Islam Times:
2025-05-03@09:05:46 GMT

غزہ مکمل طور پر قحط کا شکار ہو چکا ہے، حماس کا انتباہ

اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT

غزہ مکمل طور پر قحط کا شکار ہو چکا ہے، حماس کا انتباہ

فلسطین میں اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے اعلی رہنما عبدالرحمان شدید نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی شدید غذائی قلت کا شکار ہے اور اب حکومت کی طرف سے سرکاری طور پر یہ اعلان کیا جا رہا ہے کہ غزہ مکمل طور پر قحط کا شکار ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین میں غذائی قلت شدت اختیار کر چکی ہے اور اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پوری طرح قحط کا شکار ہو گیا ہے۔ حماس کے اعلی سطحی رہنما عبدالرحمان شدید نے کہا کہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے بھوک کو "باقاعدہ جنگی ہتھیار" کے طور پر استعمال کیا ہے اور یوں فلسطینی عوام کو اپنے ناجائز مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے پر مجبور کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ انہوں نے اس بارے میں موصولہ رپورٹس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "غزہ میں دس لاکھ سے زیادہ بچے شدید بھوک کا شکار ہیں۔ یہ ایک ایسا انسانی المیہ ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی جبکہ عالمی برادری صرف اعلامیے جاری کرنے اور زبانی طور پر مذمت کرنے پر ہی اکتفا کر رہی ہے۔" عبدالرحمان شدید نے مزید کہا: "آج ہمارے بچے نہ صرف بموں اور گولیوں سے قتل کیے جا رہے ہیں بلکہ خشک دودھ اور غذا نہ ہونے کے باعث بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔" حماس کے اس اعلی سطحی رہنما نے واضح کیا کہ غاصب صیہونی رژیم غزہ پر جارحیت جاری رکھ کر عملی طور پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور یوں اپنا حقیقی چہرہ عیاں کر رہی ہے۔
 
عبدالرحمان شدید نے کہا: "غزہ میں اسلامی مزاحمت بدستور دشمن کی جنگی مشینری کے سامنے ڈٹی ہوئی ہے اور شجاعت سے لڑ رہی ہے۔" انہوں نے صیہونی فوج کی بے بسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اسلامی مزاحمت نے میدان جنگ کو صیہونی دشمن کا قبرستان بنا ڈالا ہے جس کے باعث وہ شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور اسے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو پا رہی۔" اس حماس رہنما نے مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں صیہونی رژیم کے ظالمانہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی دشمن نے مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں بھی جارحانہ اقدامات بڑھا دیے ہیں۔ انہوں نے صیہونی رژیم کی جانب سے مسجد اقصی کو یہودیانے کی کوشش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ اقدامات صیہونی رژیم کی پالیسی کا حصہ ہیں جن کا مقصد قدس شرف کا اسلامی اور عربی تشخص ختم کرنا ہے۔ عبدالرحمان شدید نے امت مسلمہ اور عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ان جارحانہ اقدامات پر بے حسی کا مظاہرہ نہ کریں اور اسلامی مقدسات کی حفاظت کے لیے عملی اقدامات انجام دیں۔ انہوں نے کہا: "ایسے وقت جب صیہونی رژیم مسجد اقصی پر جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے پورے فلسطین میں اسلامی مزاحمت زیادہ طاقت سے جاری ہے اور دشمن اور اس کے منصوبوں کا ناکام بنا رہی ہے۔"
 
عبدالرحمان شدید نے کہا کہ حماس نے رفح کراسنگ کھلوانے کے لیے بین الاقوامی اداروں سے مسلسل رابطہ کر کے ان پر دباو ڈال رکھا ہے۔ انہوں نے کہا: "ان اقدامات کا مقصد اس ظالمانہ محاصرے کا مقابلہ کرنا ہے جس نے غزہ میں عوام کی زندگی کو خطرے کا شکار کر رکھا ہے۔" حماس کے رہنما نے کہا کہ ان کی تنظیم نے 17 اپریل کے دن ایک واضح منصوبہ پیش کیا تھا جس کا مقصد جامع معاہدے کا حصول تھا۔ انہوں نے غزہ میں شدید حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اس وقت غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ منصوبہ بندی کے تحت نسل کشی اور بھوک مسلط کرنا ہے۔" انہوں نے امریکہ اور اس کے حامی ممالک کو غزہ میں اسرائیلی جرائم میں برابر کا شریک قرار دیا اور کہا کہ ان کی حمایت فلسطینیوں کی نسل کشی میں براہ راست کردار ادا کر رہی ہے۔ حماس رہنما نے عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر دباو ڈال کر اسے غزہ میں مزید مجرمانہ اقدامات انجام دینے سے روکیں کیونکہ ان کے پاس اسرائیل پر دباو ڈالنے کے ہتھکنڈے موجود ہیں۔ انہوں نے عرب ممالک سے کہا: "یہ حقیقت کہ اب بھی اسرائیلی پرچم کچھ عرب ممالک کے دارالحکومت میں لہرا رہا ہے جبکہ غزہ میں اسرائیل کے ہاتھ فلسطینیوں کا قتل عام ہو رہا ہے، انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی جانب اشارہ کرتے ہوئے عبدالرحمان شدید نے اسلامی مزاحمت کرتے ہوئے کہا صیہونی رژیم عرب ممالک کر رہی ہے انہوں نے کا شکار حماس کے کہا کہ کہ غزہ رہا ہے ہے اور اور اس کیا کہ نے کہا

پڑھیں:

فلسطین کا دو ریاستی حل مکمل تباہی کے دہانے پر ہے، یو این سیکرٹری جنرل

۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ایشیا بنیادی تبدیلیوں سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس کا ادراک کرنے کی سیاسی خواہش پہلے سے کہیں زیادہ کمزور ہوتی جا رہی ہے۔  اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ایشیا بنیادی تبدیلیوں سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس کا ادراک کرنے کی سیاسی خواہش پہلے سے کہیں زیادہ کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے ممالک سے دو ریاستی حل کی بحالی کے لیے کوششیں تیز کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وقت تیزی سے گزر رہا ہے۔   اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ 18 مارچ کو جنگ بندی معاہدے کے خاتمے کے بعد سے تقریباً دو ہزار فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ انہوں نے غزہ کی پٹی کے لئے امداد کی ترسیل پر عائد پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو انسانی بحران میں دھکیل دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران نے یمن کیخلاف امریکی جارحیت کی مذمت کردی
  • موسم کی بہتری کے بعد لاہور ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن معمول پر آگیا
  • ہندوستان بوکھلاہٹ کا شکار، ہم کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • صیہونی دشمن غزہ جنگ میں شدید تذبذب کا شکار ہوچکا ہے، سید عبدالملک الحوثی
  • صیہونی دشمن غزہ جنگ میں شدید تذبذب کا شکار ہو چکا ہے، سید عبدالملک الحوثی
  • فلسطین کا دو ریاستی حل مکمل تباہی کے دہانے پر ہے، یو این سیکرٹری جنرل
  • صیہونی جارحیت کا تسلسل لبنان کے استحکام و سلامتی کیلئے خطرہ ہے، نبیہ بیری
  • پاک بھارت کشیدگی، پاکستان اسٹاک مارکیٹ شدید مندی کا شکار
  • شہبازشریف حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی بجائے اضافے کا انتباہ