پہلگام واقعے پر دنیا اور سفارتی ماہرین، پاکستان کو سفارتی محاذ پر کامیاب قرار دے رہے ہیں جبکہ بھارت اِس بار سفارتی محاذ پر برے طریقے سے ناکام ہوا ہے۔

اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں پہلگام واقعے پر جو قرارداد سامنے آئی اُس میں اِس واقعے کو جموں و کشمیر کے تناظر میں دیکھا گیا، نہ کہ ایک بھارتی علاقے کے طور پر، یہ بھارت کی ایک بہت بڑی ناکامی تھی۔ پاکستان کی جانب سے یہ مؤقف کہ وہ روس اور چین کی شمولیت کے ساتھ اِس معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے تیار ہے، اس مؤقف نے بین الاقوامی طور پر پاکستان کے مؤقف کو مزید تقویت دی۔

 بھارت جو اکثر معاملات پر دنیا بھر میں اپنے مؤقف کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہتا ہے،  اِس بار ناکام کیوں ہوا؟ جب بھارت کے اپنے سنجیدہ تجزیہ نگار بھی بھارت کو سفارتی محاذ پر ناکام قرار دے رہے ہیں، ایسے میں بھارت کی اِس سفارتی ناکامی کی وجوہات کیا ہیں؟ لیکن ان سوالات کے جوابات تلاش کرنے سے پہلے ہم دیکھیں گے کہ دنیا کے معروف سفارتی تجزیہ نگار بھارت کی سفارتی جارحیت کی ناکامی کو کیسے دیکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے پہلگام حملے کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کا کمیشن تشکیل دیا جائے، پاکستان کی پیشکش

خارجہ اُمور کے معروف پاکستانی تجزیہ کار سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید نے گزشتہ روز ایکس پر اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ’بھارت کے لیے سفارتی مایوسی؛ بھارت کی جانب سے کشمیر میں خودساختہ مسئلے پر دنیا کی 3 بڑی طاقتوں امریکا، روس اور چین نے ایک جیسی حکمتِ عملی اپناتے ہوئے پاکستان کے خلاف بھارت کے بیانیے کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے صورت حال کو پُرامن بنانے پر زور دیا ہے۔ اور اِس کے علاوہ نیویارک ٹائمز اور بلومبرگ کا کہنا ہے کہ بھارت پہلگام واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کے لیے کوئی شواہد پیش نہیں کر سکا۔

Diplomatic Disappointment for India: The 3 Major Global Powers: China, United States of America & Russia have adopted a similar position on India’s contrived Kashmir crisis, refusing to accept Indian false narrative against Pakistan & urging calming situation+ New York Times &…

— Mushahid Hussain Sayed (@Mushahid) May 1, 2025

ولسن سنٹر کے ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا مائیکل کوگلمین کا کہنا ہے کہ ’بھارت کی جانب سے بغیر ثبوت پاکستان پر الزام تراشی نے بھارت کے اسٹریٹجک اتحادی امریکا کو ہچکچاہٹ کا شکار کر دیا۔ امریکا کی جانب سے غیر جانبدارانہ مؤقف اور دہشتگردی کی بجائے مسئلہ کشمیر پر زور دینا، بھارت کے لیے ایک سفارتی دھچکا ہے ‘۔

افغانستان میں بھارت کے سابق سفیر وویک کاٹجو نے ایک ٹی وی مذاکرے میں کہا کہ ’بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کا معطل کیا جانا ایک بڑا اور واضح اشارہ ہے لیکن بین الاقوامی حمایت کے بغیر اس بات کا خطرہ ہے کہ یہ صرف ایک علامتی اشارہ ہی رہے گا۔‘

بھارت میں پاکستان کے سابق سفیر عبد الباسط نے ایک ٹی وی مذاکرے میں کہا ’ بھارت کی سفارتی جارحیت میں وہ طاقت نہیں کہ اس الزام کو پاکستان پر تھوپ سکے۔ سفیروں کی ملک بدری اور بارڈرز کی بندش ایسے اقدامات ہیں جن کی توقع کی جا سکتی ہے لیکن عالمی اتفاقِ رائے کے بغیر ان اقدامات کے کچھ بھی نتائج نہیں نکل سکتے‘۔

بھارت کے سابق اہلکار اور ماہر اُمور کشمیر راھا کمار نے کہا ’پاکستان پر الزام عائد کرنا آسان لیکن پہلگام میں ہماری انٹیلی جنس ناکامی سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ اس حملے پر سیاست کرنے کی جلد بازی نے بیرونی دنیا میں بھارت کی ساکھ کو متاثر کیا ہے جہاں بحث مباحثے کی بجائے شواہد کی اہمیت ہے‘۔

