جماعت اسلامی پنجاب کا ’’ادارے بچاؤ، نجکاری مکاؤ تحریک‘‘ چلانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
جماعت اسلامی کے رہنماوں، ڈاکٹروں اور پروفیسرز پر مشتمل 16 رکنی جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی حکومت پنجاب کی ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کی نجکاری پالیسی کیخلاف ملازمین کی تمام تنظیموں کو متحد کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے امیرحافظ نعیم الرحمان کی ہدایات پر جماعت اسلامی پنجاب نے ’’ادارے بچاؤ، نجکاری مکاؤ‘‘ تحریک چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنماوں، ڈاکٹروں اور پروفیسروں پر مشتمل 16 رکنی جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں جماعت اسلامی وسطی پنجاب کے امیر جاوید قصوری، ڈاکٹر بابر رشید، ذکر اللہ مجاہد، ڈاکٹر سلمان، ڈاکٹر شعیب، ڈاکٹر ہمایوں، ڈاکٹر عصام، فائزہ رانا سمیت دیگر کو شامل کیا گیا ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی حکومت پنجاب کی ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کی نجکاری پالیسی کیخلاف ملازمین کی تمام تنظیموں کو متحد کرے گی۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی سرکاری ملازمین کی تنظیموں کے ساتھ مل کر تحریک چلائے گی۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی حکومت پنجاب کی نجکاری پالیسی کی ہر فورم پر مخالفت کرے گی۔ کمیٹی سرکاری ملازمین کیساتھ مل کر احتجاجی کیمپ اور دھرنوں کا بھی لائحہ عمل بنائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جوائنٹ ایکشن کمیٹی جماعت اسلامی ملازمین کی
پڑھیں:
پنجاب میں عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں،جماعت اسلامی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-05-20
لاہور( نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے جماعت اسلامی قصور کے رہنما مجاہد حسین کے جواں سالہ بیٹے معیز حسین کی پیشہ ور مجروموں کے دو گرہوں کے درمیان ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکت پر اپنا شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ، قانو ن نافذ کرنے والے ادارے، سی سی ڈی عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکے ہیں۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور آئی جی پنجاب اس واقعے کا فی الفور نوٹس لے کر ذمہ داران کو انصاف کے کہٹرے میں لائیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور سمیت پورے صوبے میں جرائم پیشہ عناصر دندناتے پھرتے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ لاقانونیت کی انتہا ہو چکی ہے۔جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہے۔پنجاب کے مختلف اضلاع بالخصوص لاہور میں جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتیں خاص طور پر اغوا برائے تاوان، کمسن بچوں کے بداخلاقی کے دوران قتل اور غیر ملکیوں سے ڈکیتی جیسی سنگین وارداتوں میں اضافہ، حکومت پنجاب اور پولیس دونوں کی کارگردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔معاشرے میں امن و امان برقرار رکھنا پولیس کے بنیادی فرائض میں شامل ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پولیس افسران اپنی ذمہ داری سے غفلت کے مرتکب ہورہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئے روز پوش اور گنجان آباد محلوں اہم تجارتی مراکز میں ڈاکہ زنی دن دیہاڑے گن پوائنٹ پر لوٹ مار وہیکل تھفٹ کی دلیرانہ وارداتوں نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔جب خوشحالی ہوتی ہے تو جرائم بھی کم ہوتے ہیں۔ جن ممالک یا معاشروں میں غربت، افلاس، ناخواندگی، بے ہنگم آبادی اور لاشعوری مجبوریاں ہوں گی وہاں جرائم کو مستقل قابو نہیں کیا جا سکتا۔