اسمگلنگ سے سالانہ 3کھرب 40ارب روپے کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
سالانہ دو ارب 80کروڑ لیٹر پیٹرول ایران سے اسمگل ، پیٹرول اسمگلنگ میں اضافہ
غیر قانونی تجارت سے نقصان مجموعی قومی پیداوار کے 26فیصد کے مساوی، تحقیقی رپورٹ
پاکستان کو اسمگلنگ کی وجہ سے سالانہ 3 کھرب 40 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے ، اس بات کا انکشاف ایک آزاد تحقیقی رپورٹ میں کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق 340 ارب کے سالانہ نقصان میں سے 30 فیصد افغان تجارتی راہداری کے ناجائز استعمال کی وجہ سے پہنچ رہا ہے ، یہ رپورٹ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اف مارکیٹ اکانومی (پرائم)نے شائع کی ہے ،رپورٹ کے مطابق اسمگلنگ اور غیرقانونی تجارت کی وجہ سے ہونے والا نقصان پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار کے 26 فیصد کے مساوی ہے یعنی ملک کو سالانہ بنیاد پر اس غیر قانونی تجارت اور اسمگلنگ کی وجہ سے 340ارب روپے ٹیکس محصولات میں کمی کا سامنا ہے ۔رپورٹ کے مطابق اس اسمگلنگ اور غیرقانونی تجارت سے ملک کے دیگر کاروبار اور تجارتی اداروں کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ حکومت اربوں روپے محصولات کی مد میں نقصان اٹھارہی ہے ، رپورٹ کے مطابق ملک میں غیر قانونی طور پر پٹرول کے علاوہ، ادویہ، سگریٹ، صارفین کے استعمال کی اشیا اور دیگر سامان اسمگل کیا جاتا ہے جس کا اثر لامحالہ ملک کے دیگر سیکٹرز کی سالانہ کارکردگی پر پڑرہا ہے ۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ تمباکو کی اسمگلنگ کی وجہ سے ملک کو 300 ارب روپے سالانہ نقصان کا سامنا ہے جبکہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں ماہ فروری کے دوران محصولات میں کمی کو پورا کرنے کے لیے تمباکو مصنوعات پر عائد ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 150 فیصد کردیا ہے تاکہ اضافی محصولات حاصل ہوسکیں۔تاہم اس کے باوجود مارکیٹ میں غیرقانونی سگریٹوں کی دستیابی 30 فیصد سے بڑھ کر 56 فیصد ہوگئی ہے ،اسی طرح رپورٹ میں افغان تجارتی راہداری کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ ایک کھرب روپے کا نقصان ہورہا ہے جس کے بعد پاکستان نے گزشتہ ماہ اسمگلنگ کی روک تھام یا اسے کم کرنے کے لیے افغان تجارتی راہداری کے تحت درآمد کی جانے والی اشیا کی شرائط میں کچھ انشورنس ضمانتوں کے تحت نرمی کی ہے ۔اسی طرح رپورٹ میں پیٹرول کی اسمگلنگ کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ملک کو سالانہ 270 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے ، رپورٹ کے مطابق سالانہ دو ارب 80 کروڑ لیٹر پیٹرول ایران سے اسمگل کیا جاتا ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے فی لیٹر پیٹرول پر 16 روپے کسٹم ڈیوٹی اور پیٹرول ڈیولپمنٹ ٹیکس کی مد میں 78 روپے فی لیٹر عائد کیا گیا ہے جس کی وجہ سے پیٹرول کی اسمگلنگ کا رجحان بڑھتا جارہا ہے ۔