ایف بی آر نے کالا دھن رکھنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نےکالا دھن رکھنے والوں کے خلاف شکنجہ کسنے کی ٹھان لی ہے۔
کالے دھن و غیر رجسٹرڈ معیشت کے دھاروں کو قومی دھارے میں لانے کیلئے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 175 سی کو باضابطہ طور پر نافذ کر دیا۔
مزید پڑھیں: ٹیکس آرڈیننس 2025: ایف بی آر کو بغیر اجازت اکاؤنٹس سے رقم ضبط کرنے کا اختیار مل گیا
آرڈیننس کے تحت ایف بی آر کو کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ ریستورنٹس، ہوٹلز، گیسٹ ہاؤسز، شادی ہالز، کلبز، کورئیر و کارگو سروسز، بیوٹی پارلرز، کلینکس، اسپتال، لیبارٹریز، جم، ہیلتھ کلبز، فارن ایکسچینج ڈیلرز، فوٹوگرافرز، اور دیگر سروس فراہم کنندگان کےدفاتر یا جگہوں پر پر ان لینڈ ریونیو افسران کو تعینات کرنے کے اختیارات بھی دیدیئے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف بی
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