ڈونلڈ ٹرمپ نے 800 ڈالرز سے کم مالیت کی چین کی درآمدی اشیا پر دی جانے والی ’ڈی منیمس‘ ٹیرف چھوٹ کو ختم کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف چھوٹ ختم کرنے سے اب 800 ڈالر سے کم مالیت کی اشیاء پر بھی 120 فیصد ٹیکس لگے گا۔

چین کی کم مالیت کی اشیا پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے کم لاگت والی چینی مصنوعات کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی۔

یاد رہے کہ امریکا کی کم لاگت والی چینی مصنوعات پر اس ٹیرف چھوٹ نے Shein اور Temu جیسی کمپنیوں کو عروج مہیا کیا تھا۔

اس ٹیکس استثنیٰ کے باعث ہی لاکھوں امریکی صارفین کو چین کی سستی فاسٹ فیشن اور گھریلو اشیاء مل جایا کرتی تھیں۔

امریکا نے اس ٹیکس کا نام ہی ڈی مینس یعنی کم وقعت والی اشیا رکھا تھا۔

’ڈی منیمس‘ ایک تجارتی پالیسی ہے جو 1930 کی دہائی میں متعارف ہوئی تھی۔ اس کے تحت امریکا واپس آنے والے مسافروں کو اجازت تھی کہ وہ 5 ڈالر تک کی اشیاء بغیر کسٹم ڈیکلریشن کے لا سکتے تھے۔

بعد ازاں 2016 سے یہ حد 800 ڈالر (تقریباً 600 برطانوی پاؤنڈ) ہوگئی تھی۔ اگرچہ ’ڈی منیمس‘ کا مطلب ہے ’بے وقعت‘، لیکن اس پالیسی کے تحت بے پناہ مقدار میں اشیاء امریکہ میں داخل ہوتی رہی ہیں۔

مالی سال 2024 میں 1.

36 ارب پیکجز اس چھوٹ کے تحت امریکا پہنچے تھے جو 4 سال قبل کی تعداد سے دگنی ہے اور مجموعی امریکی درآمدات کا 90 فیصد سے زیادہ ہے۔

تاہم اب امریکی صدر کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکس ہمارے ملک کے خلاف ایک بہت بڑا فراڈ تھا۔ ہم نے اسے ختم کر دیا ہے۔

جس کے بعد اب 800 ڈالر سے کم مالیت کے پیکجز پر 120 فیصد ٹیکس یا 100 ڈالر فلیٹ فیس لاگو ہوگی جو جون سے بڑھا کر 200 ڈالر کر دی جائے گی۔

یہ سب 145 فیصد ٹیرف کے علاوہ ہے جو پہلے ہی تمام چینی درآمدات پر لاگو ہے۔

وائٹ ہاؤس کا الزام ہے کہ چین کے فروخت کنندگان اس استثنیٰ کا فائدہ اٹھانے کے لیے "فریب دہ شپنگ طریقے" استعمال کرتے رہے ہیں۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کم مالیت چین کی

پڑھیں:

وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان

اسلام آباد:

وفاقی وزارت خزانہ نے اپنے معاشی اہداف مقرر کردیے ہیں اور بتایا گیا کہ برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ اور معاشی شرح نمو 4.2 فیصد سے بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔

وفاقی وزارت خزانہ نے تین سالہ میکرو اکنامک اور فسکل فریم ورک جاری کر دیا ہے، جس کے تحت آئندہ تین برسوں کے لیے اہم معاشی اہداف مقرر کردیے گئے ہیں۔

وزارت خزانے کے اہداف کے مطابق تین سال میں پاکستان کی برآمدات میں 10 ارب ڈالر سے زائد اضافے کا امکان ہے اور برآمدات 44 ارب 83 کروڑ سے بڑھ کر 55 ارب ڈالر تک جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

برآمدات کے حوالے سے بتایا گیا کہ اشیائے برآمدات 42 ارب 69 کروڑ ڈالر تک جا سکتی ہیں، خدمات کی برآمدات 12 ارب 24 لاکھ ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال اشیا کی برآمدات 35 ارب 28 کروڑ ڈالر رہنے کا امکان ہے، سروسز سیکٹر کی برآمدات کا تخمینہ 8 ارب 38 کروڑ ڈالر ہے۔

وفاقی حکومت کے اہم معاشی اہداف میں نشان دہی کی گئی ہے کہ درآمدات میں 14.5 ارب ڈالر اضافے سے 79 ارب 71 لاکھ ڈالر تک جانے کا امکان ہے۔

مزید بتایا گیا کہ آئندہ تین سال میں ترسیلات زر 44 ارب 82 کروڑ ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، رواں سال ترسیلات زر 39 ارب 43 کروڑ ڈالر رہنے کا تخمینہ ہے۔

وفاقی وزارت خزانہ نے بتایا کہ تین سال میں ملکی معیشت کا حجم ایک لاکھ 62 ہزار 513 ارب روپے تک بڑھنے کا امکان ہے، رواں سال ملکی معیشت کا حجم ایک لاکھ 29 ہزار 567 ارب روپے رہنے اور معاشی شرح نمو 4.2 فیصد سے بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
  • 20 برس کی محنت، مصر میں اربوں ڈالر کی مالیت سے فرعونی تاریخ کا سب سے بڑا میوزیم کھل گیا
  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
  • متنازع اینٹی ٹیرف اشتہار: کینیڈین وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم
  • کراچی میں حوالہ ہنڈی کیخلاف کارروائی، ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ڈالر برآمد
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا