ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 مئی2025ء) سرپرست اعلی ایس ایم تنویر اور چیئرمین بحالی کاٹن صنعت ملک طلعت سہیل فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری  نے صنعتوں کی ترقی اور بے روزگاری میں کمی کے لیے  مطالبہ کیا  کہ شرح سود میں کمی لاتے ہوئے اسے%8 کیا جائے۔اپریل میں سی پی ائی سال کی کم ترین شرح %3۔0 رہی۔

(جاری ہے)

اسٹیٹ بنک کے پاس موجودہ حالات میں پالیسی ریٹ %8  سے بھی کم کرنے کی گنجائش موجود ہے۔

اس حوالے سے اپنے بیان میں انہوں نےکہا فوری فیصلے سے بنکوں میں جمع رقوم کو زیر گردش لا کر تجارتی وصنعتی پیداوار میں اضافہ کرنے سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انکا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بنک کے پاس پالیسی ریٹ 8 فیصد پر لانے کی گنجائش موجود ہے، 5 مئی کو اسٹیٹ بینک کے اجلاس میں شرح سود میں کمی کریں ۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کا فائدہ عام آدمی تک پہنچنا بہت ضروری ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

غزہ مکمل طور پر قحط کا شکار ہو چکا ہے، حماس کا انتباہ

فلسطین میں اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے اعلی رہنما عبدالرحمان شدید نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی شدید غذائی قلت کا شکار ہے اور اب حکومت کی طرف سے سرکاری طور پر یہ اعلان کیا جا رہا ہے کہ غزہ مکمل طور پر قحط کا شکار ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین میں غذائی قلت شدت اختیار کر چکی ہے اور اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پوری طرح قحط کا شکار ہو گیا ہے۔ حماس کے اعلی سطحی رہنما عبدالرحمان شدید نے کہا کہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے بھوک کو "باقاعدہ جنگی ہتھیار" کے طور پر استعمال کیا ہے اور یوں فلسطینی عوام کو اپنے ناجائز مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے پر مجبور کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ انہوں نے اس بارے میں موصولہ رپورٹس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "غزہ میں دس لاکھ سے زیادہ بچے شدید بھوک کا شکار ہیں۔ یہ ایک ایسا انسانی المیہ ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی جبکہ عالمی برادری صرف اعلامیے جاری کرنے اور زبانی طور پر مذمت کرنے پر ہی اکتفا کر رہی ہے۔" عبدالرحمان شدید نے مزید کہا: "آج ہمارے بچے نہ صرف بموں اور گولیوں سے قتل کیے جا رہے ہیں بلکہ خشک دودھ اور غذا نہ ہونے کے باعث بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔" حماس کے اس اعلی سطحی رہنما نے واضح کیا کہ غاصب صیہونی رژیم غزہ پر جارحیت جاری رکھ کر عملی طور پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور یوں اپنا حقیقی چہرہ عیاں کر رہی ہے۔
 
عبدالرحمان شدید نے کہا: "غزہ میں اسلامی مزاحمت بدستور دشمن کی جنگی مشینری کے سامنے ڈٹی ہوئی ہے اور شجاعت سے لڑ رہی ہے۔" انہوں نے صیہونی فوج کی بے بسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اسلامی مزاحمت نے میدان جنگ کو صیہونی دشمن کا قبرستان بنا ڈالا ہے جس کے باعث وہ شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور اسے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو پا رہی۔" اس حماس رہنما نے مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں صیہونی رژیم کے ظالمانہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی دشمن نے مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں بھی جارحانہ اقدامات بڑھا دیے ہیں۔ انہوں نے صیہونی رژیم کی جانب سے مسجد اقصی کو یہودیانے کی کوشش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ اقدامات صیہونی رژیم کی پالیسی کا حصہ ہیں جن کا مقصد قدس شرف کا اسلامی اور عربی تشخص ختم کرنا ہے۔ عبدالرحمان شدید نے امت مسلمہ اور عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ان جارحانہ اقدامات پر بے حسی کا مظاہرہ نہ کریں اور اسلامی مقدسات کی حفاظت کے لیے عملی اقدامات انجام دیں۔ انہوں نے کہا: "ایسے وقت جب صیہونی رژیم مسجد اقصی پر جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے پورے فلسطین میں اسلامی مزاحمت زیادہ طاقت سے جاری ہے اور دشمن اور اس کے منصوبوں کا ناکام بنا رہی ہے۔"
 
عبدالرحمان شدید نے کہا کہ حماس نے رفح کراسنگ کھلوانے کے لیے بین الاقوامی اداروں سے مسلسل رابطہ کر کے ان پر دباو ڈال رکھا ہے۔ انہوں نے کہا: "ان اقدامات کا مقصد اس ظالمانہ محاصرے کا مقابلہ کرنا ہے جس نے غزہ میں عوام کی زندگی کو خطرے کا شکار کر رکھا ہے۔" حماس کے رہنما نے کہا کہ ان کی تنظیم نے 17 اپریل کے دن ایک واضح منصوبہ پیش کیا تھا جس کا مقصد جامع معاہدے کا حصول تھا۔ انہوں نے غزہ میں شدید حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اس وقت غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ منصوبہ بندی کے تحت نسل کشی اور بھوک مسلط کرنا ہے۔" انہوں نے امریکہ اور اس کے حامی ممالک کو غزہ میں اسرائیلی جرائم میں برابر کا شریک قرار دیا اور کہا کہ ان کی حمایت فلسطینیوں کی نسل کشی میں براہ راست کردار ادا کر رہی ہے۔ حماس رہنما نے عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر دباو ڈال کر اسے غزہ میں مزید مجرمانہ اقدامات انجام دینے سے روکیں کیونکہ ان کے پاس اسرائیل پر دباو ڈالنے کے ہتھکنڈے موجود ہیں۔ انہوں نے عرب ممالک سے کہا: "یہ حقیقت کہ اب بھی اسرائیلی پرچم کچھ عرب ممالک کے دارالحکومت میں لہرا رہا ہے جبکہ غزہ میں اسرائیل کے ہاتھ فلسطینیوں کا قتل عام ہو رہا ہے، انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔"

متعلقہ مضامین

  • شاہ رخ اپنے حالات کا رونا کیوں رونے لگے تھے؛ فرح خان کا حیران کن انکشاف
  • پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 15 ارب 25 کروڑ ڈالر سے بڑھ گئے
  • بابراعظم پی ایس ایل میں کیچز کی ففٹی مکمل کرنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے
  • غزہ مکمل طور پر قحط کا شکار ہو چکا ہے، حماس کا انتباہ
  • ایف بی آر، کرپشن سے دور رکھنے کے لیے افسران کی حلف برداری
  • آج ہم سب کی ذمہداری ہے کہ بلوچستان کے حالات کو سمجھیں؛ شاہد خاقان عباسی 
  • پاک بھارت کشیدہ صورتحال، صدر زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف کی ملاقات ،موجودہ حالات پر گفتگو
  • ہم نے ایک ایسا سازگار ماحول پیدا کرنا ہے جس میں آپکے حقوق کا تحفظ ہو ؛ وزیرِ قانون
  • بھارتی افواج کو کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانے کی مکمل آزادی مل گئی، ٹائمز ناؤ کا انکشاف