پاکستان پر حملہ ہو تو بھارت کی سات ریاستوں پر قبضہ کرلیں گے ،بنگلادیشی میجر جنرل
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
موجودہ حالات میںچین کے ساتھ مشترکہ فوجی تعاون کی بات چیت شروع کرنا ضروری ہے
بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس کے قریبی ساتھی فضل الرحمان کا بھارت کو کرار جواب
بنگلادیش کے سابق آرمی آفیسر فضل الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان پر حملہ ہوا تو ہم بھارت کی 7شمال مشرقی ریاستوں پر قبضہ کرلیں گے ۔بھارت کو یہ دھمکی بنگلا دیش کے سابق میجر جنرل فضل الرحمان نے بنگالی زبان میں کی کئی گئی اپنی ایک پوسٹ میں دی۔خیال رہے کہ سابق میجر جنرل فضل الرحمان بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس کے قریبی ساتھی اور نیشنل انڈیپنڈنٹ انویسٹی گیشن کمیشن کے سربراہ ہیں۔سابق میجر جنرل نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا کہ ایسی صورت حال میں چین کے ساتھ مشترکہ فوجی تعاون کی بات چیت شروع کرنا ضروری ہے ۔ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت اور بنگلا دیش کے تعلقات تاریخ کے بدترین نازک دور میں ہیں۔قبل ازیں مارچ میں چین کے دورے پر بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس نے بھی بھارت کو باور کرایا تھا کہ بھارت کے مشرقی حصے کی 7ریاستیں سمندر سے محروم ہیں اور بنگلا دیش اس علاقے کا واحد ’سمندری نگہبان‘ ہے ۔اس بیان پر بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے سخت ردعمل دیا اور بھارتی وزیر خارجہ نے ایک عالمی اجلاس میں کہا تھا کہ ہمارا شمال مشرقی علاقہ رابطے کا مرکز بنتا جا رہا ہے ، جہاں سڑکوں، ریلوے ، آبی گزرگاہوں اور پائپ لائنز کا جال بچھایا جا رہا ہے ۔ بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس کے اس بیان کے چند دن بعد بھارت نے بنگلا دیشی کارگو کی بھارتی بندرگاہوں سے ٹرانس شپمنٹ کی پانچ سالہ سہولت ختم کر دی تھی۔خیال رہے کہ طلبا تحریک کے نتیجے میں حکومت کا دھڑن تختہ ہونے پر شیخ حسینہ واجد کو ملک سے فرار ہونا پڑا تھا اور بھارت نے ہی انھیں پناہ دے رکھی ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بنگلادیش کے فضل الرحمان بنگلا دیش محمد یونس دیش کے
پڑھیں:
جنگ کا امکان نہیں،پہلگام حملہ بھارتی سکیورٹی اداروں کی ناکامی، سابق ’ را ’ چیف امرجیت سنگھ دولت
بھارت کی خفیہ ایجنسی ’ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ‘ (را) کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دولت نے پہلگام حملے کو بھارتی سیکیورٹی اداروں کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان باقاعدہ جنگ کا کوئی امکان نہیں ہے، بلکہ توقع ہے کہ معاملات بات چیت کے ذریعے حل ہو جائیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سابق ’را‘ چیف نے واضح کیا کہ اگر بھارت کوئی سرجیکل اسٹرائیک یا بالاکوٹ جیسا اقدام کرنا چاہتا ہے تو ضرور کرے، محدود فوجی کارروائی قابل قبول ہو سکتی ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ جنگ کی بات کرنا دراصل جوہری ہتھیاروں کی جنگ کی بات ہے، اور یہ سب محض ڈرانے کے حربے ہیں۔
امرجیت سنگھ نے مزید کہا کہ ہر طرف سے یہی آوازیں آرہی ہیں کہ اب جنگ ہونے والی ہے، لیکن ان کے نزدیک جنگ آخری اور بدترین حل ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلگام حملے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس حملے کے ذمہ دار دہشت گردوں اور ان کی حمایت کرنے والوں کو دنیا کے کسی بھی کونے سے ڈھونڈ نکالیں گے اور انہیں ایسی سزا دیں گے جس کا انہوں نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔
بھارتی وزیر اعظم نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ پہلگام حملے کا جواب دینے کے لیے بھارتی مسلح افواج کو طریقہ کار، اہداف اور وقت کے تعین میں مکمل طور پر بااختیار بنایا گیا ہے۔بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے سابق سربراہ نے موجودہ پاک بھارت کشیدگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حالات کو بہتر بنانے کے لیے دیگر راستے بھی موجود ہیں، جیسا کہ بیک چینل مذاکرات۔
اس حوالے سے امرجیت سنگھ نے مزید کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے جھگڑے تو برسوں سے جاری ہیں اور یہ خود ہی اپنے معاملات سنبھال لیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں بات چیت کبھی ختم نہیں ہوتی، یہ عمل جاری رہتا ہے، اگر دونوں ممالک براہ راست بات نہیں بھی کرنا چاہتے تو سعودی عرب، ایران یا متحدہ عرب امارات جیسے ممالک ثالثی کر سکتے ہیں اور ان کی طرف سے بات چیت کر سکتے ہیں۔
جب امرجیت سنگھ سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے ثبوت بین الاقوامی برادری کو پیش نہیں کیے جانے چاہئیں تاکہ بھارت کا موقف مزید مضبوط ہو سکے، تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر ایسا کیا جائے تو یہ ایک اچھا اقدام ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اس معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے تعاون کی پیشکش کی ہے، پاکستان کے آزادانہ تحقیقات کے مطالبے کی چین نے بھی حمایت کی ہے۔
پہلگام حملے میں پاکستان کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں سابق ’را‘ چیف نے کہا کہ جب یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا تو ابتداء میں لشکرِ طیبہ سے منسلک ایک تنظیم، ریزسٹینس فورس، نے اس کی ذمہ داری قبول کی تھی، لیکن بعد میں وہ اس دعوے سے پیچھے ہٹ گئی۔
بھارت اور مصر کا دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کوششیں مضبوط بنانے پر اتفاق