ٹیکس قوانین میں ترمیم کا آرڈیننس جاری، ایف بی آر کے اختیارات میں بے تحاشہ اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
صدر مملکت نے ٹیکس قوانین میں ترمیم کا آرڈیننس 2025 جاری کردیا، جس کے بعد ایف بی آر کے اختیارات میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے ٹیکس اہداف کا حصول یقینی بنانے اور ٹیکس چوری روکنے کیلئے ایف بی آر کے اختیارات میں بے تحاشہ اضافہ کردیا ہے جبکہ جعلی اور بغیر ٹیکس اسٹمپ و بغیر بار کوڈ اشیاء سپلائی اور فروخت کرنے والوں کے خلاف کاروائی کیلئے کسی بھی وفاقی و صوبائی افسر کو بھی ان لینڈ ریونیو افسر کی پاورزدینے کا اختیار بھی دیدیا گیا ہے۔
صدارتی آرڈیننس کے ذریعے حکومت نے جعلی اور نام ڈیوٹی پیڈ سگریٹ سمیت دیگر اشیاء پکڑنے اور فروخت کرنے والوں کے خلاف کاروائی کیلئے ایف بی آر کو کسی بھی وفاقی یا صوبائی افسر کو ان لینڈ ریونیو افسر کے اختیارات دینے کا اختیار دیدیا گیا ہے جبکہ ٹیکس چوری پکڑنے کیلئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو یا چیف کمشنر کو کسی شخص یا اشخاص کے کاروباری یونٹس کی پیداوار، اشیاء کی فراہمی، خدمات کی فراہمی اور فروخت نہ ہونے والے اسٹاک کی مانیٹرنگ کیلئے کاروباری احاطے پر ان لینڈ ریونیو کے افسران تعینات کرنے کے بھی ختیارات دیدیئے ہیں۔
صدرِ مملکت نے آئین کے آرٹیکل 89 کی شق (1) کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے "ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس 2025" جاری کر دیا ہے کیونکہ اس وقت سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو رہا اور صدر مملکت مطمئن ہیں کہ فوری قانون سازی کی ضرورت ہےاس آرڈیننس کے تحت انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں متعدد اہم ترامیم کی گئی ہیں۔
آرڈیننس کے مطابق انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 138 میں نئی ذیلی دفعہ تین اے شامل کی گئی ہے جس کے تحت اگر کسی ٹیکس کے واجب الادا ہونے کا فیصلہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ سے ہو چکا ہو تو وہ ٹیکس کسی اور قانون، اصول یا عدالتی فیصلے کے برخلاف فوری طور پر یا نوٹس میں دی گئی مدت کے اندر ادا کرنا ہوگااسی طرح دفعہ 140 میں بھی نئی ذیلی دفعہ چھ اے شامل کی گئی ہے۔
جس کے مطابق ایسے کسی بھی ٹیکس کی فوری وصولی ممکن ہوگی جس کا فیصلہ اعلیٰ عدالتوں نے کیا ہو اس کے علاوہ ایک نئی دفعہ175سی کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو یا چیف کمشنر کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی شخص یا اشخاص کے کاروباری احاطے پر ان لینڈ ریونیو کے افسران تعینات کر سکیں تاکہ پیداوار، اشیاء کی فراہمی، خدمات کی فراہمی اور فروخت نہ ہونے والے اسٹاک کی نگرانی کی جا سکے۔
وفاقی ایکسائز ایکٹ 2005 میں بھی ترامیم کی گئی ہیں جن کے تحت ایسے سامان پر جہاں ایکسائز اسٹیمپ، بار کوڈ، لیبل یا اسٹیکر نہ چسپاں کیا گیا ہو یا جعلی ہوں وہاں سخت کارروائی کی جائے گی۔
مزید یہ کہ دفعہ 27 میں ترمیم کے ذریعے ایف بی آر کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی وفاقی یا صوبائی افسر کو ان لینڈ ریونیو افسر کے اختیارات تفویض کر سکے تاکہ جعلی یا بغیر مانیٹرنگ والے مال کی نگرانی اور کارروائی کو موثر بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ان لینڈ ریونیو کے اختیارات اور فروخت کی فراہمی کسی بھی کے تحت گیا ہے ایف بی کی گئی
پڑھیں:
اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