پاکستانیوں کے اٹاری پر پھنسے ہونے علم ہے، بھارتی فیصلہ سنگین مسائل پیدا کر رہا ہے، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
پاکستانی شہریوں کی بھارت سے واپسی کے لیے واہگہ بارڈر کی دستیابی سے متعلق میڈیا کے سوالات کے پر ترجمان دفتر نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ سنگین انسانی مسائل پیدا کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں سیاحوں پر حملہ، دفتر خارجہ کا اظہار افسوس
ترجمان ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کے مطابق کئی مریض، جن کی صحت نازک تھی، اپنا علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
شفقت علی خان کے مطابق واہگہ-اٹاری بارڈر سے عبور کرنے کی آخری تاریخ 30 اپریل تھی، اس تناظر میں، ہمیں کچھ پاکستانی شہریوں کے اٹاری پر پھنسے ہونے کی میڈیا رپورٹس کا علم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پہلگام حملے کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کا کمیشن تشکیل دیا جائے، پاکستان کی پیشکش
ترجمان ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اگر بھارتی حکام اپنی طرف سے پاکستانی شہریوں کو سرحد عبور کرنے کی اجازت دیتے ہیں تو ہم ان کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔
شفقت علی خان کے مطابق واہگہ بارڈر آئندہ بھی پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹاری انڈیا بھارت پاکستان ترجمان دفترخارجہ دفتر خارجہ شفقت علی خان واہگہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اٹاری انڈیا بھارت پاکستان ترجمان دفترخارجہ دفتر خارجہ شفقت علی خان واہگہ پاکستانی شہریوں شفقت علی خان ترجمان دفتر دفتر خارجہ کے لیے
پڑھیں:
ایران نے امریکی شہریوں یا اڈوں کو نشانہ بنایا تو سنگین نتائج بھگتنا ہونگے،امریکا کی دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (آن لائن) ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد امریکا نے واضح الفاظ میں ایران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایرانی قیادت نے کسی بھی امریکی شہری، فوجی اڈے یا اہم انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا، تو اس کے سنگین اور دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ یہ انتباہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی نمائندے کی جانب سے دیا گیا۔ امریکا نے اسرائیل کے ایران پر حملے کو اُس کا ’’حقِ دفاع‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کو اپنے تحفظ کے لیے جو اقدامات ناگزیر محسوس ہوئے، وہ اس نے کیے ہیں۔ امریکی بیان میں یہ بھی دو ٹوک انداز میں کہا گیا کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اس مقصد کے لیے بین الاقوامی کوششیں جاری رہیں گی۔ واشنگٹن نے اس موقع پر ایرانی قیادت کو یہ مشورہ بھی دیا کہ وہ صورتحال کو مزید بگاڑنے کے بجائے سنجیدہ مذاکرات کی راہ اختیار کرے کیونکہ یہ وقت تحمل اور تدبر کا ہے، نہ کہ تصادم کا۔ اگرچہ امریکا نے یہ تسلیم کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر ہونے والے حالیہ حملوں سے متعلق اسے پیشگی اطلاع ضرور دی گئی تھی تاہم امریکی حکام نے زور دے کر کہا کہ ان حملوں میں امریکا کا کوئی عملی کردار نہیں تھا۔خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں امریکا کی یہ وارننگ واضح طور پر اس امر کی عکاسی کرتی ہے کہ امریکا کا یہ بیان درحقیقت ایک طرف تو ایران کو روکنے کی کوشش ہے، تو دوسری اسرائیل کو بھی اپنی حمایت کا واضح پیغام دیا گیا ہے۔