واہگہ بارڈر پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
متعدد مریض کی صحت نازک، علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے
خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی ہیں
پاکستانی شہریوں کی بھارت سے واپسی کے لیے واہگہ بارڈر کی دستیابی سے متعلق دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ بارڈر آئندہ بھی پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ سنگین انسانی مسائل پیدا کر رہا ہے ۔میڈیا کے سوالات کے پر ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ واہگہ اٹاری بارڈر سے عبور کرنے کی آخری تاریخ 30 اپریل تھی اور اس تناظر میں ہمیں کچھ پاکستانی شہریوں کے اٹاری پر پھنسے ہونے کی میڈیا رپورٹس کا علم ہے ۔ترجمان نے کہا کہ اگر بھارتی حکام اپنی طرف سے پاکستانی شہریوں کو سرحد عبور کرنے کی اجازت دیتے ہیں تو ہم ان کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں، واہگہ بارڈر آئندہ بھی پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا۔شفقت علی خان کے مطابق کئی مریض، جن کی صحت نازک تھی، اپنا علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے ، خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ۔واضح رہے کہ بھارت سے 20 پاکستانی آج بھی واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان پہنچے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے گزشتہ روز واضح کیا تھا کہ بھارت میں پھنسے پاکستانیوں کے لیے واہگہ بارڈر کھلا رہے گا۔بھارتی حکومت نے پاکستانی شہریوں کو واپسی کے لیے 30 اپریل کی ڈیڈ لائن دی تھی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پاکستانی شہریوں کے واہگہ بارڈر دفتر خارجہ کے لیے
پڑھیں:
غفلت اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے والے ڈرائیورز ہوجہائیں خبردار
سٹی42: غفلت اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے والوں کے خلاف ٹریفک حکام کی کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں۔
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق سال 2025 میں تیز رفتاری، لاپرواہی اور غفلت برتنے پر 4 لاکھ 67 ہزار سے زائد ڈرائیوروں کو چالان کیے گئے، جبکہ 2024 میں یہ تعداد 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد تھی۔ اس طرح گزشتہ سال کے مقابلے میں کارروائیوں میں 102 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب محمد وقاص نذیر کے مطابق تیز رفتاری اور لاپرواہی کے باعث حادثات رونما ہوتے ہیں، جن سے قیمتی انسانی جانوں کا نقصان ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مؤثر لاء انفورسمنٹ اور بھرپور کارروائیوں کی بدولت گزشتہ دو ماہ میں ٹریفک حادثات کی شرح میں 20 فیصد کمی آئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور حادثات کی روک تھام کے لیے سخت کارروائیوں کا یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں