بھارت سے بغیر علاج واپس آئے دو بچوں کا علاج اب این آئی سی وی ڈی میں ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
کراچی:
قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) نے انسان دوست اقدام کے تحت بھارت سے بغیر علاج کروائے واپس آنے والے دو بچوں کے مفت علاج کی ذمہ داری اٹھا لی،نو سالہ عبداللہ اور 7 سالہ منسا دونوں ہی پیدائشی دل کے مرض میں مبتلا ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حیدر آباد سے تعلق رکھنے والا یہ خاندان علاج کے لیے بھارت گیا تھا لیکن پاک بھارت کشیدگی کے سبب انہیں اچانک بغیر علاج کروائے ہی پاکستان واپس بھیج دیا گیا، واپسی کے بعد این آئی سی وی ڈی نے فوری طور پر ایک اعلیٰ سطح میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جس میں بچوں کے دل کے ماہر، بیہوشی کے ماہر اور سی ٹی اسکین کے ماہر شامل تھے۔
بورڈ نے بچوں کی مکمل جانچ کی اور اس نتیجے پر پہنچا کہ دونوں بچوں کی سرجری این آئی سی وی ڈی کراچی میں مکمل طور پر محفوظ طریقے سے ہو سکتی ہے اس کے بعد بیرونِ ملک علاج کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔ اسپتال کی سینئر میڈیکل ٹیم نے بچوں کے والد کو سرجری کے مراحل، صحتیابی کے عمل اور ممکنہ نتائج سے تفصیل سے آگاہ کیا۔
بچوں کے والد نے اسپتال کی تیاریوں اور ماہرین کی ٹیم پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں علاج کی ناکامی کے بعد این آئی سی وی ڈی نے ان کے لیے امید کی نئی کرن جگائی ہے۔
فی الحال والد راولپنڈی میں آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (AFIC) میں دوسرے ماہرین سے مشورہ کر رہے ہیں، مشورے کے بعد بچوں کی سرجری این آئی سی وی ڈی میں طے کی جائے گی۔ دونوں بچوں کی یہ پیچیدہ دل کی سرجریاں مکمل طور پر مفت کی جائیں گی، جو کہ این آئی سی وی ڈی اور حکومت سندھ کے اس عزم کی عکاسی کرتی ہیں کہ ہر پاکستانی کو عالمی معیار کی دل کی طبی سہولیات مالی بوجھ کے بغیر فراہم کی جائیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی سی وی ڈی بچوں کے بچوں کی کے بعد
پڑھیں:
چین کی نئی ایجاد بون گلوسے 3 منٹ میں فریکچر کا علاج ممکن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-17
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چین کے مشرقی صوبے زیجیانگ میں تحقیقی ٹیم نے بون گلوکے نام سے ایک نئی طبی ایجاد کا اعلان کیا ہے جو صرف 3منٹ میں فریکچر کا علاج اور ہڈیوں کے ٹکڑوں کو جوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ بون گلو کو آرتھوپیڈک سرجری کی دنیا میں ایک سائنسی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔گلوبل ٹائمزکی رپورٹ کے مطابق طبی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر لن شین فینگ کو اس کا خیال سمندر کے نیچے پلوں سے سیپیوں کے چمٹنے کے طریقے کا مشاہدہ کرنے کے بعد آیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ گوند خون سے بھرے ماحول میں بھی تیزی سے اور درست طریقے سے جڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