مرکزی صدر جمیعت اہل حدیث سینیٹر پروفیسرساجد میر انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
مرکزی صدر جمعیت اہل حدیث سینیٹر پروفیسر ساجد میر انتقال کر گئے۔فیملی ذرائع کے مطابق ساجد میر کا انتقال دل کا دورہ پڑنے سے ہوا، ساجد میر کی عمر 86 برس تھی۔ساجد میر 2 اکتوبر 1938 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے یونیورسٹی آف پنجاب لاہور سے اپنی تعلیم مکمل کی۔پروفیسر ساجد میر 2003 سے 2025 تک مسلسل سینیٹر رہے اور اس سے قبل بھی وہ 1994 سے 2000 تک بھی ایوان بالا کے رکن رہے، ساجد میر مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔ ساجد میر مرکزی جماعت اہل حدیث پاکستان کے امیر بھی تھے اور وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے چیئرمین بھی خدمات انجام دے رہے تھے۔امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان اور سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے پروفیسر ساجد میر کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔ حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا پروفیسر ساجد میر کی ملی اور قومی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی جبکہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پروفیسر ساجد میر اعتدال پسند، روشن فکر اور اتحاد واتفاق کے داعی تھے ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
لیاقت آباد،فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں کا لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج،مرکزی شاہراہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-02-25
کراچی (اسٹاف رپورٹر) لیاقت آباد کے فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں اور فرنیچر فیکٹری مالکان نے بجلی کی طویل اور بار بار ہونے والی لوڈ شیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈاکخانہ چورنگی سے لیاقت آباد نمبر 10 جانے والی مرکزی شاہراہ بند کردی، جس سے علاقے کی تجارتی زندگی اور ٹریفک بدستور معطل رہی۔ احتجاجی رہنماؤں اور دکانداروں کا مؤقف ہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بجلی کی غیر متوقع بندش نے فروخت، پیداواری عمل اور ملازمین کی موجودگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ فرنیچر فیکٹریاں پیداوار روکنے پر مجبور ہیں اور کپڑے کے تاجروں نے کہا کہ گاہک بازار آنے سے خوفزدہ ہیں جس کے باعث روزانہ کا کاروبار دھڑام سے کم ہو گیا ہے۔ ایک نام ظاہر نہ کرنے والے دکاندار نے کہا ہم روزانہ کے اخراجات اور مزدوروں کی تنخواہوں کا حساب لگا کر چلتے ہیں۔ طویل لوڈ شیڈنگ کے سبب ہماری زندگیاں گُھٹ کر رہ گئی ہیں۔ مظاہرین نے انتظامی ٹیم کو متنبہ کیا کہ اگر مسئلے کا فوری حل نہ نکالا گیا اور نقصانات کا ازالہ نہ کیا گیا تو احتجاج کو مزید تیزی سے وسعت دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی دکاندار جنریٹر چلانے کی استطاعت نہیں رکھتے، جب کہ جنریٹر چلانے والوں پر ایندھن کا بوجھ بڑھ گیا ہے اور گاہکوں کی آمد نہ ہونے کے باعث سرمایہ کاری کے اخراجات پورے نہیں ہو رہے۔ پولیس نے احتجاج کے دوران مرکزی شاہراہ پر نفری تعینات کی اور راستے کو خالی کرانے کی کوششیں کیں، تاہم چند گھنٹوں تک اہم راستہ بند رہا جس سے شہریوں کو جدوجہد کرنا پڑی۔ علاقہ مکینوں نے احتجاج کی حمایت بھی کی اور کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر لوڈ شیڈنگ کی طوالت بچوں، بزرگوں اور کاروبار کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ دکانداروں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی مستقل اور شیڈولڈ فراہمی کو یقینی بنایا جائے، متاثرہ تاجروں کو وقتی مالی امداد یا ریلیف پیکج دیا جائے۔ جن علاقوں میں فریکوئنسی/ٹرانسفارمر مسائل ہیں‘ ان کی فوری مرمت ہو، طویل مدتی حل کے لیے حکام اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات ہوں۔ حکومتی یا بجلی فراہم کرنے والے محکمے کی جانب سے تاحال احتجاج کے حوالے سے باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ پولیس نے کہا ہے کہ ہفتے کے اندر اگر حکام کو کوئی حل نہ ملا تو حالات کے مطابق احتجاج کو منطقی شکل دی جائے گی۔ شہریوں نے متبادل راستے اختیار کیے اور حکومتِ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین اور دکانداروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ متعلقہ محکموں سے باضابطہ میٹنگ کا انتظار کریں گے، بصورتِ دیگر احتجاج کو بڑھائیں گے۔