیں ۔ مودی کے بھارت میں اخلاقیات کی پستی کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے خلاف ظلم بھی جاری ہے۔