یہ بھی پڑھیے پاکستان اور بھارت کشیدگی کا ذمہ دارانہ حل نکالیں، امریکا کا مطالبہ

جارج ٹاؤن یونیورسٹی امریکا میں سکیورٹی امور کی پروفیسر کرسٹین فیئر نے ایک امریکی تِھنک ٹینک مقالے میں کہا کہ کینیڈا اور امریکا غیر عدالتی قتل واقعات میں بھارتی ریاست کا کردار سامنے آنے کے بعد بھارت کا پاکستان کے خلاف مقدمہ کمزور ہو گیا ہے۔ اِس تناظر کی وجہ سے مغربی دنیا پہلگام واقعے پر نئی دہلی کے مؤقف کی مکمل حمایت کرنے سے قاصر ہے‘۔

چائنہ انسٹیٹوٹ آف کونٹیمپوریری انٹرنیشل ریلیشنز (چینی ادارہ برائے معاصر بین الاقوامی تعلقات) کے چینی تجزیہ نگار وانگ شیدا نے دی پرنٹ انڈیا میں لکھا ہے کہ بھارت کی جانب سے فوجی کارروائی کی بجائے سفارتی اقدامات اُس کے محتاط روّیے کو ظاہر کرتے ہیں لیکن بھارت کو  نہ ملنے والی بین الاقوامی حمایت نے اُس کے کمزوریوں کو عیاں کر دیا ہے۔ پاکستان کے مؤقف کو حمایت ملی ہے اور بھارت کا مؤقف کمزور ہوا ہے‘۔

22 اپریل کے بعد پاکستان کی سفارتی کوششیں

گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی جس میں پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا گیا۔ امریکی دفتر خارجہ ترجمان ٹیمی بروس کے مطابق مارکو روبیو نے شہباز شریف سے پہلگام واقعے کی مذمت پر زور دیا۔

22 اپریل پہلگام واقعے پر پاکستانی دفترِ خارجہ نے فوراً اِس حادثے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی صحتیابی کے لیے دعا کی۔ 24 اپریل کو سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے اسلام آباد میں مقیم غیر ملکی سفیروں سے ملاقات کی۔ اُنہیں پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں سے آگاہ کیا اور بھارت کی جانب سے جھوٹی خبریں پھیلائے جانے کی مہم کو مسترد کیا۔ اس کے بعد 25 اپریل کو اُنہوں نے ایک بار پھر سفیروں کو پاکستانی مؤقف سے آگاہ کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے بے بنیاد الزامات کو مسترد کیا۔

پاکستان کے نائب وزیرِاعظم وزیرخارجہ اسحاق ڈار اب تک 18 ملکوں کے وزرائے خارجہ سے بذریعہ ٹیلی فون بات چیت کر کے پہگام واقعے پر تبادلہ خیال کر چُکے ہیں۔

پاکستانی وزیر خارجہ پہلگام واقعے کے تناظر میں اب تک سعودی وزیر خارجہ فرحان بن فیصل، ایرانی وزیرِ خارجہ آغا عباس عراقچی، آذربائیجان کے وزیرخارجہ جیہون بیراموف، مصری وزیرخارجہ بدر محمد عبد العاطی، ترکئے کے وزیرخارجہ حاکان فیدان، چینی وزیرِخارجہ وانگ یی، برطانوی خارجہ سیکرٹری ڈیوڈ لیمی، قطری وزیرِاعظم و وزیرخارجہ محمد شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی، متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ شیخ عبداللہ بن زائد النہیان، ہنگری کے وزیرخارجہ و وزیرتجارت پیتر سیارتو، کویت کے وزیر خارجہ عبداللہ علی الیحیٰی، بحرین کے وزیرِ خارجہ ڈاکٹر عبداللطیف بن راشد الزیانی، عمانی وزیر خارجہ سید بدر بن حمد بن حمود البوسیدی، جنوبی کوریا کے وزیرخارجہ چو تائی یُل، صومالی وزیر خارجہ عبدالسلام عبدی علی، سلووینیا کے وزیر خارجہ تانجا فیجون، پانامہ کے وزیر خارجہ ہاوئیر ایدواردو مارتینز اور ڈنمارک کے وزیرخارجہ لارس لوکے راسموسن سے ٹیلی فونک گفتگو کرکے اُنہیں پاکستانی مؤقف سے آگاہ کر چُکے ہیں۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے  26 اپریل کو چینی سفیر جیانگ زائی ڈونگ، برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ اور  30 اپریل کو امریکی ناظم الاُمور نیٹلی بیکر سے اِسلام آباد میں ملاقات کی۔

بھارت کی سفارتی ناکامی کے اسباب

بھارت نے بغیر ثبوت پاکستان پر الزام عائد کر دیا جس کو دنیا اور بین الاقوامی میڈیا میں سنجیدہ نہیں لیا گیا اور خاص طور پر اِس وجہ سے بھی کہ ماضی میں بھارت اس طرح کے غیر سنجیدہ الزامات لگاتا چلا آیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا میں بھی اِس واقعے کو نظرانداز کیا گیا حتٰی کہ بھارت کی مشہور صحافی برکھا دت نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ میں اس وقت نیویارک میں ہوں اور ٹی وی اسکرینوں پر کہیں یہ واقعہ دکھائی نہیں دیتا، جی کرتا ہے کہ ٹی وی توڑ دوں۔

