عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جانیں گنوا دینے والے صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

صدر مملکت آصف زرداری نے اپنے بیان دستور پاکستان کے آرٹیکل 19 کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ یہ آزادی اظہار اور آزاد صحافت کی ضمانت دیتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ میڈیا مکالمے کو فروغ دینے اور سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی مسائل کو اُجاگر کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بدعنوانی کو بے نقاب کرنے اور پسماندہ طبقات کے لیے آواز بلند کرنے میں میڈیا کا ایک اہم کردار ہے۔

یہ بھی پڑھیں فلسطینی صحافیوں نے غزہ کوریج پر یونیسکو کا آزادی صحافت کا عالمی ایوارڈ جیت لیا

صدر مملکت نے کہاکہ اُن کی حکومت نے صحافیوں کے تحفظ اور فلاح و بہبود کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صحافیوں کو محفوظ اور سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ماحول وقت کی ضرورت ہے جہاں صحافی خوف و ہراس کے بغیر اپنے فرائض سرانجام دے سکیں۔

آصف علی زرداری نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ اعلیٰ صحافتی معیار، خبروں میں درستگی اور پیشہ ورانہ مہارت کو برقرار رکھے۔ انہوں نے کہا کہ جعلی خبروں، غلط معلومات اور سنسنی کے ماحول میں میڈیا کی ذمہ داری اور بھی بڑھ گئی ہے۔

صدر مملکت نے شہریوں کے حقوق، ذمہ داریوں اور سماجی و اقتصادی مسائل کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں میڈیا کے اہم کردار کو سراہا۔ انہوں نے جمہوری عمل میں عوام کی شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے بھی میڈیا کے کردار کو اہم قرار دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ پریس کو عوام اور سرکاری اداروں کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا چاہیے اور بے آواز لوگوں کی آواز بننا چاہیے۔

صدر مملکت نے آزادی صحافت کو جمہوریت کا ایک لازمی عنصر قرار دیتے ہوئے آزادی صحافت کے تحفظ اور فروغ کے اپنے عزم کی تجدید کی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت آزادی صحافت، صحافیوں کے تحفظ، وقار اور آزادی کے لیے کام جاری رکھے گی اور پاکستانی میڈیا قومی اور عالمی اہمیت کے مسائل پر آگاہی فراہم کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہاکہ دنیا کو حقائق فراہم کرنے کی جدوجہد میں صحافیوں کی قربانیاں تاریخ کا سنہری باب ہیں۔ انہوں نے اطلاعات کی آزادانہ ترسیل اور حقائق کو عوام تک پہنچانے میں صحافیوں کے اہم کردار کو سراہا۔

شہباز شریف نے جدید دور میں میڈیا کو درپیش چیلنجز کا بھی ذکر کیا، جس میں جھوٹ، فیک نیوز اور پروپیگنڈا شامل ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ میڈیا کو اِن منفی اثرات سے محفوظ رکھنا ضروری ہے۔

اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے غزہ اور غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں صحافیوں پر ہونے والے مظالم کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں بڑی تعداد میں صحافی شہید ہوئے ہیں۔

انہوں نے قومی مفادات کے حوالے سے پاکستانی میڈیا کے ذمہ دارانہ کردار کی تعریف کی اور حالیہ بھارتی آبی جارحیت کے معاملے پر میڈیا کے بروقت اور درست رپورٹنگ کو سراہا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی میڈیا مستقبل میں بھی قومی اور عوامی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

وزیر اعظم نے آئین پاکستان میں رائے اور اظہار کی آزادی کی ضمانت کا اعادہ کیا اور کہا کہ حکومت صحافت کو آئین اور جمہوریت کی روح سمجھتی ہے۔ انہوں نے صحافیوں کے حقوق کے تحفظ اور ایک سازگار ماحول کی فراہمی کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت صحافیوں کے جائز مسائل کے حل کے لیے بھی کوشاں ہے۔

یہ بھی پڑھیں صحافی کو 16 سال قید کی سزا سنا دی گئی

وزیر اعظم نے عالمی یوم آزادی صحافت پر تمام میڈیا ورکرز کو یقین دلایا کہ حکومت ان کی بہتری کے لیے ہر ممکن کوشش کرےگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئین پاکستان آزادی صحافت خراج عقیدت صحافی صدر مملکت وزیراعظم وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئین پاکستان ا زادی صحافت صحافی صدر مملکت وی نیوز آزادی صحافت صحافیوں کے زور دیا کہ اہم کردار میں صحافی صدر مملکت میں میڈیا انہوں نے میڈیا کے کہ حکومت کے تحفظ کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

ماحولیاتی و آفات سے متعلق صحافت، دو روزہ قومی تربیتی ورکشاپ نے صحافیوں کو موسمیاتی شعور پر مبنی رپورٹنگ کیلئے بااختیار بنایا

ماحولیاتی و آفات سے متعلق صحافت، دو روزہ قومی تربیتی ورکشاپ نے صحافیوں کو موسمیاتی شعور پر مبنی رپورٹنگ کیلئے بااختیار بنایا WhatsAppFacebookTwitter 0 2 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس )ماحولیاتی اور آفات سے متعلق صحافت کے موضوع پر دو روزہ قومی تربیتی ورکشاپ اتوار کے روز سی ایس ایس انسٹیٹیوٹ اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگئی۔ یہ ورکشاپ ProtectEarth Consultants کے زیر اہتمام، CSS Institute، Momentum Development Foundation اور Resilient Future International کے اشتراک سے منعقد ہوئی، جس میں ملک بھر سے سینئر صحافیوں، سرکاری نمائندوں، ماہرینِ تعلیم اور نئے ابھرتے صحافیوں نے شرکت کی۔ ورکشاپ کا مقصد صحافیوں کو ماحولیات، قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلی جیسے اہم موضوعات پر موثر اور ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے لیے جدید علم و مہارت فراہم کرنا تھا۔تقریبِ افتتاح کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر احمد علی سیروہی، ڈائریکٹر جنرل، کرائسس مینجمنٹ یونٹ، وزارتِ خارجہ، حکومتِ پاکستان تھے۔ اپنے کلیدی خطاب میں ڈاکٹر سیروہی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی آفات دنیا بھر میں انسانی اور سکیورٹی منظرنامے کو تیزی سے بدل رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی نئی کتاب Networks of Power: From Sindh to Silicon Valley کا بھی تعارف کرایا، جس میں انہوں نے گورننس اور ٹیکنالوجی کے باہمی تعلقات کو عالمی بحرانوں کے تناظر میں بیان کیا۔ProtectEarth Consultants کے چیف ایگزیکٹو محمد عظمت قاضی نے اپنے خیرمقدمی خطاب میں سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں رپورٹنگ کے ذاتی تجربات شیئر کیے۔ انہوں نے دی گارڈین (برطانیہ) کے بین الاقوامی صحافی گیڈیون مینڈل کے ساتھ اپنی شراکت داری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مقامی صحافیوں کو بحرانوں کی رپورٹنگ میں پہلا اور درست ردِعمل دینے والا بننے کے لیے اپنی صلاحیتیں بہتر بنانی چاہئیں۔ ان کی پریزنٹیشن Environmental and Disaster Journalists ke liye Taleem aur Tajurba نے قدرتی آفات، ہنگامی صورتحال اور ابتدائی ردعمل کے فرق کو واضح کیا۔ورکشاپ کے پہلے روز ڈاکٹر زاغم عباس، ڈائریکٹر، پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (وزارتِ موسمیاتی تبدیلی) نے پلاسٹک و فضائی آلودگی اور واٹر ٹریٹمنٹ ٹیکنالوجیز پر تفصیلی لیکچر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ پلاسٹک کچرے اور ترک شدہ مچھلی کے جالوں کی وجہ سے سمندری حیات شدید متاثر ہو رہی ہے۔ اسی روز علی جابر ملک، صدر، انورائنمنٹل جرنلسٹس فورم (EJF) نے شدید موسمیاتی تباہ کاریوں کے دوران ماحولیاتی و آفات سے متعلق رپورٹنگ پر بات کی۔

