عمران‘شہباز شریف کااقتدار میں آنے کاراستہ ایک جیساہے:شاہد خاقان
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے یوتھ پارلیمنٹ سے خطاب کرتے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اسی راستے سے اقتدار میں آئے تھے جس سے شہباز شریف آئے۔ تحریک عوام اعتماد کے بعد بانی پی ٹی آئی زیادہ مقبول ہوئے۔ تحریک عدم اعتماد کے وقت 21 پی ٹی آئی ایم این اے مجھ سے رابطے میں تھے۔ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ نوجوانوں کی ناامیدی ہے۔ ہر طالب علم ملک سے باہر جانا چاہتا ہے۔ آئین کی بالادستی ہونی چاہئے۔ ہمارے نوجوان مایوس ہو چکے ہیں نوجوان کہتے ہیں فلاں جیل سے باہر آجائے تو سب ٹھیک ہوجائے گا۔ ایسا کچھ نہیں پاکستان کا آئین معطل ہے۔ آئین میں ہر عہدے کا حلف موجود ہے۔ بلوچستان کے نوجوان سوچتے ہیں ہماری طرف ہی ایسے حالات ہیں میں نے بلوچستان کے نوجوانوں سے کہا باقی ملک میں بھی یہی حالات ہیں جو بھی حکومت آتی ہے معجزے کی تلاش میں رہتی ہے۔ چھوٹے صوبے بڑے صوبوں کو تعصب کی نظروں سے دیکھتے ہیں۔ ہم آئین میں ترامیم رات کے اندھیرے میں کرتے ہیں، ترامیم کسی نے بھی نہیں دیکھیں۔ یہ حالات ہے ہمارے ملک کی مایوسی تب ختم ہوگی جب سیاسی انتشار ختم اور الیکشن چوری ہونا بند ہونگے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
یہ ممکن نہیں کہ پاکستان امیر ہو اور بلوچستان غریب رہ جائے: شاہد خاقان عباسی
عوام پاکستان پارٹی کے مرکزی کنوینر شاہد خاقان عباسی—فائل فوٹوعوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ پاکستان امیر ہو اور بلوچستان غریب رہ جائے۔
کوئٹہ سراوان ہاؤس میں شاہد خاقان عباسی نے سیاسی و قبائلی رہنما و سابق سینیٹر لشکری رئیسانی سے ملاقات کی، ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بلوچستان کو پاکستان کا امیر ترین صوبہ ہونا چاہیے، جب بلوچستان کے نوجوان کو اس کا حصہ نہیں ملے گا، امن وامان نہیں آئے گا۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہمیں سیاسی دشمنی کو ختم کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں واضح ہے، وفاق اور صوبوں کی کیا ذمے داریاں ہیں، ہمیں اس آئین میں رہ کر مسائل حل کرنا ہیں، ہم ہمیشہ روتے رہتے ہیں کہ کس نے کیا کیا، بلوچستان دس پندرہ سالوں سے سانحات کا شکار ہے۔
عوام پاکستان پارٹی کے مرکزی کنوینر نے کہا کہ جب تک ملک میں سیاسی انتشار کو ختم نہیں کیا جائے گا معاملات آگے نہیں بڑھیں گے، جب تک قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی ملک کے معاملات آگے نہیں بڑھیں گے، بلوچستان کو آئینی حق دینا ہوگا، پھر مسائل حل ہوں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ سے گزارش ہے کہ معاملات کو دیکھیں، عوام کو حقیقی نمائندگی اور وسائل دینے سے ہی بلوچستان کے مسائل کا حل ہوگا۔