مزید پڑھیے پہلگام واقعہ:سابق گورنر مقبوضہ کشمیر نے مودی سے جوابدہی کا مطالبہ کر دیا

بھارت کا بیانیہ اِس لیے بھی ناکام ہوا کہ اُس کے اپنے حکام جیسا کہ سابق را چیف امرجیت سنگھ اور دیگر فوجی حکام نے اُسے سکیورٹی ناکامی قرار دیا۔

بھارت کی جانب سے ایک بین الاقوامی سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور سفیروں کی بے دخلی نے اُس کی جانب سے اُٹھائے گئے اقدامات کو مزید بے اثر کر دیا۔

تحقیقات کے بغیر الزام تراشی نے بھارت کا مقدمہ خراب کیا: ایمبیسیڈر وحید احمد

پاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسیڈر وحید احمد نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات میں روایت یہ ہوتی ہے کہ کسی بھی مُلک کا دفتر خارجہ دوسرے مُلکوں کے سفیروں کو بریفنگ دیتا ہے۔ بھارت نے یہ کیا کہ واقعے کے 5 منٹ کے اندر ہی پاکستان کو مورد الزام ٹھیرانا شروع کر دیا جسے  کوئی مُلک تسلیم نہیں کر سکتا۔ کسی بھی واقعے کی باقاعدہ تحقیقات ہوتی ہیں اور پھر اُن تحقیقات کے بعد کوئی الزام عائد کیا جاتا ہے۔ دنیا کے ممالک کسی بھی معاملے پر رائے دینے کے لیے اپنے سفراء کی رائے پر اعتبار کرتے ہیں۔ بھارت میں جو سفراء کو بریفنگ دی گئی اُس میں کوئی خاص چیز سامنے نہیں آ سکی اور پاکستانی دفتر خارجہ نے بھارت کی جانب سے اسی روّیے پر یہاں متعیّن سفراء کو بریفنگ دی۔ بھارت میں اُن کا میڈیا جنگی جنون پیدا کر رہا ہے۔

پاکستان کی سفارتکاری بہت کامیاب رہی؛ علی سرور نقوی

سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک سٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سابق سفارتکار علی سرور نقوی نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سفارتکاری بہت کامیاب رہی۔ ہمارے مؤقف کی درستگی کو دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا اور بھارت پاکستان پر الزام عائد کرنے میں ناکام رہا۔ بھارت کی جانب سے کی جانے والی کوششیں ناکام ہو گئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان پر الزام بھارت کی جانب سے بھارت کی سفارتی پہلگام واقعے پر کے وزیرخارجہ بین الاقوامی پاکستان کی تحقیقات کے پاکستان کے الزام عائد اور بھارت میں بھارت کرتے ہوئے اپریل کو بھارت کا بھارت کے کہ بھارت کے وزیر کے سابق کے لیے کے بعد نے ایک کہا کہ کر دیا

پڑھیں:

نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے

سٹی 42: نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کل استبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے ۔

ترجمان دفتر خارجہ  کے مطابق ترکیہ وزیر خارجہ کی دعوت پر نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے،اسحاق ڈار استنبول میں عرب اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔پاکستان اور سات عرب اسلامی ممالک غزہ امن معاہدے کی کوششوں میں شامل رہے ہیں۔

استنبول اجلاس میں پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد پر زور دے گا،پاکستان مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کرے گا۔پاکستان فلسطینیوں کے لیے بلا رکاوٹ انسانی امداد اور غزہ کی تعمیرِ نو پر زور دے گا۔

لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا پاکستان آزاد، قابلِ بقااور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت دہرائے گا، 1967 سے پیشگی سرحدوں پر قائم فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس الشریف ہونا چاہیے۔

پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی عزت و انصاف کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا دورہ کریں گے
  • نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے
  • پاک افغان مذاکرات کی اگلی نشست سے قبل اسحاق ڈار کا ترکیہ دورہ متوقع
  • مذاکرات کے تناظر میں لاہور سے انقرہ کا دورہ ، نائب وزیرِ اعظم ترکی روانہ
  • پاک افغان مذاکرات سے قبل اہم سفارتی سرگرمیاں، نائب وزیراعظم ترکی جائیں گے
  • وزارت خارجہ اور سفارتی مشننز  میں بڑے پیمانے پر تعیناتیاں
  • اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی بین الوزارتی کمیٹی کا اجلاس، سفارتی کارکردگی کا جائزہ
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • افغان مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ بہت بڑی کامیابی ہے: طلال چودھری