رپورٹ میں غیررجسٹرڈ معیشت کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ ملکی معیشت کے ایک تہائی کے مساوی ہے کیونکہ باقاعدہ کاروباری سیکٹرز کو بلند کسٹم ڈیوٹی، پیچیدہ ٹیرف کے معاملات، مہنگائی اور دیگر عوامل کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ملک میں غیر روایتی یا غیر رجسٹرڈ کاروبار کا فروغ بھی بڑھ رہا ہے اور اندازہ ہے کہ یہ اس وقت مجموعی قومی پیداوار کے 40 فیصد کے مساوی ہوگیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق ملک میں جعلی ادویہ کی اسمگلنگ کی وجہ سے 65 ارب روپے محصولات میں کمی کا سامنا ہے کیونکہ ملک میں دستیاب 40 فیصد ادویہ یا تو جعلی ہیں یا غیرمعیاری ہیں-اسی طرح گاڑیوں میں استعمال ہونے والے ٹائرز جو مارکیٹ میں دستیاب ہیں ان میں سے 60 فیصد اسمگل شدہ ہیں جس سے حکومت کو سالانہ 106 ارب روپے محصولات کے نقصان کا سامنا ہے – اسی طرح چائے کی اسمگلنگ کا حجم بھی 30 فیصد تک پہنچ گیا ہے جس سے سالانہ 10 ارب روپے کا نقصان ہوریا ہے ، رپورٹ کے آخر میں غیر قانونی تجارتی انڈیکس کا جائزہ لیا گیا ہے جس کے مطابق 158 ملکوں کی فہرست میں پاکستان کا نمبر 101 ہے جو غیر قانونی تجارت سے متاثر ہیں جس کی وجہ کمزور حکومت، اور ناقص معاشی پالیسیاں قرار دی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ارب روپے کا نقصان اسمگلنگ کی وجہ سے ہے جس کی وجہ سے رپورٹ کے مطابق کا سامنا ہے کی اسمگلنگ رپورٹ میں کو سالانہ گیا ہے جس کے مساوی ملک میں سے ملک
پڑھیں:
پنجاب کابینہ میں 5335 ارب روپے کا بجٹ منظور، تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ
لاہور (نیوز ڈیسک) وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف کی سربراہی میں صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے لیے 5335 ارب روپے حجم کے بجٹ کی منظوری دیدی۔
کابینہ کے بجٹ اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ اور پنشن میں 5 فیصد اضافہ کرنے کی منظوری دی گئی، ترقیاتی بجٹ میں 47.2 فیصد اضافہ کرتے ہوئے 1,240 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے آئندہ مالی سال کے لیے تعلیم کا بجٹ 21.2 فیصد اضافہ کے ساتھ 811.8 ارب روپے ، صحت کا بجٹ 17 فیصد اضافے سے 630.5 ارب روپے رکھنے کی منظوری دی، زراعت کے لیے 10.7 فیصد اضافہ کے ساتھ 129.5 ارب روپے مختص کئے گئے۔
بجٹ میں غیر ملکی فنڈڈ منصوبوں کے لیے 171.7 ارب روپے تجویز کیے گئے، جاری اخراجات کا حجم 2,026.7 ارب روپے رہے گا، سروس ڈیلیوری اخراجات میں 5.8 فیصد کمی کرتے ہوئے 679.8 ارب روپے مختص کیے گئے، بلدیاتی حکومتوں کو 934.2 ارب روپے کی منتقلی کی منظوری دی گئی۔
ایف بی آر کا ٹارگٹ 14,131 ارب، پنجاب کا حصہ 4,062.2 ارب روپے، پنجاب کا اپنا ریونیو ہدف 828.1 ارب روپے مقرر کیا گیا، ٹیکس وصولیوں کا ہدف 524.7 ارب، نان ٹیکس آمدن 303.4 ارب روپے رہے گی۔
پنجاب ریونیو اتھارٹی کا محصولاتی ہدف 13 فیصد بڑھا کر 340 ارب، اربن امویبل پراپرٹی ٹیکس کا ہدف 32.5 ارب روپے مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔
کابینہ کو پیش بجٹ میں تخمینی بجٹ سرپلس 740 ارب روپے، ہدف شدہ سبسڈی 72.3 ارب روپے رکھی گئی، پنجاب بورڈ آف ریونیو کا ریونیو ہدف 105 ارب روپے کرنے کی منظوری دی گئی۔
Post Views: 3