انہوں نے زور دیا کہ ہر ماحولیاتی و آفات سے متعلق صحافی کو تربیت یافتہ ہونا چاہیے تاکہ وہ متاثرہ علاقوں میں جذباتی استحکام اور پیشہ ورانہ تیاری کے ساتھ جا سکے۔سیشنز میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستان کے مین اسٹریم میڈیا میں سائنسی فہم، اخلاقیات اور ڈیٹا پر مبنی ماحولیاتی رپورٹنگ کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔ورکشاپ کے دوسرے روز شرکا نے مستقبل کی منصوبہ بندی اور موسمیاتی ابلاغ کے سماجی پہلوں پر غور کیا۔ آفتاب عالم خان، سی ای او Resilient Future International نے کلائمیٹ چینج اور صحافیوں کے لیے چیلنجز و مواقع کے عنوان سے خطاب کیا۔ انہوں نے ماحولیات سے متعلق رپورٹنگ میں درپیش مسائل کے حل کے لیے مختلف عملی حکمتِ عملیاں پیش کیں اور سوال و جواب کے سیشن میں شرکا کے تمام سوالات کے جوابات تفصیل سے دیے۔رومانہ جبین، ماہرِ عمرانیات، جامعہ کراچی نے نقشِ کمزوری کی کہانی: ماحولیاتی و آفات کی صحافت میں سماجیاتی بصیرت کے موضوع پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹنگ کا مرکز انسانی تحفظ ہونا چاہیے اور کسی کو بھی پیچھے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ان کا سیشن انسانی ہمدردی اور ذمہ دارانہ صحافت کے لیے نہایت اہم قرار پایا۔اختتامی اجلاس میں محمد عظمت قاضی نے مستقبل کا لائحہ عمل 2026 پیش کیا، جس میں انہوں نے پیشگی انتباہ پر مبنی صحافت (Preventive Journalism) کو فروغ دینے پر زور دیا تاکہ کسی آفت کے آنے سے پہلے ہی بروقت آگاہی اور تیاری ممکن ہو سکے۔ انہوں نے کہا،ذمہ دار ماحولیاتی صحافت صرف حقائق بیان کرنے کا نام نہیں، بلکہ یہ انسانی جانیں بچانے کا فریضہ ہے۔قاضی صاحب نے اعلان کیا کہ آئندہ ورکشاپ کراچی میں شراکت دار اداروں کے ساتھ منعقد کی جائے گی۔ورکشاپ کے اختتام پر نمایاں مہمانوں نے شرکا میں اسناد تقسیم کیں۔ اس موقع پر Momentum Development Foundation نے بطور میڈیا و ٹیکنالوجی پارٹنر تقریب کو عالمی سطح پر براہِ راست نشر کیا۔ غیرملکی شرکا کے لیے ای-سرٹیفیکیٹس بھی جاری کیے گئے۔تمام سیشنز کو یوٹیوب پر اوپن سورس تعلیمی مواد کے طور پر اپلوڈ کیا جائے گا تاکہ ماحولیاتی صحافت سے وابستہ افراد مسلسل استفادہ کر سکیں۔ورکشاپ نے اس حقیقت کو مزید اجاگر کیا کہ پاکستان میں صحافی ماحولیاتی تبدیلی، آفات کے خطرات، اور پالیسی امور کے بارے میں عوامی شعور بیدار کرنے میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں اور یہ شعوری، ہمدردانہ رپورٹنگ ہی ملک کی پائیدار اور محفوظ مستقبل کی بنیاد ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان میں صحت کے شعبے میں تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل پاکستان میں صحت کے شعبے میں تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل بین الاقوامی میڈیا کیلئے مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان مقرر،نوٹیفکیشن جاری گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم کے زیر اہتمام جی بی کے78ویں یوم آزادی کی تقریب پی پی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے، حافظ نعیم مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کی ملاقات پاکستان سے اب تک 8لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • آزادیِ اظہار اور حقِ گوئی جمہوری معاشروں کی پہچان اور بنیاد ہیں، کامران ٹیسوری
  • ماحولیاتی و آفات سے متعلق صحافت، دو روزہ قومی تربیتی ورکشاپ نے صحافیوں کو موسمیاتی شعور پر مبنی رپورٹنگ کیلئے بااختیار بنایا
  • وزیراعظم ا آزادیِ صحافت کے عالمی دن پر حق و سچ کے علمبردار صحافیوں کو خراجِ تحسین
  • پنجاب حکومت صحافیوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، وزیر اعلیٰ کا پیغام
  • وزیراعظم آزادیِ صحافت کے تحفظ، صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پُرعزم
  • حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے، مریم نواز
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن پر اہم پیغام
  • حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے: مریم نواز
  • ملتان میں طلبا کا گیریژن کا دورہ، فوجی شہدا کو خراجِ عقیدت پیش
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں، وزیراعظم شہباز شریف