بلوچستان اسمبلی میں نام نہاد نمائندوں کے غیر اخلاقی ریمارکس قابل مذمت، علامہ علی حسنین
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
اپنے بیان میں علامہ علی حسنین حسینی نے کہا کہ پی بی 40 پر مسلط نمائندے کا بلوچستان اسمبلی میں سیاسی مخالفین کیلئے توہین آمیز الفاظ کا استعمال فارم 47 کے مسلط کردہ نمائندے کی اخلاقی اقدار اور اصلیت کو عیاں کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی رہنماء و امام جمعہ کوئٹہ علامہ علی حسنین حسینی نے کہا ہے کہ فارم 47 کے نام نہاد نمائندوں نے ثابت کر دیا کہ وہ نہ صرف غیر منتخب ہیں، بلکہ تہذیب اور اخلاقی اعتبار سے گرے ہوئے ہیں۔ بلوچستان اسمبلی میں نام نہاد نمائندوں کے غیر اخلاقی ریمارکس قابل مذمت ہیں۔ عوامی حلقوں میں شکست خوردہ اور مسترد شدہ عناصر مداری بن کر عوام کا دل نہیں جیت سکتے ہیں۔ اپنے جاری کردہ بیان میں ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ علی حسنین حسینی نے گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی میں ہزارہ ٹاؤن پر مسلط شدہ فارم 47 کے نام نہاد نمائندے کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حلقہ پی بی 40 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی رہنماؤں نے خود پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ حلقے پر مسلط کردہ نام نہاد نمائندہ حلقے سے غائب اور عوامی مسائل سے بے سروکار ہے۔ ایسے میں اسمبلی فلور پر سیاسی مخالفین کے لئے توہین آمیز الفاظ کا استعمال نہ صرف فارم 47 کے مسلط کردہ نمائندے کی اخلاقی اقدار اور اصلیت کو عیاں کرتا ہے، بلکہ یہ ثابت کرتا ہے کہ عوامی نمائندگی کے دعویدار غیر مہذب افراد کو بات کرنے کا سلیقہ تک نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے روز اول سے ہی موصوف کو فارم 47 کا جعلی نمائندہ قرار دے کر مسترد کر دیا تھا، آج بھی عوام کا یہی موقف ہے کہ اسمبلی میں بیٹھنے والے جعلی نمائندے اور عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے والے لوگ ہیں۔ انہیں اپنے ذاتی مفادات سے زیادہ کوئی چیز عزیز نہیں ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلوچستان اسمبلی میں علامہ علی حسنین فارم 47 کے نام نہاد
پڑھیں:
خاندانی نظام کو توڑنے کی سازش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جب سے ہوش سنبھالا ہے زندگی میں بہت سارے فارم بھرتے آئے ہیں۔ اسکول میں داخلہ لیتے وقت کا فارم،ب فارم،شناختی کارڈ کے لئے فارم،اسکول چھوڑنے کا فارم، پاسپورٹ کے لئے فارم، پھر کالج میں داخلے کے لئے فارم بھرے۔ یونیورسٹی میں داخلہ لیتے وقت بھی بھرا اور نکاح نامہ، ہسپتال میں داخلہ کے وقت فارم یہاں تک کے مرنے کے بعد بھی ہمارے گھر والے ایک فارم بھریں گے جس کی بنیاد پر ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گاـ۔اور ان سب فارم میں ایک خانہ ہوتا ہے جس پر لکھا ہوتا ہے’’ولدیت‘‘یہ خانہ سب ہی فارم بھرنے والے بھرتے ہیں اور ایک عام سی چیز اسے لیتے ہیں-بلکہ کبھی چڑ بھی جاتے ہیں کہ ابو کا نام بھی لکھو تو ان کا شناختی کارڈ نمبر وغیرہ بھی- اور چونکہ ہم سب کو اپنے والد کا نام کیا ان کا بھی پورا شجر نسب معلوم ہوتا ہے لہذا ہمارے لئے یہ لکھنا ایک زندگی کے بہت سارے عام سے کاموں میں ایک کام ہے-اور یہ خانہ ایک عام خانہ ہے جسے ہم بھرتے ہیں-
لیکن درحقیقت یہ صرف ایک خانہ نہیں بلکہ خاندانی نظام کی بنیاد ہے-کہ جہاں کوئی بھی شترے بے مہار کی طرح آزاد نہیں کہ جو جی چاہے کرتا پھرے بلکہ اگر ایک ایک عورت یا مرد کو اپنی کچھ خواہشات پوری کرنی ہیں تو اسے ذمہ داریوں کو بھی ادا کرنے کے لئے تیار رہنا ہے-انھیں ایک پہلے “شادی”جیسے مقدس رشتے میں بندھنا ہے پھر اپنی خواہشات کی تکمیل کرنی ہے-اور عورت یا مرد جہاں کہیں کسی کے ساتھ بھی ایک چھت تلے نا رہیں بلکہ اس مقدس رشتے میں بندھنے کے بعد رہیں-تاکہ یہ ’’خاندانی نظام‘‘ ب رقرار رہے-تاکہ یہ “ولدیت “کا خانہ برقرار رہے-اس دنیا میں آنے والے فرد کو پتہ ہو کہ میرا باپ کون ہے؟؟؟کون ہے وہ فرد جو میری ذمہ داریاں ادا کرسکتا ہے-جو مجھے پیار و محبت دے سکتا ہے-اور اس نئے فرد کو دنیا میں لانے والے عورت اور مرد کو بھی اپنی حدود کا علم ہو-کہ کہیں بھی کسی کے ساتھ بھی اپنی خواہش پوری نہیں کرنی-کیونکہ یہ عورت پر بھی زیادتی ہے کہ خواہش کی تکمیل کے لئے ان انسانوں کی ذمہ داریاں اٹھائے کہ جن کے باپ کا ہی علم نہیں-جب ایک عورت کی زندگی میں پاکیزہ بندھن میں بننے والے شوہر کی بجائے اور کئی مرد ہوں گے تو کیا معلوم ان آنے والے بچوں کا’’باپ‘‘کون ہے ۔
عورت اور مرد پر ظلم کرنے کے لئے ان کا مستقبل برباد کرنے کے لئے “لازوال عشق “جیسے گندے پروگرام پیش کرنے کی تیاری آخری مرحلوں پر ہے-جس کی ہوسٹ عائشہ عمر نامی اداکارہ ہے-
اور حقیقتاً یہ پروگرام نہیں بلکہ مرد اور عورت کو گندگی کے دلدل میں پھنسانے کی سازش ہے-ان کی جوانیاں تو جوانیاں ان کے بڑھاپے خراب کا منصوبہ ہے تو ساتھ خاندانی نظام کو توڑنے کی سازش ہے-کیونکہ یہ باپ کا خانہ بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور حدیث ہے کہ “کسی آدمی کے سر میں کیل ٹھونس دی جائے یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ غیر محرم عورت کو چھوئے جو اس کے لیے حلال نہیں”ـ
لہذا اس پروگرام کو رپورٹ کریں تاکہ ہماری آگے کی نسلیں محفوظ رہ سکیں-