پاکستان میں “پیکانٹو “آٹومیٹک ماڈل کی قیمت میں اضافہ کردیاگیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
کراچی(کامرس ڈیسک) معروف کوریائی کار ساز کمپنی نے پاکستان میں اپنی مشہور ہیچ بیک ” پیکانٹو آٹومیٹک اے ٹی” کی قیمت میں اضافے کا اعلان کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کمپنی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہاگیا ہے کہ گاڑی کی ایکس فیکٹری قیمت میں 90,000 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، اور نئی قیمت یکم مئی 2025 سے مؤثر ہو چکی ہے۔اب پیکانٹو آٹومیٹک اے ٹی کی سابقہ قیمت 38 لاکھ 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 39 لاکھ 40 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔
کن صارفین پر نئی قیمت کا اطلاق ہوگا؟
کمپنی نے واضح کیا ہے کہ وہ خریدار جنہوں نے 30 اپریل 2025 تک مکمل ادائیگی کے ساتھ آرڈر بک کروایا ہے، انہیں پرانی قیمت یعنی 38.
دیگر اخراجات خریدار کے ذمے
کمپنی نے یہ بھی وضاحت کی ہے کہ نئی قیمت ایکس فیکٹری ہے، جس میں فریٹ، انشورنس یا دیگر چارجز شامل نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ، اگر گاڑی کی ڈیلیوری کے وقت حکومت کی جانب سے کوئی نیا ٹیکس یا ڈیوٹی عائد کی جاتی ہے تو اس کی ادائیگی خریدار کو خود کرنا ہوگی۔
مزیدپڑھیں:پاکستان میں عید الاضحی ٰپر کتنی چھٹیاں؟ حکومت نے فیصلہ کر لیا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